جنات کا پیدائشی دوست گزشتہ تین ماہ

جنات کا پیدائشی دوست شمارہ عبقری مئی 2013
علامہ لاہوتی پر اسراری

جنات شکریہ ادا کرنے آئے
میں نے انہیں سورۂ آل عمران کی وہی پہلی تین آیات تین سو انیس دفعہ اول و آخر سات دفعہ درود شریف پڑھنے کا عرض کیا اور ان کیلئے میں نے کہا میں آپ کیلئے خود دعا بھی کروں گا عمل بھی کروں گا آپ کے بچوں کے رشتے ہوجائیں گے ابھی دو دن پہلے مجھے وہ صاحب ملنے آئے جس کی جننی کے ساتھ شادی تھی کہنے لگے کہ جی چونکہ بچے جنات ہیں ان کی انسانوں سے شادی ہونہیں سکتی تھی لیکن اب تین بچوں کے رشتے طے ہوگئے ہیں آپ ہماری شادی میں ضرور آئیں میں نے ان سے آنے کی معذرت کی کیونکہ مصروفیت کی بنیاد پر میں زیادہ تقاریب میںنہیں جا سکتا ۔ وہ خوش تھے کہ ہمارے رشتے طے ہوگئے ہیں اور ہمیں بہت بہت سکون ملا ہے وہ شکریہ ادا کرنے آئے تھے۔
جنات میں لڑائیاں جھگڑے سب سے زیادہ
جنات کی دنیا میں ایک چیزجو دیکھنے کو ملی ہے وہ یہ ہے کہ ان کا آپس میںجادو‘ حسد‘ جھگڑے لڑائیاں بہت زیادہ ہوتے ہیں۔ چھوٹی چھوٹی چیز پر اتنی لڑائی ہوتی ہے کہ انسان کی عقل دنگ رہ جاتی ہے اور پھر آپس میں صلح صفائی کرانے کیلئے بعض اوقات تو سالہا سال وقت لگ جاتا ہے لیکن ان کی صلح صفائی نہیںہو پاتی لیکن ان میں بعض ایسے ولی بھی ہیں‘ ایسے نیک صالح بھی ہیں جولڑائی کے نام سے بھی گھبراتے ہیں اور ان کیلئے لڑائی ایک بہت بُری چیز ہے اور وہ ہرپل‘ ہرسانس‘ نیکی کے مزاج میں لگے رہتے ہیں‘ ان کی طبیعت میں ہر وقت نیکی ہے‘ اللہ کا تعلق ہے‘ذکر ہے‘ اعمال ہیں‘ میں نے ایسے جنات بھی دیکھے ہیں جو مخلوق کی خیرخواہی کو بہت زیادہ پسند کرتے ہیں۔ ان کی طبیعت میں مخلوق کی خیرخواہی کا مزاج ہے حالانکہ اکثر جنات مخلوق کی خیرخواہی توکیا بلکہ مخلوق کو نقصان پہنچانے کا ہروقت فکر کرتے ہیں۔
خدمت خلق سے طبیعتوں میں سکون
جانور ہوں‘ انسان ہوں حتیٰ کہ جنات ہوں اللہ کی مخلوق جو بھی جس شکل میں ہیں اس کو نقصان پہنچاتے ہیں اور انہیں سکون ملتا ہے لیکن ایسے بھی جنات بہت دیکھے ہیں جن کی طبیعت میں نیکی سے سکون ملتا ہے‘ عبادت سے سکون ملتا ہے‘ لوگوں کی خدمت کرنے سے سکون ملتا ہے‘ خدمت خلق سے ان کی طبیعت کے اندر ایک خوشی کی لہر ہوتی ہے اور مجھے خود بتاتے ہیں کہ آج ہم نے فلاں جگہ یہ کیا‘ فلاںجگہ فلاں بندے کی خدمت کی اس سے انہیں جو سکون اور راحت ملتی ہے وہ خود بتاتے ہیں اور ان کی طبیعتوں میں راحت اور سکون اس وقت ملتا ہے جب وہ کسی کی خدمت کرتے ہیں۔
میرا معمول
ابھی پچھلے دنوں کی بات ہے میں اپنے گھر میں بالکل فارغ بیٹھا تھا‘ کوئی کام نہیں تھا‘ جی میں آیا چلو میں درود پاک کی تسبیح پڑھ لیتا ہوں‘ میں نے تسبیح پڑھنا شروع کی‘ پھر مجھے مزہ آگیا… میں نے اور تسبیحات پڑھنی شروع کیں… تسبیحات پڑھتے پڑھتے میرے دل میں خیال آیا کہ کیوں نا… میں کسی غریب کی خدمت ہی کردوں… کیونکہ مجھے غریب لوگوں کی خدمت سے بہت سکون ملتا ہے اور مزہ ملتا ہے۔ میں اٹھا اور رکشے میں بیٹھا… اور دور ایک علاقے میں چلا گیا‘ وہاں ایک غریب کا گھر تھا‘ رکشے سے اترکر کچھ دیر چلتا رہا… اس کا دروازہ کھٹکھٹایا اس نے اندر سے آواز دی… میں نے جواب دیا۔ وہ نکلا تو دیکھ کر حیران اور خوش ہوا۔ اسے یقین نہیں آرہا تھا کہ میں اس کے دروازے پر کھڑا ہوں۔ اس نے دروازہ کھولا میں اندر بیٹھا تو مجھے فوراً کھانے پینے کے بارے میں پوچھنے لگا۔ میں نےکہا: میں صرف سادہ پانی پیوں گا… پانی لایا… تو مجھ سے پوچھنے لگا آپ کیسے آئے…؟؟؟ میں نے کہا: میرے جی میں آیا کہ میں آپ کی کوئی خدمت کردوں…!!! اور آپ کا کوئی مسئلہ حل ہوجائے اور آپ کی مشکلات میں میں آپ کا ساتھی بن جاؤں۔
یہ لفظ لکھو جن تمہارے پاس
کہنے لگا اگر آپ میری خدمت کرنا چاہتے ہیں تو مجھے کوئی ایک ایسا جن دے دیں یا کسی ایک ایسے نیک جن سے میرا تعارف کروا دیں جو وقتاً فوقتاً میری خدمت کرے یا پھر میں اسے کوئی کام یا مجبوری ہو تواسے بلالیا کروں۔ لیکن آپ جتنے فوائد کی اجازت دیں گے میں اتنے ہی اس سے حاصل کروں گا۔ آپ تھوڑی اجازت دیں گے تو میں تھوڑا فائدہ حاصل کروں گا آپ زیادہ اجازت دیں گے تو میں زیادہ فائدہ حاصل کروں گا۔ اس کی بات سن کر کیونکہ میں نے اسے ضرورت مند سمجھا ہوا تھا تو فوراً میرے دل میں خیال آیا کہ اس کی تمنا درست ہے کیونکہ ہر شخص ان چیزوںکا اہل بھی نہیں ہوتا اور ہر شخص کو یہ مطالبہ کرنا اچھا بھی نہیں لگتا تو اس کے اس مطالبے میں میں نے اس سے کہا ٹھیک ہے۔ آپ صرف ایک کام کرنا۔ میں نے ایک پین اٹھایا اور ایک لفظ اس کو سکھایا۔ کاغذ پر یہ لفظ لکھنا بس جب یہ لفظ لکھو گے تو وہ جن فوراً تمہارے پاس آجائے گا اور اسے جو خدمت کہو گے وہ کرے گا۔ شکل اس کی نظر نہیں آئے گی ہوا کی سرسراہٹ سی محسوس ہوگی اگر کبھی شکل اس کی دیکھنا چاہو گے تو تمہارے پاس اپنی اصلی حالت میں نہیں آئے گا تاکہ کہیں تم خوف زدہ نہ ہوجاؤ۔ وہ صرف اور صرف بلی کی شکل میں آجائے گا۔
