جس پہ آغاز کی تہمت ہے وہ انجام ہی ہے - منیب احمد

منیب الف

محفلین
چند تازہ اشعار پیش خدمت ہیں۔ احباب اپنی رائے عنایت فرمائیں جبکہ اساتذہ سے اصلاح کی درخواست ہے:
جس پہ آغاز کی تہمت ہے وہ انجام ہی ہے
صبح بھی صبح کے جیسی ہے مگر شام ہی ہے
کامیابی نے سدا مجھ کو کیا ہے بےچین
گرچہ ناکام ہوں لیکن مجھے آرام ہی ہے
مجھ کو لگتا ہے کوئی چیز نہیں ہے موجود
جس کو موجود سمجھتے ہیں فقط نام ہی ہے
کشف سے کم نہیں میں جانتا اپنی باتیں
کوئی پوچھے تو میں کہتا ہوں کہ الہام ہی ہے
چوک جائیں نہ مجھے دیکھ کے کیوں لوگ منیبؔ؟
میرا حلیہ بھی تو کچھ خاص نہیں، عام ہی ہے

 

منیب الف

محفلین
بہت خوب۔ اچھی غزل ہے۔
اردو محفل میں خوش آمدید۔
بہت شکریہ، تابش بھائی۔
آپ کے دستخط میں جن ایپس کے لنک ہیں، وہ تینوں میں نے انسٹال کر رکھی ہیں۔ مجھے آج پتہ چلا ہے کہ اس نیک کام کے پیچھے آپ ہیں۔ جزاک اللہ! کیا ہی بے لوث خدمت انجام دی ہے آپ نے۔
 
منیب بھائی آپ محفل میں اپنا تعارف تو پیش کریں ،محفلین کو آپ کے بارے میں آگاہی ہو ۔ ماشاءاللہ آپ بہت اچھے سخنور ہیں اور آپ کی آمد محفل کے لیے ایک خوشگوار اضافہ ہے ۔
اس پر کلک کریں۔تعارف
 

منیب الف

محفلین
بہت شکریہ۔ میں آپ کو عدنان بھائی کہہ سکتا ہوں؟ کیونکہ آپ کا نام قابل احترام ہے، پورا ہی لیا جانا چاہیے، لیکن اختصار کے پیش نظر کیا آپ اجازت دیتے ہیں؟
بھائی آپ کی محبتوں کا شکریہ ،آپ مجھے کسی بھی نام سے پکار سکتے ہیں۔
 
Top