جو اچھا ہے وہی اچھا نہیں ہے

Imran Niazi

محفلین
سلام اساتذہءِ محترم

تمہیں‌اپنا سکیں‌لگتا نہیں ہے
مگر چھوڑیں‌ گے یہ سوچا نہیں ہے
کوئی منزل مری منزل نہیں‌ہے
کوئی رستہ ابھی سیدھا نہیں ہے
عداوت سے بھری ہے ساری بستی
کوئی لہجہ مگر روکھا نہیں‌ہے
وہی بے کاریاں‌فنکاریاں ہیں
کہ طرزِ زیست ابھی بدلا نہیں ہے
ہے اِس میں‌زہر اب رنج و الم کا
مرا لہجہ مرا لہجہ نہیں‌ہے
فلک پہ جا کہ ہو جلوہ نما تُو
تری دنیا مرا کوچہ نہیں ہے
چھڑی سے ساری دنیا دیکھتا ہے
یہ اندھا عقل کا اندھا نہیں ہے
مری نظریں‌سلامت ہیں ابھی تک
تبھی منظر کوئی دھندلا نہیں ہے
برا ہے جو نہیں اُس میں برائی
جواچھا ہے وہی اچھا نہیں‌ہے
میں‌کیا لکھوں کوئی پڑھتا نہیں ہے
میں‌کیا بولوں کوئی سنتا نہیں ہے
میری ہستی مٹانے کا نہ سوچو
یہ اِک کوسار ہے زرہّ نہیں ہے
ہمیں‌چھوڑا ہے تو نے تیری مرضی
ذرا سا دُکھ ہے یہ، صدمہ نہیں ہے
وہ کتنا دِل نشیں‌ہے کیسے لکھیں ؟
بٹھا کہ رُو بہ رُو دیکھا نہیں ہے
غزل کی 'لام' ہو کیسے مکمل
تجھے میں‌ نے ابھی سوچا نہیں ہے
 

فاتح

لائبریرین
واہ واہ عمران صاحب! سبحان اللہ!
انتہائی خوبصورت معانی اپنے اندر سموئی ہوئی اس غزل کی تخلیق پر مبارک باد قبول کیجیے۔ خصوصاً ذیل کے اشعار تو کمال ہیں:
وہی بے کاریاں فن کاریاں ہیں
کہ طرزِ زیست ابھی بدلا نہیں ہے

ہے اِس میں‌زہر اب رنج و الم کا
مرا لہجہ مرا لہجہ نہیں‌ہے

بہرحال ایک آدھ مقامات پر میری رائے کسی قدر مختلف ہے:

  • "کوئی رستہ ابھی سیدھا نہیں ہے" کی بجائے اگر "کوئی بھی راستہ سیدھا نہیں ہے" کر دیا جائے تو سلاست و روانی مزید بڑھ جائے گی۔

  • درج ذیل شعر کو حسنِ مطلع کے طور پر لکھا جاتا تو غزل کی خوبصورتی میں اضافہ ہو سکتا تھا؟
میں‌کیا لکھوں کوئی پڑھتا نہیں ہے
میں‌کیا بولوں کوئی سنتا نہیں ہے

  • "کوہسار" کی "ہ" گرا کر اسے "کوسار" کرنا زبردستی تقطیع میں شامل کرنے کی حد تک تو درست اقدام ہو سکتا ہے مگر یہ فعل شاید اساتذہ کے نزدیک مستحسن شمار نہ ہو۔ واللہ اعلم بالصواب

  • مقطع میں غزل کے 'لام' کی اصطلاح پر دماغ خواہ مخواہ "عشق کا عین" پر جاتا ہے اور با دلِ نخواستہ اس کے شین قاف کی درستگی پر حرف آتا ہے۔:)
  • املا کی اغلاط میں اکثر مقامات پر آپ "کے" کی بجائے "کہ" اور اسی طرح "ذ" کی بجائے "ز" لکھ گئے ہیں۔
سخن گسترانہ پر معذرت کے ساتھ ایک مرتبہ پھر بے حد مبارک۔
 

