فانی جمال خود رخ بے پردہ کا نقاب ہوا - فانی بدایونی

کاشفی

محفلین
غزل
(فانی بدایونی)
جمال خود رخ بے پردہ کا نقاب ہوا
نئی ادا سے نئی وضع کا حجاب ہوا
ملا ازل میں مجھے میری زندگی کے عوض
وہ ایک لمحہء ہستی کہ صرف خواب ہوا
وہ جلوہ مفت نظر تھا، نظر کو کیا کہیئے
کہ پھر بھی ذوقِ تماشا نہ کامیاب ہوا
اُلٹ گئی مری اُمید و بیم کی دنیا
یہ کیا نظامِ تمنّا میں انقلاب ہوا
گناہگار سہی دل مگر قصور معاف
ظہور شوق بہ اندازہء حجاب ہوا
قضا کو مژدہء فرصت کہ فانی مہجور
شہید کشمکش صبرواضطراب ہوا
 
Top