تیز دل آپ کو جو دیکھوں تو دھڑکتا ہے غزل نمبر 96 شاعر امین شارؔق

امین شارق

محفلین
الف عین ظہیراحمدظہیر یاسر شاہ محمّد احسن سمیع :راحل:
تیز دل آپ کو جو دیکھوں تو دھڑکتا ہے
نا سمجھ دل ہے تم سے ملنے کو دھڑکتا ہے

مجھ کو بے جان سمجھ کر نہ ستاؤ لوگو
میرے سینے میں بھی اک دل ہے جو دھڑکتا ہے

میں ہوں انسان جیتا جاگتا نہ ظُلم کرو
ہاتھ رکھ کر میرا دل دیکھ لو دھڑکتا ہے

دھڑکنِ دل پہ تو پڑتا ہے محبت کا اثر
دل کا تو کام ہے دھڑکنے دو دھڑکتا ہے

موت کے ساتھ ہی جائے گا شور دھڑکن کا
سانسیں چلتی ہیں میری دل بھی سو دھڑکتا ہے

رحَم کرنا جسے آتا نہ ہو وہ دل ہی نہیں
میں تو بے جان ہی کہوں گا گو دھڑکتا ہے

سازشِ عشق میں شامل ہیں آنکھیں اور لب بھی
دل پہ کیوں مفت میں الزام ہو دھڑکتا ہے

صرف اپنے لئے جو دھڑکے کیا وہ دل شارؔق
دردِ انسانیت جو رکھے وہ دھڑکتا ہے
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
نہیں مجھے نہیں معلوم افاعیل کے برے میں میں جانتا ہوں غزل کے اشعار بحر میں نہیں ہوں گے۔
آپ جب تک افاعیل کے بارے میں جاننے کی کوشش نہیں کریں گے آپ صرف تکے لگا سکتے ہیں۔ اور افاعیل کا جاننا کوئی مشکل کام نہیں بس توجہ دینے کی ضرورت ہے
 
Top