میرے سامنے تجربہ
میں نے اس کو وہ عمل سکھایا اس کے گھر بیٹھا دعا دی۔ غریب آدمی تھا‘ اس کے گھر بیٹھ کر مجھے بہت سکون مل رہا تھا۔ میں کچھ دیر اس کے گھر مزید بیٹھا رہا۔ مجھے کہنے لگے کہ جی اگر آپ کے سامنے میں یہ کردوں تو کیا مناسب رہے گا۔ میں نے کہا بالکل ٹھیک… تجربہ ہوجائے گا۔
اس نے اپنے ہاتھوں سے وہی لفظ لکھے کاغذ پر تو فوراً ہوا کی سرسراہٹ محسوس ہوئی تو تھوڑا سا خوفزدہ ہوا تو میں نے اس سے کہا کہ دوستوں کے آنے پر خوفزدہ نہیں ہوا کرتے۔ آپ کا دوست ہے اور اس کے بعد وہ مطمئن ہوکر بیٹھ گیا تو ان دونوں کا آپس میں میں نے تعارف کروا دیا اور اس کے بعد اسے واپس بھیج دیا۔
دوست جن کے مشاہدات
مجھے وہ غریب آدمی وقتاً فوقتاً ملتا ہے اور اس دوست جن کا حال بتاتا رہتا ہے۔ اس کے بقول وہ شخص اکثر جب بھی آتا ہے کوئی نہ کوئی ذکر کررہا ہوتا ہے‘ کوئی نہ کوئی تسبیح کررہا ہوتا ہے اور جب بھی آتا ہے اللہ والوں کی باتیں کرتا ہے۔
نیک لوگوں کی باتیں کرتا ہے بعض اوقات مجھے کوئی کام نہیں ہوتا میں نیک لوگوں کی باتیں سننے کیلئے اسے بلالیتا ہوں۔ ایک دفعہ میں نے اس سے پوچھا کہ میں آپ کو بلا لیتا ہوں آپ کے مشاغل میں میں حائل تو نہیں ہوتا تو کہنے لگا کہ نہیں…! آپ میرے مشاغل میں حائل نہیں ہوتے اور مجھے آپ کے بلانے سے خوشی ہوتی ہے۔ مجھے خوشی ہوئی اس بات کی کہ اس نے میرے اس بلانے کو اچھا محسوس کیا برا محسوس نہیں کیا۔ میرے پاس مزید بیٹھا رہا مختلف اللہ والوں صالحین کی باتیں بتاتا رہتا ہے‘ مجھے خوشی ہوتی ہے۔ وہ غریب آدمی کہنے لگا کہ ایک دفعہ اس نیک جن نے مجھے ایک اللہ والی کا واقعہ سنایا۔ واقعہ یہ سنایا کہ میں ایک دفعہ جارہا تھا اور میری عادت ہے کہ میں جنازے پڑھتا ہوں تو وہ نیک جن کہنے لگا کہ میری عادت ہے کہ میں انسان میتیں ہوں یا جنات میتیں ہوں میں جنازے ضرور پڑھتا ہوں۔
ایک نصاب کلمہ بخشش کی وجہ
کبھی بھی کہیں گزر رہا ہوں کسی میت کو دیکھتا ہوں تو میری کوشش ہوتی ہے کہ میں اس کا جنازہ پڑھوں میں نے جب بھی کسی مسلمان میت کا جنازہ پڑھا‘ وہ انسان ہو یا جن ہو مجھے روحانی سکون ملتاہے اور بعض اوقات تو ایسا ہوتا ہے کہ اگر میں محسوس کرتا ہوں اس میت کو کچھ میری روحانی ضرورت ہے تو میں نے کلمہ کے نصاب بے شمار پڑھے ہوئے ہیں یعنی میں ستر ستر ہزار دفعہ کلمہ پڑھ لیتا ہوں تو اسے ایک نصاب بخش دیتا ہوں میری صدیوں زندگی ہے۔ اس صدیوں زندگی میں میں نے ہزاروں سے زیادہ نصاب سترہزار کلمے کے پڑھے ہیں اور میں نے جس کو بھی سترہزار کلمہ بخشا ہے اس کے اندر بخشش کے آثار اور بخشش کی علامات دیکھی ہیں۔ وہ نیک جن اپنی بات کی مزید تفصیل بتاتے ہوئے کہنے لگا کہ ہمارے ایک استاد ہوتے تھے۔ وہ استاد جو بھی طالب علم ان سے فارغ ہوتا اسے ایک نصیحت کرتے اور فرماتے دیکھ اگر تو اپنی زندگی کے مسائل اور مشکلات میں کامیابی چاہتا ہے اور یہ چاہتا ہے کہ تو آخرت میں بھی کامیاب ہوجائے اور بخشش کا سامان ہوجائے اور مشکلات حل ہوجائیں اور پریشانیاں دور ہوجائیں اور قیامت کی رسوائی سے بچ جائے‘ تیرا خاتمہ ایمان پر ہو اور تجھے بخشش مل جائے تو تو اپنے لیے بھی اور اپنے دوستوں کے لیے بھی کلمے کے نصاب پڑھ لینا۔
بعض اوقات ایسا وقت آتا ہے کہ کسی دوست کو ضرورت ہوتی ہے اس کے پاس کچھ نہیں ہوتا اسے کلمے کا نصاب بخش دینا۔ بس اسی دن سے میں نے یہ بات اپنے دامن میں باندھ لی ہے۔ جب بھی میں کسی میت کو دیکھتا ہوں اس کو ضرورت ہوتی ہے تو میں اس کو کلمے کا ایک نصاب بخش دیتا ہوں۔ وہ نیک جن مزید کہنے لگا کہ ایک دفعہ کی بات ہے کہ میں انڈیا کے ایک شہر سے گزر رہا تھا۔ اپنے کسی ملنے والے کے پاس جارہا تھا۔ ایک جنازہ دیکھا جس میں مختصر سے آدمی تھے۔ میں نے کہا یا تو یہ کوئی پردیسی مسافر ہے یا کوئی غریب آدمی ہے‘ میں فوراً اس کے جنازے میں شامل ہوا تو مجھے پتہ چلا کہ یہ ایک ایسی بوڑھی خاتون کا جنازہ ہے جس کا تقسیم ہند و پاک میں سارا خاندان اجڑ گیا تھا‘لٹ گیا تھا اور کچھ نہیں بچا تھا‘ یہ اکیلی رہ گئی تھی۔ میں نے اس کا جنازہ پڑھا تو مجھے محسوس ہوا کہ اس کو بخشش کیلئے کچھ سہارے کی ضرورت ہے۔ میرے پاس ستر ہزار کلمے کا نصاب تھا‘ میں نے ستر ہزار کلمہ اس کو بخش دیا اور میں حسب معمول پھر چلا گیا‘ رات کو میں نے خواب دیکھا اور انوکھا خواب دیکھا۔ خواب یہ دیکھا کہ ایک بہت بڑا حوض ہے اور اس میںمیٹھا پانی ہے اور ایک بہت حسین و جمیل خاتون ہے جو اس حوض میں پیالے بھر بھر کر لوگوں کو پلا رہی ہے۔ میں نے کسی سے پوچھا یہ کون خاتون ہے؟ کہا کہ ایک اللہ والی ہے ابھی ابھی دنیا سے برزخ کی طرف آئی ہے۔ اللہ نے اس کی ڈیوٹی لگادی ہے کہ لوگوں کو میٹھا پانی پلاتی رہے۔ میں نے کہا کہ شاید مجھے دے یا نہ دے…!!! لیکن دور سے اس خاتون کی خود آواز آئی کہ آؤ میں آپ کا انتظار کررہی تھی…!!! کہ یہ جو کچھ ملا ہے مجھے آپ کی وجہ سے ملا ہے۔ میں حیران ہوا کہ میں تو اس کو جانتا نہیں…!!!
