جب سے بلبل تُو نے دو تنکے لیے ۔ امیر مینائی (آواز: اعجاز حسین حضروی)

فاتح

لائبریرین
میں نے تقریباً دو سال قبل امیر مینائی کی وہ مشہورِ زمانہ غزل محفل پر ارسال کی تھی جس کا ایک شعر ضرب المثل بن چکا ہے:
یہی غزل ہندوستان و پاکستان کے موسیقی کے چار مشہور گھرانوں میں سے ایک یعنی حضروی گھرانے کے چشم و چراغ اور مشہور موسیقار ماسٹر عنایت حسین کے چھوٹے بھائی اعجاز حسین حضروی کی آواز میں یہی غزل پی ٹی وی کے 70 کی دہائی میں ریکارڈ کیے گئے پروگرام "نکھار" میں سنی تو سوچا محفل پر (ایسی قدیم اور بے ہودہ;)) موسیقی کے معدودے چند قدر دانوں کے ساتھ شیئر کرتا چلوں۔
 
مدیر کی آخری تدوین:
مجھے اعجاز حسین حضروی کی گائیکی بہت پسند ہے۔ میرے پاس انکا ایک والیوم تھا ای ایم آئی والوں کا جس میں اور بھی بڑی پیاری غزلیں تھیں۔ مثلاّ عشق مجھ کو نہیں وحشت ہی سہی اور اب کہ ہم بچھڑے تو شائد۔ ۔ ۔ ۔ افسوس کہ کسی نے اڑا لیا۔:(
 

فاتح

لائبریرین
فکر مت کیجیے قبلہ۔ ہم گاہے بگاہے آپ کے شوق کی تسکین کے لیے اعجاز حسین حضروی کے گائے ہوئے شہکار یہاں ارسال کرتے رہیں گے۔:)
 

تلمیذ

لائبریرین
[یہی غزل ہندوستان و پاکستان کے موسیقی کے چار مشہور گھرانوں میں سے ایک یعنی حضروی گھرانے کے چشم و چراغ اور مشہور موسیقار ماسٹر عنایت حسین کے چھوٹے بھائی اعجاز حسین حضروی کی آواز میں یہی غزل پی ٹی وی کے 70 کی دہائی میں ریکارڈ کیے گئے پروگرام "نکھار" میں سنی تو سوچا محفل پر (ایسی قدیم اور بے ہودہ;)) موسیقی کے معدودے چند قدر دانوں کے ساتھ شیئر کرتا چلوں۔
قدیم تو خیر ہے ہی، لیکن 'بے ہودہ' کہہ کر ایسی بے قدری تو نہ کریں، جناب۔ (ویسے مجھے معلوم ہے آپ نے یہ موجودہ زمانے کی 'پاپ موسیقی' سے تنگ آ کر لکھا ہے)۔
انہی 'ہیروں' کی بنا پر تو ہمارا فن موسیقی اب تک زندہ ہے !
 

فاتح

لائبریرین
یہی غزل ہندوستان و پاکستان کے موسیقی کے چار مشہور گھرانوں میں سے ایک یعنی حضروی گھرانے کے چشم و چراغ اور مشہور موسیقار ماسٹر عنایت حسین کے چھوٹے بھائی اعجاز حسین حضروی کی آواز میں یہی غزل پی ٹی وی کے 70 کی دہائی میں ریکارڈ کیے گئے پروگرام "نکھار" میں سنی تو سوچا محفل پر (ایسی قدیم اور بے ہودہ;)) موسیقی کے معدودے چند قدر دانوں کے ساتھ شیئر کرتا چلوں۔

قدیم تو خیر ہے ہی، لیکن 'بے ہودہ' کہہ کر ایسی بے قدری تو نہ کریں، جناب۔ (ویسے مجھے معلوم ہے آپ نے یہ موجودہ زمانے کی 'پاپ موسیقی' سے تنگ آ کر لکھا ہے)۔
انہی 'ہیروں' کی بنا پر تو ہمارا فن موسیقی اب تک زندہ ہے !
تلمیذ صاحب! بالکل درست فرمایا آپ نے کہ یہ تو ہیرے ہیں جب کہ 'پاپ' تو بہرحال 'پاپ' ہی ٹھہرا۔ اسی صورتحال کے متعلق کہا جاتا ہے کہ "کوّا اڑا ہنس کی چال، اپنی چال بھی بھول گیا"۔:)
 
Top