جَب اَپنا کوئی نہیں ہے تو دِید کیا ہوگی - (غزل)

عؔلی خان

محفلین
*~* غزل *~*

جَب اَپنا کوئی نہیں ہے تو دِید کیا ہوگی
وَطن سے دُور غَریبوں کی عِید کیا ہوگی

اَبھی تو پچھلی مُحبّت کے زَخم تَازہ ہیں
اَبھی کِسی سے مُحبّت شُنِید کیا ہوگی

حضور! ہم تو بِنا دَام بِکنے والے ہیں
حضور! آپ سے اَپنی خَرِید کیا ہوگی

مِلے ہے جو بھی سَڑک پر اَب اُس سے مَانگتے ہیں
اَب اور مٹّی ہماری پَلِید کیا ہوگی

یہ لوگ دِل کے نہیں، جِسم کے پُجاری ہیں
اِنھیں کِسی سے مُحبّت شَدِید کیا ہوگی

مَیں خُود کو دِیکھ کے حَیرت سے اَب یہ سوچتا ہوں
خَراب حالت اَب اِس سے مَزِید کیا ہوگی

کبھی تُم اَپنے سَمندر مِیں ڈُوبَتے ہی نہیں
تو اَپنی آگہی تُم سے کَشِید کیا ہوگی

چَمن مِیں کَاغذی کَلیوں کا دَور آیا ہے
تو کوئی کافئِ مِثلِ فَرِیدؒ کیا ہوگی

تَمام رِشتے اگر زَر کے وَاسطے ہیں عؔلی
تو ایسے رِشتوں سے ہم کو اُمِید کیا ہوگی

© عؔلی خان – www.AliKhan.org/book.pdf
 
Top