تیرے کوچے کی لطافت کا ثنا خواں ہوں میں - وحید الدین سلیم

کاشفی

محفلین
افکار
(وحید الدین سلیم)
تیرے کوچے کی لطافت کا ثنا خواں ہوں میں
باغِ فردوس کا اک مرغ خوش الحاں ہوں میں
بے حجابانہ جھلک تونے دکھائی جب سے
آتشِ عشق اک شعلہ عُریاں ہوں میں
چھیڑتی ہے مجھے قدرت کی فضا رہ رہ کر
کیا کوئی زمزمہ مُرغ خوش الحاں ہوں میں
لن ترانی مرے شعلوں کی زباں پر ہے مدام
کس کے اسرارِ تجلّی کا زباں داں ہوں میں
چاک سے میرے نکلتے ہیں ہزاروں خورشید
صبح رخشندہء فطرت کا گریباں ہوں میں
ہے مصیبت مری آرائش دنیا کا سبب
چہرہء دہر پہ اک زلفِ پریشاں ہوں میں
رقص کرنا تری موجوں نے ہے سیکھا جس سے
اے اُمنگوں کے سمندر وہی طوفاں ہوں میں
ڈھونڈتی حُسن کے سورج کی کرن ہے جس کو
شبنمِ عشق کا وہ قطرہء غلطاں ہوں میں
میں ابھی اپنی حقیقت سے ہوں غافل ورنہ
جو ہے مسجود فرشتوں کا وہ انساں ہوں میں
کہہ دو تاروں سے کہ آنکھیں نہ ملائیں مجھ سے
وادیء عشق کا اک ذرّہ تاباں ہوں میں
مجھ کو افسردہ نہ دیکھیں گے کبھی اہلِ جہاں
بزمِ تصویر کا گلدستہء خنداں ہوں میں
 
Top