رفیع جانے کیا ڈھونڈتی رہتیں ہیں یہ آنکھیں مجھ میں ۔۔۔۔۔

ظفری

لائبریرین


جانے کیا ڈھونڈتی رہتیں ہیں یہ ، آنکھیں مجھ میں
راکھ کے ڈھیر میں شعلہ ہے نہ چنگاری ہے !!!

اب نہ وہ پیار ، نہ اُس پیار کی یادیں باقی
آگ یوں دل میں لگی
کچھ نہ رہا کچھ نہ بچا
جس کی تصویر نگاہوں میں لیئے بیٹھی ہو
میں وہ‌ دلدار نہیں اُس کی ہوں ، ‌خاموش چِتا

جانے کیا ڈھونڈتی رہتیں ہیں یہ آنکھیں مجھ میں
راکھ کے ڈھیر میں شعلہ ہے نہ چنگاری ہے

زندگی ہنس کے گذرتی تو بہت اچھا تھا
خیر ہنس کے نہ سہی ، رو کے گذر جائے گی
راکھ برباد محبت کی بچا رکھی ہے
بار بار اس کو جو چھیڑا تو ، بکھر جائیگی

جانے کیا ڈھونڈتی رہتیں ہیں یہ آنکھیں مجھ میں
راکھ کے ڈھیر میں شعلہ ہے نہ چنگاری ہے

آرزو جرم وفا ، جرم تمنا ہے گناہ
یہ وہ دنیا ہے ، جہاں پیار نہیں ہوسکتا
کیسے بازار کا دستور تمہیں سمجھاؤں
بک گیا جو ، وہ خریدار نہیں ہوسکتا

جانے کیا ڈھونڈتی رہتیں ہیں یہ آنکھیں مجھ میں
راکھ کے ڈھیر میں شعلہ ہے نہ چنگاری ہے !!!!!
 
Top