سیماب اکبر آبادی جنت جو ملے لا کر میخانے میں رکھ دینا ۔ سیماب اکبر آبادی

فرخ منظور

لائبریرین
جنت جو ملے لا کر میخانے میں رکھ دینا
کوثر مرے چھوٹے سے پیمانے میں رکھ دینا

میت نہ مری جا کے ویرانے میں رکھ دینا
پیمانوں میں دفنا کر میخانے میں رکھ دینا

سجدوں پہ نہ دے مجھ کو ارباب ِحرم طعنے
کعبے کا کوئی پتھر بت خانے میں رکھ دینا

وہ جس سے سمجھ جائے روداد مرے غم کی
ایسا بھی کوئی ٹکڑا افسانے میں رکھ دینا

اک جام سے مے کش کا کیا ہو گا بھلا ساقی
میخانے کا میخانہ پیمانے میں رکھ دینا

سیماب یہ فطرت کا ادنیٰ سا اشارہ ہے
خاموشی سے اک بجلی پروانے میں رکھ دینا

(سیماب اکبر آبادی)
 
Top