الف عین

لائبریرین
فاتح کی بات سے میں متفق ہوں۔۔ یہی رائے میری بھی سمجھی جائے۔
شکریہ فاتح، تمہارے کہنے سے معلوم ہوا کہ کوسار کیا چیز ہے۔ میں نہلیں سمجھا تھا۔
 

Imran Niazi

محفلین
واہ واہ عمران صاحب! سبحان اللہ!
انتہائی خوبصورت معانی اپنے اندر سموئی ہوئی اس غزل کی تخلیق پر مبارک باد قبول کیجیے۔ خصوصاً ذیل کے اشعار تو کمال ہیں:
وہی بے کاریاں فن کاریاں ہیں
کہ طرزِ زیست ابھی بدلا نہیں ہے

ہے اِس میں‌زہر اب رنج و الم کا
مرا لہجہ مرا لہجہ نہیں‌ہے

بہرحال ایک آدھ مقامات پر میری رائے کسی قدر مختلف ہے:

  • "کوئی رستہ ابھی سیدھا نہیں ہے" کی بجائے اگر "کوئی بھی راستہ سیدھا نہیں ہے" کر دیا جائے تو سلاست و روانی مزید بڑھ جائے گی۔

  • درج ذیل شعر کو حسنِ مطلع کے طور پر لکھا جاتا تو غزل کی خوبصورتی میں اضافہ ہو سکتا تھا؟
میں‌کیا لکھوں کوئی پڑھتا نہیں ہے
میں‌کیا بولوں کوئی سنتا نہیں ہے

  • "کوہسار" کی "ہ" گرا کر اسے "کوسار" کرنا زبردستی تقطیع میں شامل کرنے کی حد تک تو درست اقدام ہو سکتا ہے مگر یہ فعل شاید اساتذہ کے نزدیک مستحسن شمار نہ ہو۔ واللہ اعلم بالصواب

  • مقطع میں غزل کے 'لام' کی اصطلاح پر دماغ خواہ مخواہ "عشق کا عین" پر جاتا ہے اور با دلِ نخواستہ اس کے شین قاف کی درستگی پر حرف آتا ہے۔:)
  • املا کی اغلاط میں اکثر مقامات پر آپ "کے" کی بجائے "کہ" اور اسی طرح "ذ" کی بجائے "ز" لکھ گئے ہیں۔
سخن گسترانہ پر معذرت کے ساتھ ایک مرتبہ پھر بے حد مبارک۔

بہت بہت شکریہ جناب،
استادِ محترم مجھے تو یہ سمجھ نہیں‌کہ جس غزل پہ مجھے ڈانٹ کی امید ہوتی ہے وہ تو مری تعریف کرواتی ہے
اور جس پہ مجھے اچھا ہونے کا گماں ہوتا ہے اُس کا پوسٹ مارٹم ہو جاتا ہے،:laughing: آپ کا بے حد مشکور ہوں کہ آپ نے مجھ ناچیز کی اتنی تعریف کی ہاں غزل کی لام کو میں‌نے غزل کا آخر بنانے کی کوشش کی یعنی کہ ایک قسم کا مقطع ہی سمجھ لیں‌جس کو میں‌نے اِس طرح لکھا کہ میری غزل تب تک مکمل نیں‌ہو سکتی جب تک تمہیں سوچوں نہ یعنی کہ جب تک اُس میں‌تمہارا ذکر نہ آئے آگے آپ کا جو حکم ہم تو :notworthy::notworthy::notworthy:
 

Imran Niazi

محفلین
استادِ محترم یہ فقرہ کیسا رہیگا آپ کی رائے میں
یہ پربت ہے کوئی زرّہ نہیں‌ ہے،
کوہسار کو کوسار میں‌نے غلطی میں لکھ دیا،
معذرت
 

Imran Niazi

محفلین
واقعی پربت زیادہ بہتر ہے۔

بہت شکریہ سو اور ایک بات پوچھنا تھی کہ
ایک شعر یہانں میں‌نے لکھ ہے،
عداوت سے بھری ہے ساری بستی
کوئی لہجہ مگر روکھا نہیں‌ہے

