جو شہر مکینوں کو اماں بھی نہيں دیتے۔۔۔نیلما ناہید درانی

فرحت کیانی

لائبریرین
جو شہر مکینوں کو اماں بھی نہيں دیتے
وہ اگلے زمانوں کو نشاں بھی نہيں دیتے

ہر روز سجاتے ہيں سوا نیز ے پہ سورج
رہنے کے لیے اور جہاں بھی نہيں دیتے

ہر روز کٹا دیتے ہيں جو فصل سروں کی
وہ شعلہ بیانوں کو زباں بھی نہيں دیتے

سڑکوں پہ پڑے جسم بھی اب چیخ رہے ہیں
اجڑے ہوئے لوگوں کو مکاں بھی نہيں دیتے

افلاک کی رفتار بھی اب تیز ہے کتنی
گردش کے سوا کوئی زماں بھی نہيں دیتے

ٹھہری ہوں جہاں آ کے لہو رنگ بہاریں
وہ اپنے چناروں کو خزاں بھی نہيں دیتے


نیلما ناہید درانی
 

فرحت کیانی

لائبریرین
بہت شکریہ فرحت خوبصورت غزل شیئر کرنے کیلیئے


اچھی غزل ہے - بہت شکریہ فرحت کیانی!

بہت ہی اچھی غزل ہے،شکریہ فرحت:)

بہت بہت شکریہ :)
 
Top