لوگوں کی غلطیوں پر پردہ ڈالنے کا اجر
میں اس کے قریب گیا تو جاکر دیکھا تو کہنے لگی: نہیں پہچانا…؟؟؟ میں نے کہا نہیں…! کہنے لگی: وہی تو ہوں جس کو تم نے سترہزار کلمے کا نصاب بخشا تھا۔ میں حیران ہوگیا۔ وہ کہنی لگی کہ میرے پاس نیکیاں نہیں تھیں اور میں بہت… بہت… بُری حالت میں فوت ہوئی تھی۔ میرے سب وارث تقسیم ہندکے وقت ختم ہوگئے تھے۔ اس وقت میں جوان تھی‘ خوبصورت تھی‘ پہلے تو کچھ عرصہ میں بالکل درست اور نیکی کی طرف چلتی رہی۔ پھر مجھ سے کچھ غلطیاں ہوئیں… پھر میں ان غلطیوں کی عادی بن گئی اور میں غلطیوں کی طرف مسلسل مائل ہونے لگی… حتیٰ کہ میرا بڑھاپا آگیا اور ان غلطیوں کی وجہ سے لوگوں نے مجھے چھوڑ دیا۔ اس لیے میرے جنازے پر کوئی بھی نہیں آیا اور میرے اوپر موت کی بہت سختی آئی تھی لیکن اللہ پاک نے آپ کو کہیں سے بھیج دیا اور اللہ نے مجھے مرنے کے بعد بتایا کہ اے! گنہگار بندی تو جانتی ہے کہ ہم نے اس جن کے دل میں تجھے سترہزار کلمہ پڑھ کر دینے کا کیوں ڈالا؟ ہمارے پاس تیری ایک نیکی تھی‘ وہ نیکی یہ تھی تو لوگوں کی غلطیوں پر پردہ ڈالتی تھی اور کہتی کہ اے اللہ !میں تو خود اس سے بڑی غلط ہوں‘ میں تو خود اس سے بڑی ناپاک ہوں اس لیے لوگوں کے عیبوں پر پردہ ڈال کر انہیں اچھالتی نہیں تھی بلکہ ان سے درگزر کرتی تھی۔ بس تیری یہ نیکی ہمیں پسند آئی اور اس نیکی کی وجہ سے ہم نے تیرا بخشش کا سامان کیا او آج ہم نے تجھے بخش دیااور پھر مجھے اللہ پاک نے فرمایا میری بندی دنیا میں کوئی بھی بندہ ہو مرد ہو یا عورت ہو‘ انسان ہو یا جن ہو وہ میرے بندوں کے عیبوں کی پردہ پوشی کرتا ہے‘ ان کے پردے رکھتا ہے تو میں کسی بھی شکل میں اس بندے کومعاف نہ کروں یہ میری رحمت کو گوارا نہیں‘ میں کوئی نہ کوئی راستہ اس کی بخشش کا نکالتا ہوں کیونکہ ساری زندگی اس نے میرے بندوں کی پردہ پوشی کی ہے تو اگر میں اس بندے کو نہیں بخشوں گا تو قیامت میں اس کی پردہ دری ہوگی‘ وہ سارے لوگوں کے سامنے رسوا ہوگا اور فرشتے اس کو گھسیٹ کر جہنم میں ڈالیںگے تو میری رحمت سے یہ گوارا نہیں کہ میں اس کی پردہ پوشی نہ کروں۔ لہٰذا جو میرے بندوں کی پردہ پوشی میں لگا رہتا ہے میں موت کے وقت کوئی نہ کوئی شکل اس کے لیے بناتا ہوں کہ اس کی بخشش کا کوئی سامان ہوجاتا ہے تو وہ حوض سے پیالہ پلانے والے خاتون کہنے لگی یہ سب کچھ تیری وجہ سے مجھے ملا ہے۔ آ… میں تجھے پانی پلاؤں جب اس نے مجھے پانی پلایا ایسا لذیذ اور میٹھا اور شیریں پانی تھا جو زندگی بھر آج تک میں نے کبھی پیا تو پیا‘ چکھا تو چکھا ذائقہ سونگھا تو سونگھا کبھی سنا تک بھی نہیں تھا…!!! (جاری ہے۔)

جنات کا پیدائشی دوست شمارہ عبقری جون 2013
علامہ لاہوتی پر اسراری

نصاب اللہ کے ہاں پہنچ رہا ہے
میں نے کہا ایک پیالہ اور پلاؤاس نے کہا سارا حوض تو پی جا میں تجھے پلاؤں گی۔ میں نے کئی پیالے پیے ہر پیالہ پیتا تھا مجھے ڈکار آتی تھی اور اس کے بعد میری آنکھ کھل گئی۔ مجھے خوشی ہوئی کہ میرے کلمے کے سترہزار دفعہ پڑھے نصاب اللہ کے ہاں پہنچ رہے ہیں۔ وہ غریب آدمی کہنے لگا: میں نے اس نیک جن سے پوچھا کہ سترہزار دفعہ کلمے کا نصاب پڑھا کیسے جاتا ہے؟۔ کہنے لگا کہ سارا دن وضو بے وضو پڑھتے رہیں اٹھتے بیٹھتے‘ چاہیں تو ایک دفعہ بیٹھ کر بھی پڑھ سکتے ہیں۔ لا الہ الاللہ… پڑھتے رہیں۔ سو دو سو کے بعد محمدالرسول اللہ پڑھ لیں۔ اسی طرح سترہزار دفعہ کلمہ پورا کرنا ہے اور پھر کہنے لگے کہ وہ نیک جن کہنے لگا کہ یہ تو میری زندگی میں بہت واقعات ہیں کہ میں نے لوگوںکو پڑھ کر دیا ہو اور مجھے خواب نہ آئے ہوں۔ سب کے خواب نہیں آتے لیکن میں نے اپنی اس صدیوں پرانی زندگی میں بے شمار لوگوں کی بخشش کے آثار دیکھے ہیں اور میں نے یہاں تک دیکھا کہ ایسے لوگ کہ موت کے وقت جن کے منہ کالے ہوگئے تھے اور ایسے لوگ جن کا جنازہ پڑھنے سے ساتھ کی آبادی والوں نے انکار کردیا تھا اور وہ معاشرے پر بوجھ تھے اور اتنے برے تھے لیکن میں نے تجربہ کیا کہ جس کو میں نے ستر ہزار مرتبہ کلمہ پڑھ کردیا اور اس کو بخشا اللہ نے اس کی مغفرت فرما دی اور اللہ نے اس کی بخشش کردی۔ یہ عمل بہت طاقتور ہے۔
کیا میں اس قابل ہوں…؟؟؟ایک دفعہ کا واقعہ ہے کہ ہمارے ایک جن… جن کے مزاج میں نیکی کی طبیعت نہیں تھی۔ دن رات مزاج اور طبیعت میں بس ایک ہی دھن تھی اور گناہ‘ موسیقی اور اس طرح کی زندگی میں دن رات گزرے۔ موت سے پہلے مجھے بلوایا۔ بوڑھے ہوگئے تھے کہنے لگے مجھے پتا چلا ہے کہ آپ لوگوں کو اعمال پڑھ پڑھ کر دیتے ہیں اور خاص طور پر کلمہ دیتے ہیں۔ کیا میں اس قابل ہوں…؟؟؟ کہ مجھے کچھ کلمے کا ہدیہ مل جائے۔ میں نے کہا بالکل ٹھیک ہے‘ میں تو بن مانگے دیتا ہوں آپ نے مانگا تو آپ کو ضرور دوں گا۔ وہ نیک جن کہنے لگے کہ میں نے انہیں ایک کلمے کا نصاب بخش دیا۔ چند دنوں کے بعد وہ فوت ہوئے تو کلمہ پڑھ کر فوت ہوئے۔ مجھے اطلاع ملی خوشی ہوئی‘ ان کے جنازے میں شرکت تو نہ کرسکا۔ کچھ عرصے کے بعد مجھے احساس ہوا کہ وہ گنہگار کچھ زیادہ ہی ہیں لہٰذا مجھے مزید کلمے کے دو نصاب… ستر ستر ہزار کے بخش دینے چاہئیں تو میں نے انہیں ستر ہزار کے مزید دو نصاب بخش دئیے۔
جنت میں میری پذیرائیایک رات میں نے خواب دیکھا ایک بڑا محل بہت ہی خوبصورت ہے بالکل سفید محل… میں اس کی سیڑھیاں چڑھ رہا ہوں‘ سیڑھیاں ہیں کہ ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہیں لیکن ہر سیڑھی ایسی خوبصورت ہے کہ میں سیڑھیاں چڑھتے تھک نہیں رہا بلکہ مجھے احساس ہورہا ہے کہ میں اور سیڑھیاں چڑھوں۔ اتنی دیر میں مجھے دائیں طرف سے آواز آتی ہے کہ اب بس کرو ہم آپ کا انتظار کررہے ہیں۔ میں حیران ہوا… ادھر ادھر نظر دوڑائی مجھے کوئی نظر تو نہ آیا۔ میں مزید سیڑھیاں چڑھتا گیا پھر آواز آئی کہ بس کرو ہم آپ کا انتظار کررہے ہیں۔ میں مزید اوپر چڑھا تو ایک بہت بڑا ہال آگیا اور اس ہال میں جب میں پہنچا تو ہر طرف کرسیاں لگی ہوئی تھیں جیسے کوئی محفل ہے‘ خوبصورت لوگ بیٹھے ہوئے تھے اور قطار اندر قطار سب کے سروں پر تاج رکھے ہوئے تھے۔ انوکھی خوشبوئیں آرہی تھیں اور ان کے تاجوں سے انوکھی کرنیں نکل رہی تھیں۔ میں انہیں دیکھ کر حیران ہوہی رہا تھا کہ ان میں سے ایک شخص ایک خالی کرسی کی طرف اشارہ کرکے کہنے لگے کہ یہ کرسی آپ کی ہے آپ اس پر بیٹھیں۔ میں خاموشی سے بیٹھ گیا اور حیران ہوا کہ یہ کون ہے؟ یہ جگہ کون سی ہے؟ اور میں اس محفل میں اتنی پذیرائی کیوں پارہا ہوں؟ مجھے سمجھ نہ آئی۔
