جنت میں جانے سے انکار کرنے والے

یوسف-2

محفلین
کل أمتی یدخلون الجنۃ إلا من أبی، قالوا: یا رسول اللہ! ومن یأبی؟
قال من أطاعنی دخل الجنۃ، ومن عصانی فقد أبی (بخاری)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے جو بھی میری امت میں سے ہے وہ جنت میں جائےگا، سوائے ان لوگوں کے جنہوں نے انکار کیا۔ پوچھا گيا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! جنت میں جانے سے کون انکار کرےگا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاجس نے میری اطاعت کی وہ جنت میں داخل ہوگا اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے جنت میں جانے سے انکار کیا۔
ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اُمت میں ہونے کی حیثیت سے جنت میں جانے کے خواہشمند تو ہیں ۔ آئیے اس حدیث مبارکہ کی روشنی میں اپنا جائزہ لیتے ہیں کہ کہیں ہم ”عملی طور پر“ جنت میں جانے سے ”انکار“ تو نہیں کر رہے؟​
دوسروں کی بجائے صرف اپنا دیانتداری سے ” جائزہ“ لیں اور اس ”جائزاتی رپورٹ“ سے صرف ”اپنے آپ“ کو آگاہ کریں کہ کہیں خدا نخواستہ روز محشر ہم ”جنت سے انکار کرنے والوں“ کی صف میں تو کھڑے نہیں ہوں گے۔​
 

یوسف-2

محفلین
سُوۡرَةُ العَصر
بِسۡمِ ٱللهِ ٱلرَّحۡمَ۔ٰنِ ٱلرَّحِيمِ
وَٱلۡعَصۡرِ إِنَّ ٱلۡإِنسَ۔ٰنَ لَفِى خُسۡرٍ إِلَّا ٱلَّذِينَ
  1. ءَامَنُواْ
  2. وَعَمِلُواْ ٱلصَّ۔ٰلِحَ۔ٰتِ
  3. وَتَوَاصَوۡاْ بِٱلۡحَقِّ
  4. وَتَوَاصَوۡاْ بِٱلصَّبۡرِ
اس سورۃ کے مطابق جنت میں داخلہ کے انٹری ٹیسٹ کے کل چار پیپر ہیں۔ اکثر مفسرین کا کہنا ہے کہ اگر جنت میں داخلہ مطلوب ہے تو ان چاروں پیپرز میں کم از کم پاسنگ مارکس تو لانے ہی پڑیں گے۔

الحمد للہ ہم میں سے اکثر و بیشتر مسلمان پہلے دو پیپر میں تو کچھ نہ کچھ کارکردگی دکھلاتے ہی رہتے ہیں۔ اور قوی امید ہے کہ ایمان اور عمل صالح کے پرچوں میں پاسنگ مارکس تو حاصل کر ہی لیں گے۔ ان شاء اللہ

لیکن ہم میں سے بہت سے مسلمانوں کو یہ معلوم ہی نہیں کہ جنت انٹری ٹیسٹ کے ان دو پرچوں کے علاوہ ایک اہم ”لازمی پرچہ“ حق کی تلقین کرنا بھی ہے۔ ہمارا خیال ہے کہ حق کی تلقین کرنا، حق کی تبلیغ کرنا، قرآن و حدیث کی باتیں کرنا صرف اور صرف ”مولوی“ حضرات کا کام ہے اور وہ بھی صرف مسجد اور مدرسہ کے اندر۔ ہمارا حق کی تلقین والے کام سے کیا لینا دینا اور مسجد و مدرسہ سے باہر عام معمولات دنیا میں قرآن و حدیث کی باتیں کرنا چہ معنی دارد؟

پھر تلقین حق والے پرچہ کو ہم اس لئے بھی اٹیمپٹ نہیں کرنا چاہتے کہ جیسے ہی ہم اس پرچہ کو ہاتھ لگاتے ہیں، ہم پرچاروں طرف سے ”اعتراضات“ شروع ہوجاتے ہیں۔ عزیز اقارب، دوست ا حباب ”ناراض“ ہونے لگتے ہیں۔ ہماری ”پی آر شپ“ خراب ہونے لگتی ہے۔ لوگ ہم سے کنارہ کش ہونے لگتے ہیں۔ اور ہمارے ”دنیوی خساروں“ کا آغاز ہونے لگتا ہے۔ اور ایسا ہونا یقینی بھی ہے کیوں کہ ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: یہ ممکن ہی نہیں کہ ہم اپنی آخرت کو بچانے کی کوشش کریں تو دنیا کا نقصان نہ کر بیٹھیں اور دنیا کو بچانے کی کوشش کریں تو آخرت کا نقصان نہ کر بیٹھیں (مفہوم)

پہلا اور دوسرا ”جنت انٹری ٹیسٹ پیپر“ ایک دوسرے سے عملاً جڑا ہوا نظر آتا ہے۔ جیسے ہی ہم شعوری طور پر اللہ اور اس کے آخری رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر دل سے ایمان لے آتے ہیں، اس کا لازمی نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ ہم بتدریج اللہ اور اس کے رسول کے احکام (قرآن و حدیث کی تعلیمات پر) عمل کرنا شروع کردیتے ہیں۔ اگر ہمارا ”عمل صالح “ بتدریج آگے نہیں بڑھ رہا تو جان لیجئے کہ ہمارے ایمان ہی میں کچھ نہ کچھ کمی ضرور ہے۔

جس طرح پہلا اور دوسرا پیپر ایک دوسرے سے ”جڑا ہوا“ نظر آتا ہے، اسی طرح تیسرا اور چوتھا جنت انٹری ٹیسٹ پیپر بھی ایک دوسرے سے ”جڑا ہوا“ ہے۔ ”حق کی تلقین“ شروع کرتے ہی مختلف اقسام کی مخالفتوں اور مصائب کا آغاز ہوجاتا ہے۔ اور اسی پر صبر کرتے ہوئے ہمیں چوتھے پیپر میں بھی کامیاب ہونے کی کوشش کرنا ہے۔

دعا کیجئے کہ تمام انسان بالعموم اور تمام مسلمان بالخصوص سورۃ العصر میں بتلائے گئے جنت انٹری ٹیسٹ کے چاروں پیپرز میں کامیاب ہوکر جنت میں داخلے کے اہل ہوجائیں۔ آمین۔

پس نوشت: دنیا کے ارفع و اعلیٰ انسٹی ٹیوٹس، کالجزاور جامعات میں داخلہ کے خواہشمند طلبا و طالبات اور ان کے والدین ان تعلیمی اداروں کے انٹری ٹیسٹ میں کامیابی کے لئے جتنی کاوشیں کرتے ہیں، وہ ہم سب کے سامنے ہے۔ کاش ہم ایسی ہی کاوش جنت انٹری ٹیسٹ کے پرچوں میں کامیبی کے لئے بھی کرنے پر راضی ہوجائیں۔ :)
 
Top