تھیلی!

بھلکڑ

لائبریرین
بھوک سے نڈھال سر نیچے کر کے سڑک کے درمیان گھاس پر بیٹھا ہوا تھا،اس بھوک کے راز کو ایک ہی بندہ جانتا تھا وہ صبح سے جانے کہاں کاغذ چُنتا پھر رہا تھا ۔میرے ذہن میں اُسی کا خیال آرہا تھا کہ وہ کاغذ کی تھیلی اٹھا ئے میرے ہی جانب آتا دکھائی دیا،اُس نے قریب آکر وہ تھیلی میری جانب بڑھا دی۔دو دن کی بھوک تھی یا کچھ اور میں نے جھٹ سے وہ لفافہ چھینا اور کُریدنے لگا، برگر کے دو تین ٹُکڑے پڑے ہوئے تھے ہم دونوں مل کرکھانے لگے اتنے میں ایک بڑی سی گاڑی رینگتی ہوئی سامنے آکر رُک گئی۔
پچھلی سیٹ پربڑے آرام سے بیٹھا وہ مجھے گھو رنے لگا۔ کچھ دیر نظر انداز کرنے کے بعد میں نے بھی اُسے آنکھیں دکھائیں،لیکن وہ زبان نکالے بڑے آرام سے مجھے مسلسل دیکھے جارہا تھا ،اُس کے ساتھ دوسری جانب بیٹھی لڑکی اُس کے بال سہلارہی اور پیٹھ پر تھپکیاں دے رہی تھی میرے ذہن میں نہ جانے کیا آیا ،میں نے اپنا ہاتھ اُس کی جانب بڑھا دیا کہ شاید وہ بھی بھوکا ہے۔اتنی دیر تھی وہ اُونچی آواز میں بھونکنے لگا۔ اگلی سیٹوں پر بیٹھےعمر رسیدہ جوڑے نے میری طرف انتہائی غُصے اور حقارت سے ایک نظر ڈالی جیسے وہ تھیلی انہوں نے ہی میری طرف پھینکی ہو۔پچھلی سیٹھ پر بیٹھی لڑکی نے بھی کچھ کہا مگر آواز مجھ تک نہ پہنچ سکی ۔خوش قسمتی سمجھوں یا کچھ اور سامنے جلنے والی بتی لال سے ہری ہوئی اور وہ بڑی سی گاڑی فراٹے بھرتی ہوئی آن کی آن میں غائب ہوگئی۔
میں مُسکراتے ہوئے وہ بچا ہوا کچھ برگر کھانے لگا،آئیندہ کھانے کا خیال نہ چھت کی کوئی فکر ،اورچند پل کے لئے حالات سے فرار اختیار کیا۔
:)
 

فرحت کیانی

لائبریرین
عمدہ تحریر باسم۔ آپ تلخ حقیقت کو کتنی مہارت سے بیان کر لیتے ہیں۔ یونہی اچھا اچھا لکھتے رہیں اور خوب آگے بڑھیں۔ آمین
 

سید فصیح احمد

لائبریرین
وااہ !! ہمارا بھائی لکھتا بھی ہے ؟؟ (ایک خوشگوار حیرت! :) ) کوئی شک نہیں کہ آپ ایک نفیس لکھنے والے ہیں ، مزید کا انتظار رہے گا :) :)
سلامتی ہو ! آمین! :) :)
 

بھلکڑ

لائبریرین
عمدہ تحریر باسم۔ آپ تلخ حقیقت کو کتنی مہارت سے بیان کر لیتے ہیں۔ یونہی اچھا اچھا لکھتے رہیں اور خوب آگے بڑھیں۔ آمین
فرحت اپیا ! آپ سب لوگ جو اس طرح حوصلہ افزائی کرتے ہو تو سکون ملتا ہے :)
دعا کرتی رہا کریں بس ! :)
 
Top