آپ امیر محفل ہیںمیں خاموش بیٹھ گیا میری عادت ہے کہ جب میں خاموش بیٹھتا ہوں تو فوراً تسبیح نکال کر میں درود شریف پڑھنا شروع کردیتا ہوں اور کلمہ پڑھنے کیلئے میں نے ایک وقت مقرر کیا ہوا ہے۔ اللہ کافضل ہے کہ میری کلمے کی رفتار اتنی زیادہ ہے کہ اس مقررہ وقت کے اندر میں ستر ہزار کا ایک نصاب مکمل کرلیتا ہوں ۔ باقی اوقات سارا دن میں درودشریف پڑھتا ہوں۔ درود شریف پڑھنا شروع ہوگیا‘ درود شریف پڑھتے پڑھتے اعلان ہوا کہ آج آپ اس محفل کے امیر محفل ہیں۔ یعنی اس محفل کی صدارت آپ کے پاس ہے۔ میں نے ساتھ والے سے پوچھا یہ کونسی جگہ ہے؟ فرمایا: یہ جنت ہے میں نے پوچھا: یہ کون ہیں؟ فرمایا: یہ جتنے لوگ بیٹھے ہیں یہ وہ ہیں جنہیں آج تک آپ نے پڑھ کر کلمہ بخشا ہے۔ اور میں نے کہا یہ مزید دائیں بائیں کون کھڑے ہیں؟ فرمایا: کہ نیک اولیاء صالحین کی روحیں جو آپ کا استقبال کررہی ہیں اور جتنے لوگوں کو آپ نے کلمہ پڑھ کر بخشا ہے اور جتنا ان سب کو درجہ ملاہے اتنا اکیلا آپ کو ملا ہے۔
اورآپ ان سب سے اونچے اس لیے ہیں کہ سب کے درجے اکٹھے ہوکر ایک بڑا درجہ آپ نے پایا ہے۔ لہٰذا آج یہ سب آپ کو سلام کریں گے اور آپ کا شکریہ ادا کریںگے۔ آج یہ تقریب اس لیے مقرر کی گئی۔ میں حیران بیٹھا تھا سب میرے قریب آتے‘ سلام کرتے‘ شکریہ ادا کرتے اور جارہے تھے۔ بڑی دیر تک… کیونکہ صدیوں میں نے بے شمار لوگوں کو کلمہ پڑھ کر دیا تھا اور مجھے تو یاد بھی نہیں کہ کتنے لوگوں کو میں نے دیا‘ بس میں پڑھتا جاتا ہوں اور اللہ کی مخلوق کو بانٹتا جاتا ہوں۔
میں آخری انسان ہوں!!!آخر میں ایک شخص مجھے ملے۔ کہنے لگے میں آخری انسان ہوں‘ میں نے اللہ سے اجازت لی تھی کہ میں آپ سے کچھ بات کرسکوں اور میں آپ سے ایک بات کرنا چاہتا ہوں وہ یہ ہے کہ مخلوق خدا کو پڑھ کر بخشنے کا عمل آپ کبھی نہ چھوڑنا۔ آپ کو علم نہیں ہے کہ ان سب کی جتنی جنت ہے ان سب کی جنت سے زیادہ بڑی جنت صرف آپ کی ہے اور ان سب کے جتنے درجے ہیں ان سب سے بڑے درجے صرف آپ کے ہیں اور آپ ان سب کے سردار ہیں۔
بس صرف قیامت کا انتظار ہے ایک جھنڈا آپ کے پاس ہوگا اور وہ جھنڈا لے کر آپ چل رہے ہوں گے یہ پیچھے ہوں گے آپ آگے ہوں گے۔ فرشتے آپ کا استقبال کریں گے۔ جنت کا داروغہ رضوان آپ کا انتظار اور استقبال کرے گا اور جنت میں وہ مقامات اور کمالات آپ پائیں گے جو کبھی سوچے اور سنے بھی نہیں ہوں گے۔
مرنے سے پہلے اور بعد ہمیشہ ہمیشہ کی کامیابیلہٰذا میرے دوست… آپ میرے محسن ہیں۔ میں ایک انجان انسان ہوں آپ ایک جگہ جنازہ پڑھ رہے تھے تو آپ نے مجھے ستر ہزار کلمے کا ہدیہ کیا تھا۔ لہٰذا یہ عمل نہ چھوڑنا اس عمل کی وجہ سے آپ کو بہت کمالات ملیں گے۔ لہٰذا اس نیک جنتی روح نے اگلی بات جو بتائی وہ یہ تھی کہا کہ دنیا والوں کو میرا ایک پیغام دے دینا کہ جس ستر ہزار کلمہ پڑھنے سے مرنے کے بعد کی ہمیشہ ہمیشہ کی زندگی سے کامیابی مل جاتی ہے اور ہمیشہ ہمیشہ کی زندگی کے مسائل حل ہوجاتے ہیں کیا اس سترہزار کا کلمہ پڑھنے سے مرنے سے پہلے کی زندگی کے مسائل حل نہیں ہوں گے؟ آخر کیوں نہیں ہوں گے؟ اس ستر ہزار کلمے کی وجہ سے مرنے کے بعد والی زندگی کے جہاں مسائل ہوتے ہیں وہاں مرنے کے پہلے کی زندگی کے مسائل بھی حل ہوتے ہیں ۔
مردے کا زندہ انسانوں کو پیغامزندہ انسانوں کو میرا پیغام مزید دے دینا آپ کو کوئی مسئلہ ہو مشکل ہو آپ ستر ہزار مرتبہ کلمہ پڑھو اور اللہ سے عرض کرو کہ اللہ تیرے نیک لوگوں سے یہ سنا ہے کہ مرنے کے بعد کے مسائل حل ہوتے ہیں۔ اے اللہ! ایک کلمے کی ایک چھوٹی سی پرچی ترازو میں رکھی جائے گی تو ترازو میں رکھنے سے وہ ترازو بھاری ہوجائے گا اور وہ ترازو جھک جائےگا اورانسان کے گناہ تھوڑے ہوجائیں گے یااللہ میں یہ کلمہ اس لیے پڑھ رہا ہوں کہ میرے مسائل اور مشکلات کا ترازو بہت بھاری ہے میرے گناہوں کی وجہ سے… میری نافرمانی کی وجہ سے… لیکن تیری رحمت کا ترازو اس سے بہت زیادہ وزنی ہے۔ لہٰذا اس کلمے کی وجہ سے مشکلات اور مسائل حل ہوتے ہیں۔
ہر پریشانی او ر مسئلہ کا حلوہ نیک جن کہتے ہیں کہ میں نے اس پیغام کی وجہ سے انسانوں اور جنات کو یہ بتانا شروع کردیا ہے کہ جس کی بھی کوئی مشکل ہو مسائل ہوں کسی بھی قسم کا دنیا کا کوئی مسئلہ ہو اور ایسا مسئلہ ہو کہ جو ہمارے بس میں نہ ہو جو کسی بھی طرح حل نہ ہورہا ہو تو اسے چاہیے کہ وہ سترہزار کا ایک نصاب‘ دو نصاب تین نصاب پانچ نصاب مسلسل پڑھتا جائے۔ اس کا کوئی مسئلہ مسئلہ نہیں رہے گا۔ اس کی کوئی مشکل مشکل نہیں رہے گی۔ اور اس کی پریشانی پریشانی نہیں رہے گی اور اس کے مسائل ایسے حل ہوں گے کہ اس نے کبھی سوچا تک نہیں ہوگا اور زندگی کے مسئلے اور پریشانیاں اس کی دور ہوجائیں گی۔
وہ نیک جن مزید کہنے لگا کہ میں نے جس جس کو یہ عمل بتایا اس کے مسئلے حل ہوئے اس کی پریشانی حل ہوئی اور اس کی زندگی کے وہ مسئلے حل ہوئے جس کی کوئی حد نہیں۔
کیا آپ سے بھی برکت روٹھ گئی ہے؟؟؟پھر اس جن نے مجھے تین واقعے سنائے کہنے لگا کہ جنات میں سے ہمارا ایک ساتھی تھا وہ دن رات محنت کوشش کرتا محنت مزدوری کرتا‘ پھر مزدوری سے کاروبار میں آگیا لیکن اس کے مسائل حل ہونے میں نہیں آرہے تھے معلوم یہ ہوتا تھا کہ اس سے برکت نام کی چیز روٹھ گئی ہے۔ لوگوں نے اسے کہا تیرے اوپر جادو ہوا ہے تو وہ جادو کے توڑ کیلئے انسان عاملوں کے پاس بھی گیا جنات عاملوں کے پاس بھی گیا لیکن کہیں سے بھی اس کے جادو کا کوئی حل نہ ہوا۔ آخر کار وہ مایوس ہوکر پریشان ہوکر بیٹھ گیا۔
