جمہوریۂ آذربائجان کا سرحدی قریہ 'ارچیوان' اور وہاں کی طرزِ زندگی

حسان خان

لائبریرین
اِن تصاویر میں ایرانی سرحد کے ساتھ واقع جمہوریۂ آذربائجان کے ضلعے 'آستارا' کے قریے 'ارچیوان' کے سادہ انسانوں کی طرزِ حیات اور اُن کی پریشانیوں سے آگاہ کرایا جا رہا ہے۔

تصاویر اور متون کا مأخذ
تاریخ: ۷ دسمبر ۲۰۱۷ء

۴۲ سالہ صفَروف طاہر۔
"مجھے چائے فروخت کرتے ہوئے چودہ سال ہو گئے ہیں۔ میرا چائے خانہ زیادہ بڑا نہیں ہے۔ میرے پاس کُل تین میزیں ہیں۔ گرمیوں میں مَیں چائے خانے کے صحن میں دو تین میزیں بھی رکھ سکتا ہوں۔ قُرب و جوار میں سات آٹھ چائے خانے ہونے کے باوجود، میں خریداروں کے لحاظ سے مطمئن ہوں۔ میرے خریدار بنیادی طور پر قریب کے بازار میں کام کرنے والے فروشندے ہوتے ہیں۔ ایرانی آستارا کے برخلاف، ہمارے ہاں چائے شیشے کے گلاس کی بجائے چائنک میں دی جاتی ہے۔"
('آستارا' نامی شہر اور ضلع ایران میں بھی ہے جو جمہوریۂ آذربائجان کی سرحد کے ساتھ واقع ہے۔ سرحد کے دونوں اطراف کے ضلعوں اور شہروں کا نام آستارا ہے۔)
43CB077F-31CC-4C06-B735-65797CF22F9A_w1023_s.jpg
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
۴۰ سالہ النور آخُوندوف تقریباً دس سالوں سے آستارا کے بازار میں بطورِ قصّاب کام کر رہا ہے۔ وہ روزانہ ایک گائے اور بعض اوقات دو گوُسفند ذبح کرتا ہے۔
A9AB5330-2647-4E68-9559-1A5D7DFF8DC9_w1023_s.jpg
 

حسان خان

لائبریرین
ایرانی آستارا میں 'ازگِیل' نامی میوہ ۱ آذربائجانی منات میں، جبکہ آذربائجانی آستارا میں ۱.۵ یا ۲ منات کے درمیان میں فروخت ہوتا ہے۔ ایرانی آستارا میں میوہ و سبزی فروخت کرنے والوں کی اکثریت چونکہ خود ہی کِشت زاروں سے لاتی ہے اِس لیے اُنہیں وہ میوہ جات و سبزی جات ذرا ارزاں پڑتے ہیں۔ جبکہ جمہوریۂ آذربائجان کے آستارا میں بازار کے فروشندوں تک تاجر پہنچاتے ہیں۔
3B92B057-655F-4631-BA55-58E65A866B09_w1023_s.jpg
 

حسان خان

لائبریرین
۵۰ سالہ مُتعلّم حمیدوف آستارا میں بازارِ 'لوَنگی' کے نزدیک موچی گری کا کام کرتا ہے۔ اُس کے مطابق وہ دس سال کی عُمر سے اِس پیشے میں ہے۔
094B4F7F-F438-492F-987F-226391003671_w1023_s.jpg
 

حسان خان

لائبریرین
چالیس سالوں سے جُوتوں کی مُسلسل رفوگری کرتے کرتے اُس کے دست مُتورِّم ہو گئے ہیں۔ اُس کے مطابق اُس نے فوج میں بھی موچی گری کا کام کیا تھا، اور اِس باعث احترام اور خوب آمدنی کمائی تھی۔
90C458F3-AD67-48B1-8191-A2C0785FD6CF_w1023_s.jpg
 

حسان خان

لائبریرین
آستارا کا 'لوَنگی' نامی بازار۔ مقامی باشندوں کے مطابق یہاں اوّلاً 'لوَنگی' فروخت ہوتی تھی، اور پھر رفتہ رفتہ یہ جگہ عمومی بازار میں تبدیل ہو گئی۔
(لوَنگی = مچھلی، مُرغ یا بطّخ سے تیّار ہونے والی جمہوریۂ آذربائجان و ایران کی ایک مقامی غذا)
9C3CE027-40BA-455D-B0CC-72DFC4B3CE45_w1023_s.jpg
 

