جرمنی :فٹبال کلب ترانے پر مسلمانوں کا اعتراض

فخرنوید

محفلین
مسلمانوں نے جرمنی کے ایک فٹ بال کلب ایف سی شلکا کے ترانے پر جس میں پیغمبرِ اسلام کا نام شامل ہے، پر اعتراضات کیے ہیں۔

جرمنی کا یہ فٹ بال کلب ایف سی شلکا کا شمار ملک کے بڑے فٹبال کلبوں میں ہوتا ہے اور وہ سالانہ ٹورنامنٹ بندالیگے میں حصہ لیتا ہے۔
090806005801_schalke_170.jpg

اس ترانے کی تیسری لائن کچھ یوں ہے: ’محمد ایک پیغمبر تھا جو فٹبال کے بارے کچھ نہیں جانتا تھا لیکن اسے بھی نیلا اور سفید رنگ پسند تھا۔‘ کلب کا سرکاری رنگ نیلا اور سفید ہے۔

کلب نے اسلام کے ماہرین سے رائے طلب کی ہے کہ کیا پیغمبر اسلام کا نام فٹبال ترانے میں شامل کرنا ہتک اسلام کے زمرے میں تو نہیں آتا۔

ترکی کے ذرائع ابلاغ میں خبریں چھپنے کے بعد فٹبال کلب کو سینکڑوں ایسی ای میل موصول ہوئی ہیں جن میں مسلمانوں نے غم و غصے کا اظہار کیا ہے ۔

جرمنی کے شہر گیلمزکیخن کی پولیس نے کہا ہے کہ وہ اس معاملے کا جائزہ لے رہی ہے اور وہ مسلمانوں کی شکایت کا سنجیدگی سے جائزہ لے رہی ہے۔

جرمنی کی مرکزی مسلم کونسل کے سربراہ ایمن میزیک نے کہا ہے کہ کونسل اس ترانے پر پابندی لگانے کا مطالبہ نہیں کرے گا لیکن وہ ترانے میں پیغمبرِ اسلام کا نام شامل کیےجانے کی وجوہات جاننا چاہے گی۔

جرمنی کے خبر رساں ادارے ڈوچے ویلے کے مطابق فٹبال کلب کا ترانہ انیس سو چوبیس میں لکھا گیا تھا اور یہ بات واضح نہیں ہے کہ پیغمبر اسلام کا نام اس ترانے میں کب اور کیسے شامل ہوا۔
 

arifkarim

معطل
ہاہاہاہاہا،مغرب کےnwo ایجنڈے کی طرف سے ایک اور بھونڈی چال اور مسلمانوں کا ’’روائیتی‘‘ غموں و غصے کا اظہار!
 

arifkarim

معطل
پھر کیا کریں۔ بس دیکھتے رہیں؟

جی نہیں۔ بلکہ تحقیق کریں کہ یہ کونسے عناصر ہیں جو مسلمانوں کی عظیم ہستیوں کو اپنے روز مرہ کے امور میں استعمال کر رہے ہیں۔ یہ جانتے ہوئے بھی کہ ہمارے نزدیک انکی کیا اہمیت ہے، صاف ظاہر کرتا ہے کہ ایک خفیہ سازش کے تحت یہ سب کچھ کیا جاتا ہے تاکہ عام مسلمانوں کو مشتعل کر کے ہمیں دہشت گرد اور جنونی ظاہر کیا جائے۔
 

dxbgraphics

محفلین
یہ غم و غصہ ہی تو مغربی ایجنڈا دکھانا چاہتا ہے۔ حقیقت کو سمجھیں۔

جی ہاں وہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ کب یہ لوگ تنگ آکر غم و غصہ چھوڑ دیں اور ہم جان جائیں کہ اب ان میں مزاحمت کرنے کی صلاحیت ختم ہوگئی ہے۔ اور آسانی سے مسلمانوں پر غلبا کر سکیں۔
افسوس آپ تو ابھی سے ڈھیر پڑ گئے ۔ اظہار تک نہیں ہوتا آپ سے :eek:
 

arifkarim

معطل
مسلمان تو پہلے ہی انکے غلام ہیں۔ ہمارا اقتصادی اور تعلیمی نظام انہی کی طرف ہی سے تو آیا ہے!
 

dxbgraphics

محفلین
لیکن ہمارا مدارس کا نظام ابھی تک محفوظ ہے۔
جن پڑھے لکھوں کی باتیں ہوتی ہیں انہی کا نظام امپورٹڈ ہے
 
Top