اتنی برکت ملی کہ لوگ حیران…!!!مجھے پتہ چلا تو میں اس کے پاس گیا اور صرف اس کو سمجھانے کے لیے گیا اور اسے کہا کہ اگر تو اپنے مسائل کا سوفیصد حل چاہتا ہے تو بس ایک کام تو کرلے اور وہ کام یہ ہے کہ تو دن رات کلمہ پڑھ اور ایک نصاب دو نصاب تین نصاب کلمے کے پورے کر پھر دیکھ تیرے مسئلے کیسے حل ہوتے ہیں؟ پھر دیکھ تیری مشکل کیسے حل ہوتی ہے؟ انشاء اللہ تیرے مسئلے ایسے حل ہوں گے کہ تو نے کبھی سوچے بھی نہیں ہوں گے۔ اس نے میرا شکریہ ادا کیااور شکریہ ادا کرنے کے بعد کہنے لگا کہ میں انشاء اللہ ضرور کلمہ پڑھوں گا اور اس کو ضرور اپنی زندگی کا معمول بناؤں گا وہ کہنے لگا کہ میں نے کلمہ پڑھنا شروع کردیا ایک نصاب‘ دو نصاب‘ تین نصاب …میرے حالات بہتر ہونا شروع ہوگئے‘ میری مشکلات حل ہونا شروع ہوگئیں اور میں بندشوں اور مسائل اور مشکلات سے نکلنا شروع ہوگیا بس اس کے بعد میرے حالات اتنے بہتر ہوگئے کہ خود لوگ حیران تھے کہ اس کے حالات بہتر ہوئے تو کیسے ہوئے؟ اور کہا کہ میں اس دن سے آج تک یہی کلمے والا عمل کررہا ہوں اب عالم یہ ہے کہ میرا روز کا لنگرچلتا ہے جس میں ساڑھے تین ہزار بندے کھاتے ہیں‘ غریب مسکین‘ انسان بھی جنات بھی…اور اللہ پاک مجھے دے رہا ہے۔
جننی کاواقعہ پڑھیے اور چونک جائیےاس نے دوسرا واقعہ اس سترہزار کلمے کی برکت کا اور سنایا۔ وہ بھی اپنے جنات کے گروہ میں سے ہی سنایا۔ کہنے لگے میری پھوپی زاد جوانی ہی میں بیوہ ہوگئیں ان کا شوہر قتل ہوگیا ہمارے ہاں بڑی بڑی عدالتیں لگتی ہیں اور قتل کا بدلہ ہمیشہ ہی قتل ہی ہوتا ہے۔ لیکن ان کے مجرم اور قاتل پکڑے نہ جاسکے ایک دکھ یہ دوسرا دکھ یہ کہ ان کے مقتول شوہر نے کوئی مال و دولت کوئی چیزیں حتیٰ کہ گھر کھانے پینے کا سامان تک نہیں چھوڑا تھا کیونکہ وہ خود ہی عیال دار غریب تھے‘ بچے زیادہ تھے اور تیسرا دکھ یہ ہے کہ ان کے اوپر بہت سخت جادو تھا جو کہ مسلسل چل رہا تھا یہ تینوں مسائل ان کے بڑھتے چلے گئے‘ مسائل تو پہلے بھی تھے لیکن شوہر کے قتل ہونے کے بعد یہ اور بڑھ گئے اور زندگی انہی مسائل اور مشکلات میں الجھنا شروع ہوگئی۔ انہوں نے اس کے حل کیلئے بہت کوشش کی بہت محنت کی لیکن حل نہ ہوسکا۔ نہ ہی قاتل پکڑے گئے نہ جادو ٹوٹا اور نہ کوئی ان کے روزگار کاسلسلہ بہتر ہوا۔ دن رات یہی کشمکش رہی اور دن رات یہی الجھنیں رہیں اور اسی کشمکش اور الجھنوں میں ان کی صبح وشام گزرتے چلے گئے۔
کلمہ پڑھیں تینوں کام ہوجائینگےوہ نیک جن ایک ٹھنڈی سانس لے کر بولا کہ جب میں ان کے پاس گیا تو ان کے گھر کی حالت کو دیکھا تو مجھے بہت حیرت ہوئی اتنی غربت اور تنگدستی …میری آنکھوں میں آنسو آگئے اور ایک بات کا احساس مجھے ہوا کہ میں نے کیوں ان کے مسائل میں توجہ نہ کی۔ بس یہی بات میرے اندر گھومتی رہی۔ میں نے ان سے کہا ایسا ہے کہ آپ سب کچھ چھوڑ دیں بس… دن رات کلمہ پڑھیں اور سترہزار کلمے کے کئی نصاب کریں۔ آپ کے تینوں کام ہوجائیں گے قاتل بھی پکڑا جائے گا اور اس کو واقعی سزا ہوگی جادو بھی ٹوٹ جائیں گے رزق کے دروازے بھی ضرور کھلیں گے۔ کیونکہ انہوں نے میر ے کئی واقعات دیکھے ہوئے تھے اور زندگی کے کئی مسائل اور مشکلات میں انہوں نے میری باتوں کو آزمایا ہوا تھا تو انہیں میری بات پر یقین آیا اور وہ کہنے لگیں سوفیصد ٹھیک ہے ہم آپ کی بات مانیں گی میں انہیں کہہ کر چلا آیا دن اور رات اپنے وقت کے مطابق گزرتے گئے۔ دن ہفتوں میں‘ اور ہفتے مہینوںمیں بدل گئے کچھ مہینوں کے بعد ان کی طرف سے مجھے کچھ ہدیہ آیا جس میں کئی بہترین کھانے پینے کی چیزیں تھیں۔ وہ چیزیں بتارہی تھیں کہ ان کے حالات بدل گئے ہیں اور ان کے نقشے بدل گئے ہیں۔
کلمہ کے ورد نے سب بدل دیامیں ان چیزوں کو دیکھ کر بہت حیران ہوا اور ایسا حیران ہوا کہ میں فوراًانکے گھر چلا گیا۔ گھر جاکر دیکھا تو ان کے حالات بہت بدلے ہوئے‘ رزق کی فراوانی‘ گھر میں غربت کا نشان نہ تھا جو کچھ عرصہ پہلے میں نے حالات دیکھے تھے وہ حالات بہت بہتر ہوگئے۔ کہنے لگیں ایک بہت بڑا قاضی دیو اپنے منصب پر آیا تھا تو اس نے آتے ہی پرانے مقدمات کو دیکھا تو پرانے مقدمات میں میرے شوہر کے قاتل کو سرفہرست رکھ لیا اور اس نے اس کے قاتلوں کو پھر گرفتار کرلیا ہے اور انہوں نے اس قتل کا فیصلہ کرلیا ہے عنقریب اس قاتل کو قتل کردیا جائے گا اور دوسرا جادو اتنے تیزی سے ٹوٹے ہیں کہ ہم حیران ہیں اور تیسرا رزق کی فراوانی کے اللہ نے غیب سے دروازے کھولنے شروع کردئیے ہیں ہم نے گٹھلیاں رکھی ہوئی ہیں روزانہ سارے گھر والے مل کر اس کو بیٹھ کر پڑھتے ہیں اللہ پاک نے رزق کے دروازے کھول دئیے ہیں برکت کے دروازے کھول دئیے ہیں اور میں خود حیران ہوں کہ اللہ نے میرے ساتھ اتنی کریمی فرمائی کہ میں خود اس قابل نہ تھا۔
کلمہ کے ورداور زچگی کی تکلیف بالکل ختمتیسرا واقعہ اس نیک جن نے ایک انسان کا سنایا کہنے لگے میں ایک پہاڑی علاقے میں جارہا تھا تو وہاں میں گزرا تو ایک جھونپڑی سے رونے کی آواز آرہی تھی تو میں نے قریب جاکر دیکھا تو ایک خاتون ہے جس کے زچگی کی کیفیت ہے اور وہ بار بار کچھ کھانے پینے کو مانگ رہی ہے لیکن ان کے گھر میں کھانے کیلئے کچھ نہیں تھا اور وہ زچگی کی تکلیف‘ بھوک کی تکلیف اور کچھ بیمار بھی تھی وہ بے چاری ان تکلیفوں سے گزر رہی تھی اور ادھر شوہر سخت مزاج تھا تکلیفیں چار ہوگئیں۔مجھے ترس آیا… حالانکہ میں نے قریب قریب بہت جنات دیکھے جو وہاں موجود تھے لیکن ان کو اس کی تکلیف کا احساس نہ ہوا میں تو راہ چلتا مسافر تھا مجھے ان کی تکلیفوں کا احساس ہوا اور مجھے آگے جانے سے اس احساس نے روک دیا میں پریشان حال یااللہ میں کیا کروں… فوراً ہی قریب کچھ میلوں کے فاصلے پر ایک جگہ دودھ کی دکان تھی‘ وہاں سے گرم گرم دودھ میں نے لیا اور ایک انسان کی شکل میں جاکر ان کا دروازہ کھٹکھٹایا اور انہیں میٹھا ڈالاہوا گرم گرم دودھ دیا۔ اور ساتھ میں جلیبیاں لایا وہ میں نے دودھ میں پہلے ہی بھگو دیں تھیں اور انہیں دودھ جلیبیاں دیں وہ مائی بہت خوش ہوئیں انہوں نے دودھ جلیبیاں کھائیں پھر میں نے ان کیلئے مسلسل کلمہ پڑھنا شروع کردیا اس نے بھی کلمہ پڑھا اس کی برکت سے زچگی میں بھی سہولت ہوگئی‘ صحت و تندرستگی ہوگئی‘ اور طبیعت بھی بہتر ہوگئی‘ وہ مجھے دعائیں دینے لگی میں ایک بوڑھے درویش بزرگ کی شکل میں گیا تھا۔