حسان خان

لائبریرین
آستارا کے قریے 'ارچیوان' میں ایک مقدّس و متبرّک درخت۔ روایتوں کے مطابق شاہ اسماعیل صفوی کا پدر [شیخ حیدر صفوی] جب خود کے دشمنوں سے چُھپتا پھر رہا تھا تو 'حُسین لالہ' نے اُس کو ایک بوری میں ڈال کر اور اِس درخت پر آویزاں کر کے پنہاں کیا تھا۔ اُس وقت سے مردُم اِس درخت کو متبرّک مانتے ہیں اور اِس کی زیارت کرتے ہیں۔
2E164533-E392-44B1-9E8B-3FD95337FE45_w1023_s.jpg
 

حسان خان

لائبریرین
آستارا کے بعض باشندے دوچرخوں کو سامان اور مسافر دونوں کے نقل و حمل کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
A92E0B7D-9331-4B51-9957-57DEC2DED176_w1023_s.jpg
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
آستارا میں قرنِ نُوزدہُم کے دوران تعمیر ہونے والی محمد خلَفی نامی مسجد۔ مردُم ہر جمعے کو مسجد میں عبادت کے لیے جاتے ہیں۔
E312D5C0-AAEC-4054-971B-55CC8BF4695E_w1023_s.jpg
 

حسان خان

لائبریرین
آستارا کے قریے ارچیوان میں موجود، گندھک سے جلنے والے چشمے سے دیگر قریوں کے مردُم بھی برتنوں اور بوتلوں میں آب بھر کر لے جاتے ہیں اور معدے اور آنتوں کی بیماریوں میں علاج کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔
60315A49-0A30-4C94-8C30-450E9E7B1DF1_w1023_s.jpg
 

حسان خان

لائبریرین
آستارا کے قریے ارچیوان میں موجود، گندھک سے جلنے والے چشمے سے دیگر قریوں کے مردُم بھی برتنوں اور بوتلوں میں آب بھر کر لے جاتے ہیں اور معدے اور آنتوں کی بیماریوں میں علاج کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔
(یہ متن شاید مندرجۂ ذیل تصویر سے تعلق نہیں رکھتا، لیکن اخبار میں یوں ہی درج ہے۔)
40E40D36-D37F-49FA-88B1-D64A3EBDEC36_w1023_s.jpg
 

حسان خان

لائبریرین
آستارا کے بعض باشندے دوچرخوں کو سامان اور مسافر دونوں کے نقل و حمل کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
2A21FEC2-D6D1-4E62-A0EB-AFCF5BB5CA45_w1023_s.jpg
 

حسان خان

لائبریرین
قریے کے باشندے کہتے ہیں کہ موسمِ سرما کے سرد مہینوں میں گیس یا تو بالکل نہیں آتی، یا کم آتی ہے۔ اِس لیے وہ پیسوں سے لکڑیاں خرید کر موسمِ سرما کے لیے تیّار کرتے ہیں۔
08402E77-756B-4BCC-AE80-28D5D5817EF6_w1023_s.jpg
 

حسان خان

لائبریرین
آستارا کے قریے ارچیوان میں واقع ۱۸۰۶ء میں تعمیر ہونے والا، اور ریاست کی طرف سے تاریخ قومی میراث کی فہرست میں شامل حمّام غفلت کا شکار ہے۔
D6100DC5-9F17-42F7-8352-346109981ED7_w1023_s.jpg
 

حسان خان

لائبریرین
۱۸۰۶ء میں تعمیر ہونے والے، اور قومی تاریخی یادگار کے طور پر ثبت اِس حمّام کی چھت اِس حالت میں ہے۔
64990BFA-F731-4390-9889-934B87FD580F_w650_s.jpg
 

حسان خان

لائبریرین
آذربائجانی آستارا میں لی جانے والے اِس تصویر کے برخلاف، ایرانی آستارا میں طالبِ علم بچّیاں سُرخ لباس میں اور سفید رُوسری (سر کا اِسکارف) کے ساتھ مکتب جاتی ہیں۔
ED00BA1F-BC92-4BB7-AF7E-3EE49C62289B_w1023_s.jpg
 

حسان خان

لائبریرین
باغوں میں مختلف میوے اُگا کر بازار میں لانا چاہنے والے مردُم قیمتوں کے کم ہونے پر ناراضی ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ وہ بہترین 'فئِجووا' میوہ ساٹھ قپیک فی کِلو کے حساب سے خرید کر بازار میں دو تین گُنا قیمت پر فروخت کرتے ہیں۔
11FDF7DD-E203-4CAE-ADD7-F15932F2B877_w1023_s.jpg
 
Top