جو گالی پر سزا ہوتی عجب نظارے ہو جاتے

عرفان سعید

محفلین
جو گالی پر سزا ہوتی عجب نظارے ہو جاتے
یہ پنجابی گھٹن سے ہی خدا کو پیارے ہو جاتے

اگر تو بھی کبھی کپڑے سکھانے چھت تک آ جاتی
پرے رکھتا قلم، دو شعر تیرے بارے ہو جاتے

اگر تقدیر ہمسائی کا شوہر ہی بنا دیتی
تو اپنی بیوی کی نظروں میں کچھ بے چارے ہو جاتے

یہ شکوے روز کتنے سامنے میرے بھی آتے ہیں
دلا کر ایک گاڑی آنکھوں کے ہم تارے ہو جاتے

گلہ جب دل کا اپنے بھولے میں ان سے جو کہہ ڈالا
ذرا سی بات پر کیسے بڑے کفارے ہو جاتے

میں تو صرف ایک بیوی پر قناعت کرتا ہوں یارو!
تجاوز کرتی یہ تعداد مارے مارے ہو جاتے

اذیت سہہ کے شادی کی یہ بھی حالات ہوتے ہیں
سدا نکلے دعا، اللہ! پھر کنوارے ہو جاتے

سیاست میں جو ہوتے میری بیگم کے بھی رشتے دار
کسی دفتر میں ہم سرکار کے ہرکارے ہو جاتے

تری آنکھیں قیامت خیز منظر ایک ڈھا دیتیں
بجائے سرمے کے پلکوں پہ جو مسکارے ہو جاتے


۔۔۔ عرفان ۔۔۔​
 
ہاہاہا...لیکن ایک شادی کے بعد بھی مرد حضرات دوسری کی خواہش رکھتے ہین.دوبارا کنورا ہونے کی خواہش تو کوہی.نہین کرتا...
 

یاسر شاہ

محفلین
جو گالی پر سزا ہوتی عجب نظارے ہو جاتے
یہ پنجابی گھٹن سے ہی خدا کو پیارے ہو جاتے

ویسے آپ نے اس شعر میں دو معانی پیدا کر دیے ہیں -"جو " کی "و " تقطیع میں گرا کر -گویا "گالی" بنا بھی چارہ نہیں اور ''جُگالی" بنا بھی چارہ نہیں - :ROFLMAO:
 
Top