جدائی کے سفر کو مختصر کردو

ابن رضا

لائبریرین
تخصیص سے مراد کسی بھی مفعول کو کسی طرح سے خاص کردینا۔ اب چاہے اشارہ سے ہو جیسے "اس" دعا کو قبول کر۔ چاہے ضمیر ہو جیسے میری، اسکی، تیری ہماری دعا کو قبول کر۔ یا پھر کوئی نام یا کوئی بھی اسم عام ہو۔ یا کوئی اور خصوصیت جس سے مفعول کی عمومیت ختم ہو جاتی ہے۔
مثلاً
کیا تم نے انسان دیکھا ہے؟ (بحیثیت مخلوق۔ عمومیت)
کیا تم نے اسامہ کو دیکھا ہے؟ (یہاں "اسامہ" مفعول کی عمومیت ختم کرکے اسے کسی دوسرے انسان سے ممتاز کر رہا ہے)
میں نے ایک آدمی دیکھا (عمومیت۔ کہ آدمی تو کوئی بھی ہوسکتا ہے)
میں نے اس آدمی کو دیکھا جس کے بال پاؤں تک تھے (لفظ "اس" نے تخصیص پیدا کی ہے)

اس سے زیادہ اردو کی گرائمر مجھے نہیں آتی۔ :rolleyes::rolleyes::rolleyes:
بسیار خوب است و خندہ دار است، شاد باشید
 

ابن رضا

لائبریرین
آئی ٹی سیکشن ہوتا تو ایک ہی حل تھا
آلٹ+کنٹرول+ڈیلیٹ
سب کچھ ہی مختصر ہو جاتا :)
جنا ب اب اتنا اختصار بھی اچھا نہیں کہ یہاں مشرقی تقاضوں کے پیشِ نظر سب کچھ مختصر کردینے کا فیصلہ بہت بے باک لگتا ہے:p اب آپ کے ہاں(فن لینڈ میں) اگر اختصار پسندی کو روا رکھا جاتا ہے تو ہمار ا کیا دوش؟:cautious:
 

قیصرانی

لائبریرین
جنا ب اب اتنا اختصار بھی اچھا نہیں کہ یہاں مشرقی تقاضوں کے پیشِ نظر سب کچھ مختصر کردینے کا فیصلہ بہت بے باک لگتا ہے:p اب آپ کے ہاں(فن لینڈ میں) اگر اختصار پسندی کو روا رکھا جاتا ہے تو ہمار ا کیا دوش؟:cautious:
صاحبِ دھاگہ کی فرمائش تھی نا، کہ جدائی کے سفر کو مختصر کر دو :)
 
ﺍﭨﮭﺎ ﮐﮯ ﺭﺥ ﺳﮯ ﺗﻢ ﺯﻟﻔﯿﮟ
ﺍﺩﮬﺮ ﮐﺮﺩﻭ
ﻣﺮﯼ ﺗﺎﺭﯾﮏ ﺭﺍﺗﻮﮞ ﮐﯽ ﺳﺤﺮ
ﮐﺮﺩﻭ

بهلے ﺩﮮ ﺩﻭ سزا یا
ﺩﺭﮔﺰﺭ ﮐﺮﺩﻭ
خدارا ﯾﻮﮞ ﻧﻪ ﻣﺠﻬﻜﻮ
ﺩﺭﺑﺪﺭ ﻛﺮﺩﻭ

یوں در در ٹھوکریں کھانے سے بھتر ھے
مجھے اپنے حوالے تم اگر کردو

ﮐﻮﺋﯽ ﺭﺳﺘﻪ ﻛﻮﺋﯽ ﺗﺪﺑﯿﺮ
ﺳﻮﭼﻮ ﺍﺏ
ﺟﺪﺍﺋﯽ ﮐﮯ ﺳﻔﺮ ﮐﻮ ﻣﺨﺘﺼﺮ
ﮐﺮﺩﻭ

تھکے ھارے سے آ پھنچے ھیں میخانے
نه پوچھو حال ساقی جام بھر کر دو

ﺍﺑﮭﯽ ﺗﻮ ﻃﻨﺰ ﮐﺮﺗﮯ ﮬﯿﮟ
ﺳﺒﮭﯽ ﻣﺠﮫ ﭘر
ﺗﻢ ﺁجاﻮ ﻣﺠﻬﮯ ﭘﮭﺮ
ﻣﻌﺘﺒﺮ ﮐﺮﺩﻭ

جناب مزمل شیخ بسمل @اسامه سرسري
 
Top