تیرا خیال، تیری تمنا تک آ گیا

عین عین

لائبریرین
تیرا خیال، تیری تمنا تک آ گیا
میں دل کو ڈھونڈتا ہوا دنیا تک آ گیا

کیا اتنا بڑھ گیا مری تشنہ لبی کا شور
سیلاب دیکھنے مجھے صحرا تک آ گیا

لیکن خزاں کی نذر کیا آخری گلاب
ہرچند اس میں مجھ کو پسینا تک آ گیا

آگے رہ فراق میں آنا ہے اور کیا
آنکھوں کے آگے آج اندھیرا تک آ گیا

کیا ارتقا پذیر ہے انسان کا ضمیر
رشتوں کو چھوڑ چھاڑ کے اشیا تک آ گیا

لیکن کسی دریچے سے جھانکا نہ کوئی رات
سن کر مری پکار ستارہ تک آ گیا


شاعر کاشف حسین غائر
 
Top