جو نزاکت جو نفاست ترے آداب میں ہے۔سیداصغرمہدی

عندلیب

محفلین
جو نزاکت جو نفاست ترے آداب میں ہے
وہ سلاست وہ بلاغت مرے القاب میں ہے

تجھ میں اوصاف کچھ ایسے،حد امکاں میں نہیں
کیا فرشتہ کوئی شامل ترے احباب میں ہے

سارے آثار تو ساحل کے نظر آتے ہیں
کشتیء زیست ابھی تک مری گرداب میں ہے

لڑکھڑا جاتا ہوں ، لیکن میں سنبھل جاتا ہوں
اتنا دم خم تو ابھی بھی مرے اعصاب میں ہے

عقل و دانش کا بھی ایک فلسفہ ہے اپنی جگہ
اک تڑپ سب سے مقدم ، دل بے تاب میں ہے

ذوق اپنا ہے ، سمجھ اپنی تصور اپنا
نے وہ بربط میں نہیں ، جو زدِ مضراب میں ہے

عشق کے بحر تلاطم میں ہوئے ہیں غرقاب
وہ مزہ اور کہاں ہے کہ جو غرقاب میں ہے

زندگی اپنی نہیں ہے کہ گزارو تنہا
یہ ہنر درج سبھی زیست کے ابواب میں ہے

قابل رشک یہی بات ہے ، اصغر مہدی
خوبرو کوئی تو شامل ترے احباب میں ہے
 
Top