جہاں میں وہ ازل کے حُسن کا آئینہ دار آیا - ذیشان حیدر جوادی کلیم

کاشفی

محفلین
نعت مصطفی
(علامہ السید ذیشان حیدر جوادی کلیم الہ آبادی )

جہاں میں وہ ازل کے حُسن کا آئینہ دار آیا
کہ جس کو دیکھ کر خود خالق اکبر کو پیار آیا

حسیں ایسا کہ اُس کے حُسن پر یوسف بھی ہو قرباں
اُسی کے عکس رُخ سے حُسن یوسف پر نکھار آیا

وہ جس کی زندگی تھی اک نمونہ حُسنِ سیرت کا
وہ جس کی بندگی سے بندگی کا اعتبار آیا

فرشتے اب اُسی کے نام کی تسبیح پڑھتے ہیں
وہ بن کر اُس کمال حُسن کا آئینہ دار آیا

گئے تھے جستجو میں‌جس کی کوہِ طور تک موسیٰ
مدینہ میں نظر ہم کو وہ نورِ کردگار آیا

زمانہ مضطرب تھا آدمیت محوِ گریہ تھی
وہ آیا تو جہاں کی بے قراری کو قرار آیا

سمجھ کر خاکِ پا ہم نے بنایا آنکھ کا سُرمہ
مدینہ کی طرف سے جب کبھی اُڑ‌کر غبار آیا

فلک پر کاش کوئی عیسی دوراں سے کہدیتا
وہ جس کا مدتوں سے آپ کو تھا انتظار آیا

ہوا محسوس جیسے آیا ہوں معراج سے واپس
مدینہ میں کبھی دو چار لمحہ گر گذار آیا

کسی محفل میں جب بھی آیا ذکر جلوہء خالق
زباں پر نام ِ محبوبِ خدا بے اختیار آیا

صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
 

فاتح

لائبریرین
صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم
سبحان اللہ! خوبصورت نعت شاملِ محفل کرنے پر آپ کا بہت شکریہ کاشفی صاحب
 

کاشفی

محفلین
فاتح الدین بشیر صاحب، شاہ حسین صاحب، محمود غزنوی صاحب اور محمد وارث صاحب۔ آپ تمام دوستوں کا بیحد شکریہ۔۔خوش رہیئے۔۔
 

Saadullah Husami

محفلین
الحمدللہ علی ذلک ،
زمانہ مضطرب تھا آدمیت محوِ گریہ تھی
وہ آیا تو جہاں کی بے قراری کو قرار آیا

کیا بیاں ہو۔۔۔۔
وہ نبیوں میں رحمت لقب پانے والا
مرادیں غریبوں کی بر لانے والا
ماشاء اللہ ۔خوب خراج ہے ۔جزاکم اللہ کثیرا ۔
 

کاشفی

محفلین
الحمدللہ علی ذلک ،
زمانہ مضطرب تھا آدمیت محوِ گریہ تھی
وہ آیا تو جہاں کی بے قراری کو قرار آیا
کیا بیاں ہو۔۔۔ ۔
وہ نبیوں میں رحمت لقب پانے والا
مرادیں غریبوں کی بر لانے والا
ماشاء اللہ ۔خوب خراج ہے ۔جزاکم اللہ کثیرا ۔
شکریہ بہت بہت۔
 

کاشفی

محفلین
بہت شکریہ حسان خان صاحب اور مدیحہ گیلانی صاحبہ!
نعت مصطفی
(علامہ السید ذیشان حیدر جوادی کلیم الہ آبادی )
جہاں میں وہ ازل کے حُسن کا آئینہ دار آیا
کہ جس کو دیکھ کر خود خالق اکبر کو پیار آیا
حَسیں ایسا کہ اُس کے حُسن پر یوسف بھی ہو قرباں
اُسی کے عکس رُخ سے حُسن یوسف پر نکھار آیا
وہ جس کی زندگی تھی اک نمونہ حُسنِ سیرت کا
وہ جس کی بندگی سے بندگی کا اعتبار آیا
فرشتے اب اُسی کے نام کی تسبیح پڑھتے ہیں
وہ بن کر اُس کمال حُسن کا آئینہ دار آیا
گئے تھے جستجو میں‌جس کی کوہِ طور تک موسیٰ
مدینہ میں نظر ہم کو وہ نورِ کردگار آیا
زمانہ مضطرب تھا آدمیت محوِ گریہ تھی
وہ آیا تو جہاں کی بے قراری کو قرار آیا
سمجھ کر خاکِ پا ہم نے بنایا آنکھ کا سُرمہ
مدینہ کی طرف سے جب کبھی اُڑ‌کر غبار آیا
فلک پر کاش کوئی عیسیِ دوراں سے کہدیتا
وہ جس کا مدتوں سے آپ کو تھا انتظار آیا
ہوا محسوس جیسے آیا ہوں معراج سے واپس
مدینہ میں کبھی دو چار لمحہ گر گذار آیا
کسی محفل میں جب بھی آیا ذکر جلوہء خالق
زباں پر نام ِ محبوبِ خدا بے اختیار آیا
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
 
Top