تہذیب سیکھا دینا، اخلاق بتا دینا - ڈاکٹر سعید عارفی

کاشفی

محفلین
نعتِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
( ڈاکٹر سعید عارفی )

تہذیب سیکھا دینا، اخلاق بتا دینا
مقصد تھا نبوت کا سوتوں کو جگا دینا

اس پیکرِ رحمت نے دنیا کو سکھایا ہے
بدلے میں اذیت کے دشمن کو دعا دینا

یہ کام انہیں کا ہے، یہ وصف انہیں میں ہے
ظلمت دہ ذہنوں کو آئینہ بنا دینا

سرکار سے سیکھا ہے سرکار سے جانا ہے
انسان نے قوموں کی تفریق مٹا دینا

جانا درِ اقدس پر تو پاسِ ادب رکھنا
تہذیبِ عقیدت سے پلکوں کو جھکا دینا

کیوں بات غم دل کی ہونٹوں سے میرے نکلے
جب سیکھ لیا دل نے آنکھوں سے صدا دینا

وہ چاند کا شق ہونا، سورج کا پلٹ آنا
اعجازِ نبی، کلیمہ کنکر کا سنا دینا

اک معجزہ یہ بھی ہے آقا کی رسالت کا
دشمن کو محبت کا دیوانا بنا دینا

یہ لعل و گہر کیا ہیں نظروں میں سعید اپنی
دینا تو ہمیں ان کی خاکِ کفِ پا دینا
 
Top