بے الف اذان
محفلین
جذبِ افلاک سے مٹی نے ستارے اگائے
جیسے اک صاحبِ اسرار کو حال آیا ہو
کشتہء عشق کو عیسیٰ نفسوں کے آگے
موت آ جائے جو جینے کا خیال آیا ہو
آج نکلا ہے کوئی دشت سے خورشید بکف
جیسے ہر ذرّے کو اندر سے اُجال آیا ہو
جیسے اک صاحبِ اسرار کو حال آیا ہو
کشتہء عشق کو عیسیٰ نفسوں کے آگے
موت آ جائے جو جینے کا خیال آیا ہو
آج نکلا ہے کوئی دشت سے خورشید بکف
جیسے ہر ذرّے کو اندر سے اُجال آیا ہو
شاعر: احمد جاوید صاحب