اگر اِس کی جگہ یوں لکھیں کہ
عداوت سے بھری ہے اُس کی بستی،
تو کیا یہ اُس بہتر نہیں‌ہوگا ؟؟؟؟
اور بحر و وزن میں‌ کوئی فرق تو نہیں‌ آئے گا ؟
 

فاتح

لائبریرین
بہت بہت شکریہ جناب،
استادِ محترم مجھے تو یہ سمجھ نہیں‌کہ جس غزل پہ مجھے ڈانٹ کی امید ہوتی ہے وہ تو مری تعریف کرواتی ہے
اور جس پہ مجھے اچھا ہونے کا گماں ہوتا ہے اُس کا پوسٹ مارٹم ہو جاتا ہے،:laughing: آپ کا بے حد مشکور ہوں کہ آپ نے مجھ ناچیز کی اتنی تعریف کی ہاں غزل کی لام کو میں‌نے غزل کا آخر بنانے کی کوشش کی یعنی کہ ایک قسم کا مقطع ہی سمجھ لیں‌جس کو میں‌نے اِس طرح لکھا کہ میری غزل تب تک مکمل نیں‌ہو سکتی جب تک تمہیں سوچوں نہ یعنی کہ جب تک اُس میں‌تمہارا ذکر نہ آئے آگے آپ کا جو حکم ہم تو :notworthy::notworthy::notworthy:
عمران صاحب! سب سے پہلی بات تو یہ کہ استاد جیسا ثقیل لفظ میری اوقات سے بڑا ہے۔ ہم تو قارئین میں سے ہیں جو محض رائے دینے کا حق رکھتے ہیں۔
اور "غزل کی لام" کا مطلب تو سمجھ گیا تھا لیکن میرا مقصد صرف یہ تھا کہ اس ترکیب کو پڑھ کر فوراً ذہن میں "عشق کا عین"، قاف اور شین آ جاتا ہے اور قاری کے ذہن میں یہی تاثر ابھرتا ہے کہ شاعر نے یہ ترکیب چرائی ہے۔ گو ایسی بے شمار تراکیب ہیں جو شعرا دوسروں کی استعمال کر جاتے ہیں لیکن میری ادنیٰ سی رائے میں حتی الوسع اس سے بچنا چاہیے۔
میں نے ایک غزل "مجھ میں" کی ردیف میں لکھی تھی لیکن جہاں جہاں اسے پڑھا ہمیشہ یہ کہہ کر پڑھا کہ جون ایلیا کی ردیف میں لکھی ہے اور یہ کہنے کا مقصد یہی ہوتا ہے کہ کسی کے دماغ میں یہ خیال نہ آئے کہ سرقہ ہے حالانکہ ردیف کا کیسا سرقہ :)

استادِ محترم یہ فقرہ کیسا رہیگا آپ کی رائے میں
یہ پربت ہے کوئی زرّہ نہیں‌ ہے،
کوہسار کو کوسار میں‌نے غلطی میں لکھ دیا،
معذرت
پربت واقعی بہتر ہے۔

بہت شکریہ سو اور ایک بات پوچھنا تھی کہ
ایک شعر یہانں میں‌نے لکھ ہے،
عداوت سے بھری ہے ساری بستی
کوئی لہجہ مگر روکھا نہیں‌ہے

اگر اِس کی جگہ یوں لکھیں کہ
عداوت سے بھری ہے اُس کی بستی،
تو کیا یہ اُس بہتر نہیں‌ہوگا ؟؟؟؟
اور بحر و وزن میں‌ کوئی فرق تو نہیں‌ آئے گا ؟
"ساری بستی" کو "اس کی بستی" سے بدلنے پر بحر اور وزن میں تو قطعاً فرق نہیں پڑے گا لیکن شعر کی وسعت محدود ہو جائے گی۔
 

اشتیاق علی

لائبریرین
غزل کی 'لام' ہو کیسے مکمل
تجھے میں‌ نے ابھی سوچا نہیں ہےٕ​
اس آخری شعر میں لام کا ذکر ہے مگر اس لام سے کیا مراد ہے ؟
 
Top