جو درد تیرا ہے وہ میرا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ میرے گرد کیسا گھیرا ہے

عادل بٹ

محفلین
جو درد تیرا ہے وہ میرا ہے
یہ میرے گرد کیسا گھیرا ہے

دل نے چاہا سب بیان کردوں
خواہِشوں کا اک بکھیڑا ہے

کب تک بار بار نفس کی مانیں
روح پر زخم زیادہ گہرا ہے

خاک کا پُتْلا اور بڑی بڑی باتیں
عقل پر سوچوں کا پہرا ہے

دل منافق ہے اور زبان گستاخ
ہر چہرے پر اک اور چہرہ ہے

جا کہیں اور سکون تلاش کر
وہ دیس ڈھونڈ جہاں دور سنہرا ہے

آدمی ہی آدمی کا دشمن نکلا
سانپ , آستین اور سَپیرا ہے

آج سچ منہ سے نکل جانے دو
چاروں طَرَف ہی پُخْتَہ کَٹَہْرَا ہے

کبھی دیکھو اندر کی ویرانی بھی
جھانکو ذرا روشنی یا گھُپ اَنْدھیرا ہے

ساحِروں کے ارادے جو بھی ہوں
ہر رات کے بعد اک نیا سَویرا ہے
(ابن ریاض)
 
Top