جاپان کی تصویری یاداشتیں

عثمان

محفلین
اپارٹمنٹ کو جانے والی وہ سڑک، جہاں روزانہ آتے جاتے گھر سے دوری، تنہائی، دیارِ غیر کی مشکلات اور بے شمار سوچیں، احساسات، امیدیں، ارادے میرے ساتھ ساتھ سفر کرتے رہتے۔

پیدل افراد کے لئے سگنل کافی فرق ہے۔ کینیڈا سمیت کئی ممالک میں ہاتھ کا نشان راہگیروں کو روکنے کی علامت ہے۔
کیا کبھی سکریمبل کراسنگ پر چلنے کا اتفاق ہوا؟
بائیں طرف کی سائیڈ واک پر سیاہ پول کیا سائیکل سواروں کے لیے ہیں؟
 

عرفان سعید

محفلین
ابھی آگے ناگاساگی اور ہیروشیما کی تصاویر بھی آئیں گی؟
ناگاساکی جانا نہیں ہو سکا۔ ہیروشیما کے لیے ایک الگ لڑی بنانے کا ارادہ ہے۔ کچھ لڑیاں ہاتھ پیر جکڑے ہوئے ہیں۔ ذرا ان کو نمٹا لوں پھر اس طرف آتا ہوں۔
 

سید عمران

محفلین
ناگاساکی جانا نہیں ہو سکا۔ ہیروشیما کے لیے ایک الگ لڑی بنانے کا ارادہ ہے۔ کچھ لڑیاں ہاتھ پیر جکڑے ہوئے ہیں۔ ذرا ان کو نمٹا لوں پھر اس طرف آتا ہوں۔
جاپان اور فن لینڈ میں اعلی سطحی عہدوں پر مردوں اور عورتوں کا تناسب کیا ہے؟؟؟
اور خواتین کی کارکردگی مردوں کے مقابلے میں کیسی ہے؟؟؟
 

عرفان سعید

محفلین
پیدل افراد کے لئے سگنل کافی فرق ہے۔ کینیڈا سمیت کئی ممالک میں ہاتھ کا نشان راہگیروں کو روکنے کی علامت ہے۔
جی بالکل ایسا ہی ہے۔ جرمنی اور فن لینڈ آ کر بھی پیدل افراد کا سگنل کافی مختلف محسوس ہوا تھا۔
کیا کبھی سکریمبل کراسنگ پر چلنے کا اتفاق ہوا؟
کیوٹو میں تو نہیں۔ لیکن ٹوکیو جہاں کی آبادی بہت زیادہ ہے وہاں ایسی کراسنگ تھیں۔
بائیں طرف کی سائیڈ واک پر سیاہ پول کیا سائیکل سواروں کے لیے ہیں؟
سیاہ پول کا ایک طرف سائیکلوں کے لیے اور دوسرا حصہ پیدل چلنے والوں کے لیے۔

سڑکوں، گلیوں اور سائڈ واک میں آپ کی خاص دلچسپی محسوس ہوتی ہے۔ کوئی پیشہ وارانہ وجہ ہے یا شوق؟
 

عثمان

محفلین
سڑکوں، گلیوں اور سائڈ واک میں آپ کی خاص دلچسپی محسوس ہوتی ہے۔ کوئی پیشہ وارانہ وجہ ہے یا شوق؟
میرا جب بھی کہیں سفر ہوتا ہے تو وہاں سڑکوں اور گلیوں میں چہل قدمی میں بھی کافی وقت صرف کرتا ہوں۔
عام سڑکیں اور گلیاں کسی شہر اور وہاں کی تہذیب کے ان پہلووٴں سے روشناس کراتے ہیں جو عموماً خاص ٹورسٹ مقامات میں اوجھل ہوتی ہیں۔
 

