محمد ریحان قریشی
محفلین
نیند میں مت جگا مجھے، ہوش میں مت سلا مجھے
تجھ سے گلہ کوئی نہیں یاد بس اب نہ آ مجھے
کفر ہے میری ذات میں، میرے تخیلات میں
کچھ نہیں میرے ہاتھ میں، از سرِ نو بنا مجھے
لوحِ قضا کے سائے میں، سویا رہا تمام عمر
تھا ہی نہیں نصیب میں وہ جو نہ مل سکا مجھے
غم کی خوشی، خوشی کا غم ساتھ مرے ہے دم بدم
سب ہے عنایتِ صنم، کافی ہے جو ملا مجھے
سوئے عدم کی رونقیں، مجھ کو ہیں یاد اب تلک
موت کی تاک میں ہوں میں موت سے مت ڈرا مجھے
صوم صلات حج(تلفط؟) زکات، سنت و فرض و واجبات
اتنی عبادتوں کے بیچ بھول گیا خدا مجھے
مصرعِ کن فکاں سے ہے میرے وجود کو ثبات
یوں ہی نہیں ہوا نصیب شوقِ غزل سرا مجھے
(کیا شوق جنوں کے معنوں میں استعمال کیا جا سکتا ہے؟)
تجھ سے گلہ کوئی نہیں یاد بس اب نہ آ مجھے
کفر ہے میری ذات میں، میرے تخیلات میں
کچھ نہیں میرے ہاتھ میں، از سرِ نو بنا مجھے
لوحِ قضا کے سائے میں، سویا رہا تمام عمر
تھا ہی نہیں نصیب میں وہ جو نہ مل سکا مجھے
غم کی خوشی، خوشی کا غم ساتھ مرے ہے دم بدم
سب ہے عنایتِ صنم، کافی ہے جو ملا مجھے
سوئے عدم کی رونقیں، مجھ کو ہیں یاد اب تلک
موت کی تاک میں ہوں میں موت سے مت ڈرا مجھے
صوم صلات حج(تلفط؟) زکات، سنت و فرض و واجبات
اتنی عبادتوں کے بیچ بھول گیا خدا مجھے
مصرعِ کن فکاں سے ہے میرے وجود کو ثبات
یوں ہی نہیں ہوا نصیب شوقِ غزل سرا مجھے
(کیا شوق جنوں کے معنوں میں استعمال کیا جا سکتا ہے؟)