جرمنی بمقابلہ سویڈن

زیک

مسافر
سولہ کے راؤنڈ کا پہلا میچ شام 5 بجے جرمنی اور سویڈن کے درمیان ہے۔ میرے اندازے کے مطابق جرمنی یہ میچ آسانی سے جیت جائے گا۔ میرا تکا یہ ہے کہ جرمنی 2 گول سے جیتے گا۔ آپ کیا کہتے ہیں؟
 

نبیل

تکنیکی معاون
زکریا، میرے خیال میں یہ میچ جرمنی کے لیے اتنا آسان بھی ثابت نہیں ہوگا۔ سویڈن کی ٹیم بھی بہت اچھی ٹیم ہے۔ جرمنی کا کوچ یُرگن کلنزمان کوشش تو بہت کر رہا ہے کہ اس کی ٹیم complacence کا شکار نہ ہوجائے۔ کسی حریف کو کمزور نہیں سمجھا جا سکتا۔

بہرحال میرا ٹپ یہ ہے کہ جرمنی صفر کے مقابلے میں ایک گول سے جیتے گا۔
 

زیک

مسافر
نبیل: آپ کا اندازہ تو غلط ہوا۔ جرمنی 2-0 سے جیت رہا ہے اور سویڈن کے ایک کھلاڑی کو ابھی سرخ کارڈ بھی دکھا دیا گیا ہے۔ اب سویڈن باقی میچ 10 کھلاڑیوں سے کھیلے گا۔
 

زیک

مسافر
جرمنی نے مایوس کیا ہے۔ اتنی دیر سے سویڈن 10 کھلاڑیوں‌سے کھیل رہا ہے اور جرمنی مزید گول نہیں کر سکا۔ ابھی بھی 10 منٹ ہیں۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
اور مجھے سویڈن کے کھیل سے مایوسی ہوئی ہے۔ یہ اتنی بری ٹیم تو نہیں جتنا برا آج کھیل رہی ہے۔ انہیں تو جرمنی والے ہلنے نہیں دے رہے تھے۔

میچ کے بعد سارے سٹیڈیم میں موجود لوگ (سویڈن کے شائقین کے علاوہ) مل کر گا رہے تھے کہ برلن۔۔ برلن۔۔ ہم جارے ہیں برلن۔ برلن میں ورلڈ کپ کا فائنل کھیلا جائے گا۔ ویسے بھی کوارٹر فائنل کا میچ بھی جرمنی کو برلن میں ہی کھیلنا ہے۔ جرمنی کا مقابل ارجنٹائن اور میکسیکو کے درمیان میچ کے فاتح سے ہوگا۔ اندازہ یہی ہے کہ ارجنٹائن یہ میچ آسانی سے جیت جائے گا اور اس طرح جرمنی کو پہلی مرتبہ ٹف ٹائم ملنے والا ہے۔ دونوں ٹیمیں دو ورلڈ کپس کے فائنلز میں ایک دوسرے کے مقابل کھیل چکی ہیں۔ ایک مرتبہ 1986 میں میکسیکو میں، جب ارجٹنائن جیتا تھا اور دوسری مرتبہ اگلے ورلڈ کپ میں 1990 جوکہ اٹلی میں ہوا تھا۔ اس مرتبہ جرمنی جیتا تھا۔

جرمنی کے مسلسل میچ جیتنے سے ملک میں ایک euphoria بڑھتا جا رہا ہے۔ اس سرشاری کی کیفیت کو دیکھ کر مجھے اور مواقع کی یاد آتی ہے جب جیتنے کی خوشی میں لوگ شکست کے امکان کو بھول جاتے ہیں‌ اور واقعی شکست کا سامنا کرنا پڑ جائے تو شدید صدمہ ہوتا ہے۔ جن دوستوں کو 1987 کا کرکٹ کا ورلڈ کپ یاد ہے انہیں لاہور میں ہونے والا پاکستان اور آسٹریلیا کے مابین سیمی فائنل بھی یاد ہوگا۔ سیمی فائنل تک پاکستان کی کارکردگی نہایت شاندار رہی تھی اور وہ ورلڈکپ جیتنے کے لیے ہاٹ فیورٹ تھا لیکن سیمی فائنل میں آسٹریلیا کے خلاف پاکستان ہار گیا۔ پورے پاکستان پر سناٹا چھا گیا تھا۔ 1990 میں اٹلی کی فٹ بال کی ٹیم کی ورلڈ کپ میں بہت اچھی کارکردگی جا رہی تھی لیکن وہ بھی سیمی فائنل میں ارجنٹائن کے خلاف ہار گیا۔ اس سے پورے اٹلی میں صف ماتم بچھ گئی تھی۔ مجھے جرمنی میں بھی کچھ ایسی ہی صورتحال پیدا ہوتی نظر آ رہی ہے کہ لوگ ابھی سے خود چیمپین سمجھنا شروع ہو گئے ہیں، حالانکہ ابھی کافی منازل باقی ہیں جو کہنے کو صرف تین میچز لگتے ہیں۔ بہرحال میری طرف سے جرمنی کی ٹیم کے لیے بیسٹ آف لک۔۔
 
Top