میں آپ کی مدد کروں گاوہ کہنے لگی کہ آپ کہاں سے آئے ہیں میں نے فرضی اپنی جگہ بتادی وہ بہت حیران ہوگئی‘ کہنے لگی آپ تو ہمارے لیے رحمت کا فرشتہ بن کر آئے ہیں میں نے اس خاتون کو تاکید کہ وہ سارا دن وضو بے وضو حتیٰ کہ پاک ناپاک بس کلمہ ہی پڑھتی رہے اس کے نصاب پڑھنے کی ترکیب میں نے بتادی ان کو میں نے تسلی دی تین بچے ان کے پہلے تھے‘ جن کے اندر میں نے بھوک افلاس‘ غربت‘ تنگدستی دیکھی اور ان کی بھوک افلاس اور تنگدستی کو بہت زیادہ محسوس کیا اور حیران اس بات پر ہوا کہ ان کو کوئی پوچھنے والا نہیں ہے قریب ہی ان کے رشتے د ار رہتے تھے جو سوفیصد کھاتے پیتے تھے انہوں نے آج تک ان کا خیال ہی نہ کیا۔
یہ ساری باتیں میں اس غریب آدمی سے سن رہا تھا جو مجھے اس نیک جن کی ملاقات کے احوال بتارہا تھا وہ غریب آدمی کہنے لگا میں نے جب اس کی یہ بات سنی تو مجھے خود اپنے رشتے داروں کی ساری باتیں سمجھ آنا شروع ہوئیں کہ میرے رشتے د اروں نے میرے ساتھ کیاکیا تھا اور میرے رشتے د اروں نے میرے حالات میں مجھے ہرگز نہیں پوچھا تھا میں اسی کشمکش میں تھا کہ میرے ساتھ کیا ہوا اور آئندہ کیا ہوگا۔ تو وہ نیک جن پھر بولا کہ وہ غریب لوگ کہنے لگے کہ ہمارے قریب کے رشتے داروں نے ہمیں کبھی نہیں پوچھا آپ دور کے مسافر‘ پردیسی‘ بزرگ بوڑھے آپ کو تو خود ضرورت ہے خدمت کی آپ نے خود ہماری اتنی خدمت کی۔ نیک جن نے کہا نہیں نہیں میں تو آپ کا ساتھ دوں گا کچھ بڑے نوٹ نکال کر میں نے انہیں گفٹ کیے اور کہا اس سے اپنی ضرورتیں پوری کرو اور ان نوٹوں پر میں نے کلمہ مسلسل پڑھا ہوا ہے تو انشاء اللہ اسمیں برکت بھی ہوگی میں دے کر چلا آیا۔
گھر میں سکون‘ چین‘ خوشحالیبہت زمانہ گزر گیا ایک دفعہ پھر میں وہاں سے گزر رہا تھا تو مجھے احساس ہوا کہ یہی ایک جھونپڑی تھی جہاں بچے کی ولادت کے سلسلے میں ایک واقعہ ہوا تھا اور میں نے انہیں دودھ جلیبیاں دی تھیں تو وہ کہنے لگے کہ میں وہاں سے گزرا تو میں نے ان کے حال دیکھے کہ بہت اچھا حال ہے۔ شوہر کے ساتھ بیوی کا رویہ اچھا اور بیوی کے ساتھ شوہر کا رویہ اچھا۔ گھر میں سکون، چین ،خوشحالی کے آثار تھے میں نے پھر اسی بزرگ کا روپ دھارا ان کا دروازہ کھٹکھٹایا دروازہ ان کے بیٹے نے کھولا جو بڑا ہوگیا تھا۔ اس نے گھر جاکر بتایا تو وہ خاتون دیکھ کر حیران ہوئی اور بڑی گرم جوشی سے استقبال کیا اور گھر میں لے گئیں شوہر بھی اندر بیٹھا ہوا تھا بڑی محبت سے کھڑا ہوکر ملا ۔
ہمارا رونا خوشحالی‘ شکراور نعمتوں کا ہے
میرے ہاتھوں اور پاؤں کو بوسہ دیا اور رونے لگے… میں نے ان کے رونے کا سبب پوچھا کہنے لگے دراصل ہمارا رونا پہلے پریشانی کا تھا غربت کا تھا‘ تنگدستی کا تھا اب ہمارا رونا خوشحالی کا ہے‘ شکر کا ہے اور نعمتوں کے اظہار کا ہے کہ اللہ پاک نے ہمارے اوپر اتنی نعمتوں کی بارش کردی ہے کہ ہم خود حیران ہیں اور ہمارے اوپر نعمتوں کا اللہ پاک نے حیرت انگیز کرم کردیا ہے اور وہ نعمتیں اتنی زیادہ ہیں کہ میں خود حیران ہوں۔ وہ نعمتیں میرے اوپر مسلسل برس رہی ہیں اور اللہ کی رحمت بھی برس رہی ہے۔ اس نعمت پر اب میرے آنسو ہیں… میں انکے گھر تھوڑی دیر بیٹھا اور اس کے بعد خوش خوش میں واپس آیا کہ میں اگر ان کے گھر نہ ٹھہرتا انہیں کلمے کا نصاب نہ بتاتا تو آج ان کی یہ خوشحال زندگی نہ دیکھ پاتا۔
واقعی کلمے کے اندر بہت طاقت ہےاس خاتون کے وہ آنسو وہ غربت کی حالت‘ وہ زندگی کے مسائل اور مشکلات اور آج… سکھ ،خوشحالی کی یہ کیفیت… میں خود حیران… اور پریشان رہا کہ یااللہ تیرا کتنا کرم ہے تو اپنے بندوں پر اپنے کلمے کی برکت سے کتنا فضل فرماتا ہے وہ غریب شخص مجھے کہنے لگا کہ یہ تین واقعات مجھے اس نیک جن نے بتائے اور اس نیک جن نے مزید بھی بہت سے واقعات بتائے جو میں بھول گیا۔ واقعی کلمے کے نصاب کے اندر بہت طاقت اور تاثیر ہے۔
فالوس جن سے عجیب ملاقاتکلمے کے یہ کمالات سن کر میرے دل میں آیا کہ میں کیوں نہ اس جن سے ملوں جس جن کی ڈیوٹی میں نے اس غریب آدمی کے لیے لگائی تھی دراصل میرے بے شمار خدام جنات ہیں ہر جن سے ملنے کی انفرادی ملاقات کرنے کا وقت نہیں ملتا لیکن جب یہ کلمے کے فضائل سنے تومجھے ایک شوق پیدا ہوا۔ تو میں نے اس غریب آدمی سے کہا کہ میں آپ کے گھر کبھی آؤں گا تو وہ اس نیک جن کو بلائیں گے اور پھر وہ اس سے باتیں کریں گے۔ میں وہاں سے واپس آگیا پھر اپنی زندگی کے مشاغل میں مصروف ہوگیا وہ غریب آدمی بار بار میرے پاس آتا اور کہتا کہ جی آپ نے وعدہ کیا تھا کہ آپ آئیں گے لیکن آپ آئے نہیں میں اسے … ہر بار یہی کہتا کہ ہاں ضرور آؤں گا۔ دل میں خیال آتا کہ وقت نکال کر ضرور جاؤں لیکن ہر دفعہ مصروفیت آڑے آجاتی ایک دن جمعہ کی نماز پڑھ کر میں اس غریب آدمی کے گھر چلا گیا ایک طرف علیحدہ بیٹھ گئے میں نے جن کوحاضر کیا وہ جن آیا… بہت خوش ہوا کہ آپ نے مجھے بلالیا۔ دور سے آپ کی ملاقات ہوئی تھی آپ کی باتیں سننے کا موقع تو ملا تھا لیکن اتنا قریب سے ملاقات کا موقع مل نہیں سکا تو اس لیے آج مجھے خوشی ہوئی کہ آپ نے مجھے ملاقات کے قابل سمجھا اور میں آپ سے ملاقات کررہا ہوں میں نے اس جن سے پوچھا کہ تیرا نام کیا ہے اس نے کہا جی میرا نام ’’فالوس‘‘ ہے۔ میں نے کہا تم کیا کرتے ہو؟ کہا میں اجناس کا کاروبار کرتا ہوں‘ اجناس کا کاروبار کرنا میرے شعبے میں شامل ہے‘ چاول‘ گندم‘ دالیں‘ چینی وغیرہ کاکاروبار کرتا ہوں۔ (جاریہے)

جنات کا پیدائشی دوست شمارہ عبقری جولائی 2013
علامہ لاہوتی پر اسراری


شعبان میں ہی چہل پہلجیسا کہ میں نے پہلے بھی یہ بات کئی بار بتائی ہے کہ رمضان المبارک کا مہینہ جنات کیلئے انوکھی خوشیاں اور عجیب مسرتیں لاتا ہے بلکہ شعبان ہی میں ان کے ہاں چہل پہل اور گہما گہمی شروع ہوجاتی ہے۔ گھروں میں کھانے پینے کی چیزوں کی خریداری‘ راشن حتیٰ کہ جو صاحب استعداد ہوتے ہیں وہ اپنے کپڑوں کی خریداری‘ گھر کو سجانا بلکہ ایسا سماں ہوتا ہے جیسے کوئی شادی کیلئے اپنے گھر اور اپنے جسم کو سجاتا ہے۔