عرفان سعید

محفلین
جاپان میں 2006 کی عید الاضحی

کیوٹو یونیورسٹی میں پاکستانی طالب علموں کی تعداد کبھی چھ سے متجاوز نہیں کی۔ میرے نئے کیمپس میں اہلیہ کی آمد تک میں واحد پاکستانی تھا۔ البتہ مسلم ممالک کے طالب علموں کی تعداد لگ بھگ ڈیڑھ سو کے قریب تھی۔ایک عمارت کے ہال کو نمازوں اور جمعۃ المبارک کے لیے کرائے پر لے رکھا تھا۔ جس میں سب ماہانہ رضاکارانہ طور پر اپنا حصہ ڈال دیتے تھے۔
عید کے موقع پر ایک بڑے ہال کا انتظام کیا جاتا تھا۔ اور تقریبا تمام خواتین بھی عید کی نماز میں شرکت کرتی تھیں۔ عید الاضحی کے موقع پر خود سے قربانی کرنا تو جاپانی قوانین کی وجہ سے ممکن نہیں تھا (یورپ میں بھی نہیں ہے)۔ قربانی کی رقم ایڈوانس میں مسجد جمع کروا دی جاتی تھی جسے اکٹھا کرکے سعودی عرب میں اجتماعی قربانی کی غرض سے بھیج دیا جاتا تھا۔ تمام گوشت وہاں سے ضرورت مند ملکوں کو منتقل ہو جاتا تھا۔ عید کے اس موقع پر قربانی کرکے بھی فروزن حلال گوشت ہی کھانا پڑتا تھا۔
عید کی آمد آمد ہے، اس مناسبت سے کیوٹو میں منائی گئی 2006 کی عید کی چند تصاویر شیئر کر رہا ہوں۔
 
آخری تدوین:

عرفان سعید

محفلین
پروفیسر کسوگی کیوٹو یونیورسٹی کے ایک شعبے میں پروفیسر ہیں اور اصلا جاپانی ہیں۔ انہوں نے پینتیس سال کی عمر میں اسلام قبول کیا۔ عربی زبان سیکھنے کے بعد تفسیر، حدیث اور فقہ کی تعلیم مصر سے حاصل کی۔ نو مسلم جاپانی طلبا کو اسلامی علوم کی تعلیم جاپانی زبان میں دیتے ہیں۔ جاپانی زبان میں بے شمار اسلامی کتابوں کے مصنف ہیں۔ رمضان میں جاپانی پریس اور عوام کے سامنے اسلام کے تعارف میں لیکچر دیتے ہیں۔اپنے لیے اسلامی نام یاسر پسند کیا ہے۔
عید کا خطبہ ہمیشہ محترم پروفیسر صاحب بیک وقت جاپانی اور انگریزی زبان میں ارشاد فرمایا کرتے تھے۔ نماز بھی وہی پڑھایا کرتے تھے۔ جاپانی زبان کی صوتی کم مائیگی کے باوجود محترم پروفیسر صاحب کی قرأت کمال کی تھی۔ اور دعا اتنی پرسوز کہ لفظوں میں بیان کرنا مشکل ہے۔

محترم پروفیسر عید کا خطبہ ارشاد کرتے ہوئے

 

عثمان

محفلین
پل سے گزرتی سڑک اور ایک عمارت
عثمان

اس ٹیگ کی اطلاع موصول نہیں ہوسکی تھی۔
تصویر میں بائیں جانب سڑک پر غالباً دو یو ٹرن ہیں۔ دونوں لین ایک ہی سمت میں ہیں تو پھر یہ شائد آگے آنے والے یوٹرن کو ظاہر کر رہا ہے۔ لیکن تب بھی محض ایک ہی لین میں یو ٹرن ہونا چاہیے۔ مزید یہ کھمبے پر سائن یوٹرن سے منع کر رہا ہے۔
 
آخری تدوین:

عرفان سعید

محفلین
اس ٹیگ کی اطلاع موصول نہیں ہوسکی تھی۔
کوئی فنی خرابی ہو سکتی ہے۔
تصویر میں بائیں جانب سڑک پر غالباً دو یو ٹرن ہیں۔ دونوں لین ایک ہی سمت میں ہیں تو پھر یہ شائد آگے آنے والے یوٹرن کو ظاہر کر رہا ہے۔ لیکن تب بھی محض ایک ہی لین میں یو ٹرن ہونا چاہیے۔ مزید یہ کھمبے پر سائن یوٹرن سے منع کر رہا ہے۔
یو ٹرن کے ان سوالوں نے تو مجھے گھما دیا ہے۔:)
عمران خان صاحب سے پوچھ کر دیکھیں
 

عرفان سعید

محفلین
کیوٹو 1868 تک تقریبا ایک ہزار سال تک جاپان کا مرکزِ حکومت رہا۔ اس شہر کی غیر معمولی تاریخی حیثیت کے باعث یہاں کئی صدیاں پرانی عمارتیں موجود ہیں۔ کچھ کی تاریخ ہزار سال ماضی میں لے جاتی ہے۔ یاساکا شرائن ان میں سے ایک ہے۔ شہر کے ایک انتہائی مصروف علاقے میں واقع اس شرائن کی تاریخ ساڑھے تیرہ سو سال پر محیط ہے۔

شرائن کے اندر داخل ہونے کا مرکزی دروازہ

 
Top