جشن تیرہ شبی منانا ہے ۔ فاتح الدین فاتح

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
یہ ان پرانی غزلوں میں سے ہے جو محفل پر ارسال ہونے سے رہ گئی ہیں ورنہ قلم کی روشنائی اگر نہیں بھی سوکھی تو اس دور سے ضرور گزر رہا ہوں جسے شعرا قلمی بانجھ پن کہتے ہیں اور یہ دور کتنا طویل یا مختصر ہو گا کسی کو نہیں معلوم۔

بالکل ٹھیک کہا فاتح بھائی ۔ یہ ’’ رائٹرز بلاک‘‘ ہر لکھنے والے پر ضرورآتا ہے ، بلکہ گاہے بگاہے آتا رہتا ہے ۔ ہزار کوشش کے باوجود ایک سطر یا مصرع نہیں لکھا جاتا ۔
میرا خیال ہے کہ اس کا کچھ تعلق عدم تحریک سے بھی ہے ۔ انشاءاللہ یہ بانجھ پن زیادہ عرصہ نہیں رہے گا ۔
 

فاتح

لائبریرین
بلا شبہ قلمی سفر میں اکثر دوست اس خلا کا شکار ہو جاتے ہیں، اور بہت مشکل دور ہوتا ہے یہ۔
بجا کہتے ہیں۔
بالکل ٹھیک کہا فاتح بھائی ۔ یہ ’’ رائٹرز بلاک‘‘ ہر لکھنے والے پر ضرورآتا ہے ، بلکہ گاہے بگاہے آتا رہتا ہے ۔ ہزار کوشش کے باوجود ایک سطر یا مصرع نہیں لکھا جاتا ۔
میرا خیال ہے کہ اس کا کچھ تعلق عدم تحریک سے بھی ہے ۔ انشاءاللہ یہ بانجھ پن زیادہ عرصہ نہیں رہے گا ۔
درست کہا۔ امید تو ہے کہ ختم ہو جائے گا۔ :)
 

محمد امین

لائبریرین
ایک غزل آپ احباب کی بصارتوں کی نذر
جشن تیرہ شبی منانا ہے
خون کو خاک میں ملانا ہے

کھا گیا جاں کو آس کا آسیب
وحشتوں کا دیا بجھانا ہے

اپنی نظروں سے گر گیا ہوں میں
اور کتنا مجھے گرانا ہے

میں نے تقویم ڈال دی پسِ پشت
تیرے آگے ابھی زمانہ ہے

زخم بھی، آہ بھی، شکایت بھی
حشر کیا کیا مجھے دبانا ہے

یاوہ گوئی ہے ہجر کا قصہ
ہاں کہانی سہی، کہا نا ہے

قیس کو بالکا سمجھتا ہے
چار حرف اس پہ بھی، دوانہ ہے

زندگی نے ہمیں گزار لیا
خاک ہم نے اسے بِتانا ہے

چاہیے اختیار موجوں پر
پار سوہنی کو بس لگانا ہے

ہم بھی قارون سے کہاں کم ہیں
فاقہ مستی بڑا خزانہ ہے

کھو گئی آرزوئے خواہش تک
کیا بچا ہے کہ اب گنوانا ہے

(فاتح الدین فاتحؔ)​

حضور غالباََ آپ کی زبانی یہی غزل سنی تھی، حجاز کی معیت میں۔ خوبصورت ہے۔ سبحان اللہ۔ deja vu کے لیے شکریہ۔۔۔
 

فاتح

لائبریرین
حضور غالباََ آپ کی زبانی یہی غزل سنی تھی، حجاز کی معیت میں۔ خوبصورت ہے۔ سبحان اللہ۔ deja vu کے لیے شکریہ۔۔۔
شکریہ۔ جی بالکل وہی ہے۔ :)
اور ڈیجاوو تو تب ہوتا اگر در حقیقت ہماری ملاقات کے دوران یہ غزل سنی نہ ہوتی اور صرف شائبہ محسوس ہوتا کہ ایسا واقعہ آپ کے سامنے ہو چکا ہے ۔ :)
 

bilal260

محفلین
ماشاء اللہ بہت بڑی بڑی باتیں آپ نے چھوٹے چھوٹے اشعار میں بند کر دی بہت خوب جنابِ والا۔
 
اپنی نظروں سے گر گیا ہوں میں
اور کتنا مجھے گرانا ہے
کیا بات ہے ..خوبصورت غزل ہے .
اپنی شعر گوئی کی تحریک میں پڑنے والے وقفوں میں ذرا کمی لایئے دورانیہ ذرا مختصر رکھا کیجئے .
:)
 

محمداحمد

لائبریرین
میں نے تقویم ڈال دی پسِ پشت
تیرے آگے ابھی زمانہ ہے

زندگی نے ہمیں گزار لیا
خاک ہم نے اسے بِتانا ہے

ہم بھی قارون سے کہاں کم ہیں
فاقہ مستی بڑا خزانہ ہے

کھو گئی آرزوئے خواہش تک
کیا بچا ہے کہ اب گنوانا ہے

سبحان اللہ! فاتح بھائی!

بہت خوب غزل ہے۔ ماشاءاللہ۔

بہت سی داد قبول کیجے۔
 
Top