ذوالقرنین
لائبریرین
رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ :
"جو شخص میری امت کے فائدے کے واسطے دین کے کام کی چالیس حدیثیں سنا دے گا اور حفظ کرے گا، اللہ تعالیٰ اس کو قیامت کے دن عالموں اور شہیدوں کی جماعت میں اٹھائے گا اور فرمائے گا کہ جس دروازے سے چاہے جنت میں داخل ہو جاؤ۔"
حفظ حدیث کے دو طریق ہیں (1) زبانی یاد کرکے لوگوں کو پہنچا دے یا (2) لکھ کر شائع کردے۔ اس لیے وعدہ حدیث میں وہ لوگ بھی داخل ہیں جو چہل حدیث طبع/ لکھ کر شائع کرتے ہیں۔ اس صورت میں چہل حدیث کا ہر نسخہ اس عظیم الشان ثواب کا مستحق بنا دیتا ہے۔
عظیم الشان ثواب کے لیے سینکڑوں علمائے امت نے اپنے اپنے طرز پر چہل حدیث لکھیں جو مقبول و مفید عام ہوئیں۔ چونکہ آج کل مسلمانوں کی اخلاقی حالت زیادہ تباہ ہوتی جا رہی ہے اور بچپن میں تعلیم اخلاق موثر بھی زیادہ ہوتی ہے، اس لیے اسی بات کو مدنظر رکھتے ہوئے اکثر وہی احادیث درج ہوں گی جو اعلیٰ اخلاق اور تہذیب و تمدن کے زریں اصول ہیں۔
وَماَ ذٰلِکَ عَلَی اللہِ بِعَزِیز
"جو شخص میری امت کے فائدے کے واسطے دین کے کام کی چالیس حدیثیں سنا دے گا اور حفظ کرے گا، اللہ تعالیٰ اس کو قیامت کے دن عالموں اور شہیدوں کی جماعت میں اٹھائے گا اور فرمائے گا کہ جس دروازے سے چاہے جنت میں داخل ہو جاؤ۔"
حفظ حدیث کے دو طریق ہیں (1) زبانی یاد کرکے لوگوں کو پہنچا دے یا (2) لکھ کر شائع کردے۔ اس لیے وعدہ حدیث میں وہ لوگ بھی داخل ہیں جو چہل حدیث طبع/ لکھ کر شائع کرتے ہیں۔ اس صورت میں چہل حدیث کا ہر نسخہ اس عظیم الشان ثواب کا مستحق بنا دیتا ہے۔
عظیم الشان ثواب کے لیے سینکڑوں علمائے امت نے اپنے اپنے طرز پر چہل حدیث لکھیں جو مقبول و مفید عام ہوئیں۔ چونکہ آج کل مسلمانوں کی اخلاقی حالت زیادہ تباہ ہوتی جا رہی ہے اور بچپن میں تعلیم اخلاق موثر بھی زیادہ ہوتی ہے، اس لیے اسی بات کو مدنظر رکھتے ہوئے اکثر وہی احادیث درج ہوں گی جو اعلیٰ اخلاق اور تہذیب و تمدن کے زریں اصول ہیں۔
وَماَ ذٰلِکَ عَلَی اللہِ بِعَزِیز