عجیب و غریب شادی کی تقریبشعبان میں ان کے ہاں شادیوں کی تقاریب بھی زیادہ ہوتی ہیں ایک شادی کی تقریب میں مجھے جانا ہوا وہ تقریب بنگلہ دیش کے ایک دور افتادہ جزیرے پر تھی۔ حسب معمول جنات کی مخصوص سواری مجھے لے گئی‘ میں جب وہاں پہنچا تو ایک جو انوکھی چیز جو میں نے آج تک کہیں کسی جنات کی شادی میں نہیں دیکھی‘ وہ یہ تھی کہ ہر طرف لوگوں نے سروں پر پگڑیاں باندھی ہوئی تھیں حتیٰ کہ چھوٹے سے بچے نے بھی پگڑی باندھی ہوئی تھی اور سب نے سفید لباس پہنے ہوئے تھے‘ سب کے گلے میں پھولوں کے ہار اور سب نے ہاتھ میں ڈنڈا یعنی عصا لیا ہوا تھا اور مؤدب بیٹھے ہاتھوں میں تسبیح لیے کچھ پڑھ رہے تھے۔ انتہائی خاموشی… محسوس ہوتا تھا کہ یہ سارے کے سارے مراقبے میں بیٹھے ہیں۔ میں بہت حیران ہوا… انہوں نے مجھے وہاں دعا اور کچھ ابتدائی کلمات کیلئے بلایا تھا۔ حیرانگی اس بات کی ہوئی کہ یہ شادی کا سماں ہے یا کوئی روحانی تقریب کا سماں، ان کے جو بڑے تھے میں نے ان سے پوچھا یہ کیا انداز ہے؟ کہنے لگے کہ ہمارے پردادا کے پردادا کے ساتھ ایک واقعہ ہوا تھا اس دن کے بعد ہم نے یہ انداز شروع کیا ہے۔ تو میں نے پوچھا کیا؟
شادی میں غیرشرعی رسم و رواج کا نقصانکہنے لگے کہ انہوں نے اپنی بیٹی کی شادی کی‘ خوب گانا بجانا‘ اور پورے رسم و رواج… مخلوق خدا بھی بہت تھی یعنی جنات… اور سب مہمانوں کو خوب راضی کیا… سب کی خدمت کی… سب کی خوب آؤبھگت کی لیکن چند ہی مہینوں کے بعد میاں بیوی یعنی ان کی بیٹی اور داماد میں جھگڑا شروع ہوگیا۔ وہ حیران… کسی نے جادو بتایا …کسی نے مزاج میں آپس میں ٹکڑاؤ بتایا… کوئی کیا بتائے کوئی کیا بتائے… آخر کار انہیں کسی نے بتایا کہ یہاں سےدور ایک اور جزیرے میں ایک بزرگ بوڑھے جن رہتے ہیں۔ ان کے پاس آپ جائیں۔
بوڑھے جن کی انوکھی نصیحتجب ان کے پاس گئے تو وہ جن ایسے تھے جنہوں نے سالہا سال شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ کے خاندان پھر شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ سے اوپر کے بزرگوں کے خاندان اور صدیوں پرانے بزرگوں کی خدمتیں کی ہوئی تھیں اور ان کی خدمت سے اس جن نے بہت پایا تھا… تو ان سے جاکر یہ سارے احوال کہے۔ انہوں نے آنکھیں بند کی اور ان کے بتانے سے پہلے جو شادی میں رسم و رواج اور گانا بجانا ہوا تھا وہ سب بتا دیا جو بات انوکھی کہی وہ یہ کہی کیونکہ آپ کی روحیں سعید ہیں یعنی جنتی ہیں‘ بدبخت روحیں نہیں ہیں اس لیے ہروہ کام جو خلاف شریعت ہوگا آپ کو کبھی راس نہیں آئے گا۔ آپ نے خوشیوں کی خاطر یہ سب کیا… یہ طلاق ہوجائے گی اور بیٹی کی دوسری شادی ہوگی‘ وہاں سے بھی طلاق ہوجائے گی اور اس لڑکے کی بھی دوسری شادی ہوگی ان کی بھی طلاق ہوگی پھر واپس ان کی شادی ہوگی اور پھر شادی جو کرنا اس میں جتنے بھی مدعو ہیں شادی میں ان سب کو کہنا کہ سنت کے لباس کے مطابق آئیں اور ہر شخص یَالَطِیْفُ یَاوَدُوْدُ مستقل بیٹھ کر پڑھیں۔
رمضان المبارک کا خاص الخاص وظیفہآنے والے مہمانوں کی خوب تواضع کرنا اُن کی عزت اور احترام کرنا لیکن کوئی خلاف شرع کام نہ کرنا اور اپنی نسلوں میں ایک نصیحت چھوڑ کر جانا… یہ بات کہتے ہوئے وہ بوڑھے بزرگ جن جنہوں نے شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ اور بڑے خاندانوں کی خدمت کی تھی رو پڑے۔ کہنے لگے کہ وہ چیز آج بتارہا ہوں جو میں نے آج تک کبھی منہ سے نہیں نکالی لیکن دعا کرتا تھا کہ یااللہ اس کا کوئی اہل ملے اور میں یہ چیز منتقل کروں‘ میری زندگی کی خبر نہیں صدیوں سے یہ راز لیے پھر رہا ہوں …اور چاہت ہے اس راز کو میں کسی اہل تک منتقل کردوں پھر اللہ چاہے مجھے بلالے اور آج محسوس ہورہا ہے آپ وہ اہل شخص ہیں جن کو واقعی یہ راز میں دے سکتا ہوں تو وہ جن بزرگ فرمانے لگے اپنی نسلوں کو ایک نصیحت کرتے ہوئے جانا کہ ہر رمضان کے پہلے روزے کی صبح سے لے کر آخری روزے کی شام تک اکتالیس دفعہ قرآن کی یہ آیت بِیَدِکَ الْخَیْرُ ط اِنَّکَ عَلٰی کُلِّ شَیْ ءٍ قَدِیْرٌ اول و آخر ایک مرتبہ درود شریف ضرور پڑھیں لیکن یہ پڑھتے ہوئے ایک تصور جما کر پڑھنا ہے کہ یااللہ خیر تیرے ہاتھ میں ہے بِیَدِکَ الْخَیْرُ ط کا معنیٰ یہ ہے کہ یااللہ خیرتیرے ہاتھ میں ہے اوراِنَّکَ عَلٰی کُلِّ شَیْ ءٍ قَدِیْرٌ…کا معنیٰ یہ ہے کہ تو ہر چیز پر قادر ہے اور تیری قدرت ہر چیز پر غالب ہے۔ یہ پڑھتے ہوئے ہر سحری اور افطاری میں جو شخص اس توجہ کے ساتھ اور اس کے معنی اور اللہ کی طاقت کا تصور کرکے یہ پڑھے گا۔
ازل سے ابد تک کی نعمتیں پائیںاس کو اس کے پڑھنے سے اس رمضان کی ساری خیریں ملیں گی اور جب سے امت پر رمضان فرض ہوا ہے اور اس میں جتنی خیریں نازل ہوئی تھیں وہ کھربوں اربوں خیریں اس شخص کو ملیں گی اور ان خیروں میں جو دعاؤں کی قبولیت نازل ہوئی اور جو قبولیت مخلوق خدا کو ملی تھی وہ اس کو ملیں گی اور جتنے بھی صحابہ اہل بیت ‘ اولیاء صالحین اور اللہ کے پسندیدہ بندوں نے خیر کی دعائیںمانگیں تھیں اور شر سے بچنے کی التجا کی تھی وہ سب کچھ اس کو ملے گا۔ اس اکتالیس مرتبہ پڑھی جانے والی دعا میں بڑی طاقت ہے کیونکہ جتنی بھی اب تک صالحین نے دعائیں مانگی تھیں اس میںکسی نے ولایت مانگی کسی نے بزرگی مانگی‘ کسی نے اللہ سے عاشقی مانگی‘ کسی نے اللہ کے نبی کی محبت اور عشق مانگا‘ کسی نے درویشی مانگی‘ کسی نے قبولیت دعا مانگی ‘کسی نے اللہ کے نبی کا دیدار مانگا‘ کسی نے اللہ کا دیدار مانگا‘ کسی نے خاتمہ بالخیر مانگا ‘کسی نے جنت مانگی ‘کسی نے بدبختی دور کرنے کیلئے اللہ سے چاہا‘ کسی نے نماز مانگی‘ کسی نے نماز کا دھیان اور خشوع مانگا‘ کسی نے روزہ مانگا ‘کسی نے انبیا کرام والا روزہ مانگا‘ کسی نے روح مانگی‘ کسی نے تسخیر مانگی‘ کسی نے کشف مانگا‘ کسی نے کائنات کی نگاہ مانگی‘ کسی نے کشف القبور مانگا‘ کسی نے کشف الصدور مانگا‘ کسی نے رزق کی وسعت مانگی‘ کسی نے اولاد مانگی‘ کسی نے بیٹے مانگے‘ کسی نے اولاد کی تربیت مانگی‘ کسی نے گھر کی محبت مانگی‘ کسی نے زندگی کا سکون مانگا‘ کسی نے محبت مانگی‘ کسی نے پیار مانگا‘ کسی نے بیماری سے چھٹکارا مانگا‘ کسی نے دکھوں سے ازالہ چاہا‘ کسی نے گھر کا سکون چاہا‘ کسی نے ملک کا سکون چاہا‘ کسی نے گلیوں میں امن چاہا‘ کسی نے بازاروںکا سکون چاہا‘ کسی نے مہنگائی کا توڑ چاہا‘ کسی نے نیک حاکم چاہا‘ کسی نے پیاری نیند چاہی‘ کسی نے لاعلاج بیماریوں کا چھٹکارا چاہا‘ کسی نے بیٹیوں کی شادی کی بندشوں کو ختم کرنا چاہا‘ کسی نے اپنی شادی چاہی‘ کسی نے بہن کی شادی چاہی‘ کسی نے کاروبار میں برکت چاہی‘ کسی نے بہترین سواری چاہی‘ کسی نے دل کی مراد چاہی‘ کسی نے حج بیت اللہ چاہا‘ کسی نے طواف چاہا‘ کسی نے بار بار عمرہ چاہا‘ کسی نے بار بار حج چاہا‘ کسی نے چہرے کا حسن و جمال چاہا‘ کسی نے ظاہر کا حسن چاہا‘ کسی نے باطن کا حسن چاہا ‘کسی نے قرضوں سے چھٹکارا چاہا‘ کسی نے سخاوت چاہی‘ کسی نے دریا دلی چاہی‘ کسی نے فیض چاہا ‘کسی نے مخلوق میں عزت چاہی‘ کسی نے فرشتوں کا دیدار چاہا‘ کسی نے نیک جنات کی دوستی چاہی‘ کسی نے روحوں سے استفادہ چاہا… ان سب کیلئے یہ ایک اکتالیس دفعہ کا عمل ایک انوکھا عمل ہے۔ بس شرط یقین ہے‘ توجہ ہے‘ دھیان ہے اور ڈوب کرکرنا ہے۔ اکتالیس دفعہ کی تسبیح پھیرنی ہے تو کچھ نہیں ملےگا بلکہ جو جتنا دیوانہ اور معنوں میں اللہ کی عظمت میں اور اللہ کے جلال میں اور اللہ کی کبریائی میں ڈوب کر کرے گا اس کو یہ ملے گا۔
جنات کی اپنی نسلوںکو نصیحتوہ بوڑھے جن یہ بات کہہ بھی رہے تھے اور سسک بھی رہے تھے۔ کہنے لگے بس اس دن کے بعد ہم جو بھی شاد ی کرتے ہیں اس میں ہر مدعو کو یَالَطِیْفُ یَاوَدُوْدُ پڑھنے کی درخواست کرتے ہیں اور تواضع خوب کرتے ہیں اور اپنی نسلوں میں یہ عمل دیا ہوا ہے اور ہماری نسلوں میں آج تک بیٹوں کی کمی نہیںہوئی۔ ہماری نسلوں میں رمضان کا یہ عمل چل رہا ہے۔ اور ہمارا ہر بچہ یہ عمل کرتا ہے اور ہمارا ہر بوڑھا مرنے سے پہلے نصیحت کرتا ہے کہ رمضان کے اس عمل کو نہ چھوڑنا۔ اللہ کے فضل سے ہمارے ہاں رزق‘ بیٹے‘ عزت‘ شان و شوکت قدر وقار‘ عظمت‘ صحت‘ رحمت‘ برکت‘ شفقت‘ سکون‘ چین اور ساری طاقتیں ہیں۔ آج تک اس میں کبھی کمی نہیں ہوئی‘ ہماری نسلیں مالا مال ہوتی ہیں۔ ہمارا رزق کم نہیں ہوتا‘ جھگڑے نہیں ہوتے‘ مسائل نہیںہوتے‘ مشکلات نہیں ہوتیں‘ زندگی چین اور رحمت کے ساتھ ایسی گزر رہی ہے کہ ہم مطمئن ہیں ۔
جنات کا علامہ صاحب کو گفٹآپ تشریف لائے ہیں۔ ہمارے جنات کی قوم میںآپ (علامہ صاحب) کی بہت عزت و عظمت ہے ہم اکثر آپ کو اپنی شادی اور غمی میں بلاتے رہتے ہیں۔ ابھی رمضان کے ختم میں بھی آپ کو ہم نے بلانا ہے یہ عمل ہم آ پ کو گفٹ کرتے ہیں۔ قارئین انہوں نے مجھے گفٹ کیا میں آپ کو اس رمضان میں اپنی طرف سے تحفۃً گفٹ کرتا ہوں۔
چھوٹی سی آیت میں بڑے بڑے خزانے
قارئین! میری درخواست ہے قرآن پاک کی یہ آیت جو کہ دوانمول خزانہ میں(دو انمول خزانہ ایڈیٹر عبقری حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی کی تالیف ‘ دفتر عبقری سے مل جاتا ہے) موجود ہے اور اپنے طاقت و قوت کے اعتبار سے جس بے روزگار کو دی تو اس کو رزق ملا‘ بے سہارا کو دی اس کو سہارا ملا‘ ایک صاحب کہنے لگے میں نے صرف ڈیڑھ سال کے اندر اندر اتنا پایا ہے کہ خود مخلوق خدا حیران ہے۔ عطا کے لیے‘ شفقت کیلئے‘ بخشش کیلئے‘ رحمت کے لیے‘ مسائل ایسے جو ناممکن ہوگئے ہوں‘ ایسی مشکلات جو الجھ گئی ہوں‘ زندگی میں موت کے علاوہ کوئی سامان نظر نہ آتا ہو۔ یہ آیت بہت کمال کی چیز ہے رمضان المبارک کی ان قبولیت کی گھڑیوں میں جس کی صبح و شام قبولیت‘ جس کا پل پل قبولیت‘ رمضان کے سخت گرمی کے روزے قبولیت کو اور مقبول کردیتے ہیں‘ جتنی مشقت ہوتی اتنا اجر بڑھ جاتا یہ آیت اگر آپ کو کہیں نہ ملے تو انمول خزانے کے اندریہ آیت بِیَدِکَ الْخَیْرُ ط اِنَّکَ عَلٰی کُلِّ شَیْ ءٍ قَدِیْرٌموجود ہے۔ آپ دیکھ کر پڑھ لیںیاد کرلیں چھوٹی سی آیت ہے‘ اس چھوٹی سی آیت کے اندر بڑے بڑےخزانے ہیں۔
نیک صالح ولی کا عطا کردہ وظیفہ خاصمیں ایک دفعہ ایک نیک صالح انسانوں کے ایک گروہ کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا۔ صالحیناور نیک لوگوں کی جماعت تھی‘ دراصل میںگیا تو جنات کی کسی تقریب میں تھا لیکن مجھے پتہ چلا کہ اس علاقے میں انسان رہتےہیں جو بہت نیک اور صالح ہیں میں جب ان کے پاس پہنچا تو میں نے ان سے جاکر عرض کیا مجھے اللہ کی عظمت‘ طاقت اور قدرت اور قوت کا کوئی خاص عمل ا یسا عطا کریںجس سے دنیا بھی بہترین ملے اور آخرت بھی بہترین ملے توسارے ولی مراقبے میں بیٹھے ہوئے تھے ان میں سے ایک ولی نے سر اٹھایا اورمیرے بتانے سے پہلے میرے بارے میں سب بتا دیااور پیار بھری نظروں سے مجھے دیکھا اور فرمانے لگے کہ اگر یہ ساری نعمتیں اور اس سے بھی زیادہ نعمتیں چاہتےہیں تو رمضان المبارک کی سحری اور افطاری میں اکتالیس بار یہی درج بالا آیت پڑھیں اور توجہ سے پڑھیں وہ اس بات کو کہہ کر خاموش ہوگئے۔ تھوڑی دیر بعد ان میں سے ایک اور ولی نے سر اٹھایا اور فرمانے لگے کہ جو شخص رمضان المبارک میں اس کو ایک سوا لاکھ‘ دو سوالاکھ‘ تین سوا لاکھ ‘چار سوا لاکھ‘ پانچ سوا لاکھ پڑھ لے ۔تو اسےوہ ملے گا جو کبھی سوچا نہیں ہوگا‘ وہ حاصل کرے گا جو کبھی دیکھا نہیں ہوگا‘ رزق‘ برکت‘ خزانے‘ قوت‘ طاقت‘ عظمت‘ فراخی‘ بندشوں کا توڑ‘ مسائل کا حل‘ مشکلات کی دوری‘ زندگی کی خوشیاں‘ نسلوں کی خوشیاں‘ اولاد کی خوشیاں‘ رزق کی خوشیاں‘ سب کچھ اسے ملے گا یہ بات کرکے وہ واپس مراقبے میں چلے گئے۔ اس کے بعد میں ہلکی آواز میں سلام کرکے وہاں سے اٹھ آیا۔
جنات‘ انسان اولیاء اور صالحین کا آزمودہقارئین! اس رمضان کی ساعتوں میں ایک تحفہ دے رہا ہوں‘ اس میرے تحفے کی قدر دانی کرنا‘ یہ میرا بھی آزمودہ لاکھوں اولیاء جنات انسان اولیاء اور صالحین کا آزمودہ ہے اور قرآن پاک کی ایک طاقتور آیت کا حصہ ہے اور آیت کی خود تاثیر بھی یہی ہے جتنے قرضے‘ گھریلو بندشیں ہوں اس کو توڑنے میں‘ اس سے طاقتور چیز مجھے نہیںملی۔ میری طرف سے رمضان المبارک میں ایک سعید اور بابرکت تحفہ ہے اور مجھ عاجز کو ضرور اور میری نسلوں کواپنی خصوصی دعاؤں میں یاد رکھیں۔ (جاری ہے)
 

آوازِ دوست

محفلین
نماز کا بہت بڑا خلا محسوس ہوا ہے اِس سارے بیان میں جو کہ فرض ہے اور جِس کی معافی نہیں ہے اور میرے ناقص خیال کے مطابق نماز کو پیچھے کر کے آپ کسی طاقتور سے طاقتور عمل سے بھی کماحقہ فائدہ نہیں اُٹھا سکتے، باقی وہ ذات بے نیاز ہے اور اُس کی عطا کسی جواز کی پابند نہیں ہے۔
 
Top