جانے کب یہ پھل گرتا ہے غزل نمبر 87 شاعر امین شارؔق

امین شارق

محفلین

جو چاہتا ہے لوگوں کا بُرا
وہ خود مونھ کے بل گرتا ہے

یہ سُود بڑی گمراہی ہے
کیوں دیکھ کے دلدل گرتا ہے

یہ تو دستور ہے دنیا کا
جو آج اُٹھا کل گرتا ہے

اک پیڑ اگر کٹ جائے تو
پھر سارا جنگل گرتا ہے

کرتا ہے چھید وہ پتھر میں
قطرہ جو مسلسل گرتا ہے

اٹھتا ہے جنازہ بھائی کا
جب بہن کا آنچل گرتا ہے

گھبراکر الٹا بول گئے
بارش سے بادل گرتا ہے

یادِ محبوب سے اشکوں میں
بھیگ کے کاجل گرتا ہے

شارؔق شاعر ہوں گے ہم بھی
جانے کب یہ پھل گرتا ہے
 

الف عین

لائبریرین
بھیگ کے کاجل گرتا ہے
بس یہ مصرع وزن میں نہیں، ایک فع کی کمی ہے
بھیگ سے پہلے کچھ بھرتی کا لفظ گھسانا ہو گا.( بس/ لو /پھر بھیگ کے کاجل.... ) ورنہ مصرع ہی بدل دو
تر ہو کر کاجل گرتا ہے
باقی درست ہیں اشعار
 

امین شارق

محفلین
بھیگ کے کاجل گرتا ہے
بس یہ مصرع وزن میں نہیں، ایک فع کی کمی ہے
بھیگ سے پہلے کچھ بھرتی کا لفظ گھسانا ہو گا.( بس/ لو /پھر بھیگ کے کاجل.... ) ورنہ مصرع ہی بدل دو
تر ہو کر کاجل گرتا ہے
باقی درست ہیں اشعار
بہت شکریہ سر رہنمائی کے لئے۔
خوش آمدید سر آپکی آنکھ کی سرجری کیسی رہی انشااللہ کامیاب رہی ہوگی اللہ آپکو صحت دے۔

مصرع تبدیل کردیا ہے "بھیگ کے کاجل گرتا ہے"

جو چاہتا ہے لوگوں کا بُرا
وہ خود مونھ کے بل گرتا ہے

یہ سُود بڑی گمراہی ہے
کیوں دیکھ کے دلدل گرتا ہے

یہ تو دستور ہے دنیا کا
جو آج اُٹھا کل گرتا ہے

اک پیڑ اگر کٹ جائے تو
پھر سارا جنگل گرتا ہے

کرتا ہے چھید وہ پتھر میں
قطرہ جو مسلسل گرتا ہے

اٹھتا ہے جنازہ بھائی کا
جب بہن کا آنچل گرتا ہے

گھبراکر الٹا بول گئے
بارش سے بادل گرتا ہے

یادِ محبوب سے اشکوں میں
تر ہوکر کاجل گرتا ہے

شارؔق شاعر ہوں گے ہم بھی
جانے کب یہ پھل گرتا ہے
 

الف عین

لائبریرین
اچھی رہی سرجری، اور اس بار دوسری آنکھ کے سلسلے میں ڈاکٹر نے کبھی کبھی پرانی عینک استعمال کرنے کی اجازت دے دی ہے کل ہی، تو آج آ گیا ہوں محفل میں، اگرچہ زیادہ عرصہ کام نہیں کروں گا تین چار ہفتے مزید۔
 
Top