تو نے دیکھا چٹان سے اوپر ر۔۔۔۔۔ برائے اصلاح۔۔۔

شاہد شاہنواز

لائبریرین
اس غزل کے کون سے اشعار حذف کر دینے کے قابل ہیں؟؟

تو نے دیکھا چٹان سے اوپر۔۔۔ دیکھنا تھا جہان سے اوپر
موت آگے ہے موت پیچھے ہے۔۔۔۔زندگی درمیان سے اوپر
ہم یقیں سے ذرا سا نیچے ہیں۔۔۔۔۔تو ذرا سا گمان سے اوپر
کچھ جہاں اس زمیں سے نیچے ہیں۔۔۔۔۔کچھ جہاں آسمان سے اوپر
دیکھ مت خواب ناک آنکھوں سے۔۔۔۔۔آسماں ہے مکان سے اوپر
زندگی تیرا خواب ہی تو نہیں۔۔۔۔۔۔سوچ اس داستان سے اوپر
کیا کرے گی؟ جو سوچ رکھتی ہے۔۔۔۔۔۔کشتیاں بادبان سے اوپر
نکتہ فہمی ہے فہم سے بڑھ کر۔۔۔۔۔ترجمہ ترجمان سے اوپر
امتحاں اور بھی ہیں اے ہمدم۔۔۔۔۔۔زیست کے امتحان سے اوپر
اپنے خواب و خیال کو رکھ لے۔۔۔۔۔رنگ و نسل و زبان سے اوپر
اک نشاں اور بھی بناتا جا۔۔۔۔۔۔ہر گزشتہ نشان سے اوپر
جان لے رشتہ عقیدت کو۔۔۔۔۔روح سے، جسم و جان سے اوپر
کیا لکھے اور کیا کہے شاہد۔۔۔۔حادثے ہیں بیان سے اوپر


پیر پھسلا تو جان جائے گی۔۔۔۔دیکھ لیکن دھیان سے اوپر
(لفظ دھیان واقعی غلط استعمال ہوا ہے تو نیچے دیکھئے، کیا یہ دوسری صورت درست ہے؟)
پیر پھسلا تو جان جائے گی۔۔۔۔سر اٹھا، دیکھ دھیان سے اوپر

مقدس
الف عین
فاتح
محمد وارث
ناعمہ عزیز
مزمل شیخ بسمل
@خلیل الرحمٰن اعظمی
 

الف عین

لائبریرین
خلیل بھائی کو تو قبر سے بلانا ہو گا۔ مرحوم تو 1978 میں ہی انتقال کر گئے!! ہاں محمد خلیل الرحمٰن کو اللہ مزید زندگی دے،
اگر محض اشعار میں یہ سلیکٹ کرنا ہے کہ کون سے رکھے جائیں تو یہ صلاح حاضر ہے۔

اچھے اشعار
ہم یقیں سے ذرا سا نیچے ہیں۔۔۔ ۔۔تو ذرا سا گمان سے اوپر​
کچھ جہاں اس زمیں سے نیچے ہیں۔۔۔ ۔۔کچھ جہاں آسمان سے اوپر​
اک نشاں اور بھی بناتا جا۔۔۔ ۔۔۔ ہر گزشتہ نشان سے اوپر​
جان لے رشتہ عقیدت کو۔۔۔ ۔۔روح سے، جسم و جان سے اوپر​

مزید غور کے لائق اشعار:​
تو نے دیکھا چٹان سے اوپر۔۔۔ دیکھنا تھا جہان سے اوپر​
موت آگے ہے موت پیچھے ہے۔۔۔ ۔زندگی درمیان سے اوپر​
دیکھ مت خواب ناک آنکھوں سے۔۔۔ ۔۔آسماں ہے مکان سے اوپر​
زندگی تیرا خواب ہی تو نہیں۔۔۔ ۔۔۔ سوچ اس داستان سے اوپر​
کیا کرے گی؟ جو سوچ رکھتی ہے۔۔۔ ۔۔۔ کشتیاں بادبان سے اوپر​
نکتہ فہمی ہے فہم سے بڑھ کر۔۔۔ ۔۔ترجمہ ترجمان سے اوپر​
امتحاں اور بھی ہیں اے ہمدم۔۔۔ ۔۔۔ زیست کے امتحان سے اوپر​
اپنے خواب و خیال کو رکھ لے۔۔۔ ۔۔رنگ و نسل و زبان سے اوپر​
کیا لکھے اور کیا کہے شاہد۔۔۔ ۔حادثے ہیں بیان سے اوپر​
پیر پھسلا تو جان جائے گی۔۔۔ ۔سر اٹھا، دیکھ دھیان سے اوپر​
 

الشفاء

لائبریرین
ہم یقیں سے ذرا سا نیچے ہیں۔۔۔ ۔۔تو ذرا سا گمان سے اوپر​
کچھ جہاں اس زمیں سے نیچے ہیں۔۔۔ ۔۔کچھ جہاں آسمان سے اوپر​

واہ۔۔۔ بہت خوب کہا ہے شاہد صاحب۔۔۔​
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
جی انہی کو بلانا تھا ، لیکن سامنے مرحوم آئے تو مردہ بدست زندہ والی مثال(اگر یہ مثال ٹھیک ہے تو) زندہ کردکھائی، رہی غزل کی بات تو میرا سوال تھا حذف کیا کرنا چاہئے۔۔۔ اور قابل غور کا مطلب خوبی نہیں، خامی ہوتا ہے، یہ پہلی بار میں ناقدین شعر و سخن سے جاننے میں کامیاب ہوا ہوں۔۔۔ میری گزارش ہے کہ کمی کیا ہے اگر یہ بتا دیجئے تو اسے دور کرنے کی کوشش کروں گا، ورنہ قابل غور کو حذف ہی کرنا بہتر ہوگا کہ غزل میں زیادہ ہیر پھیر کر ہی نہیں سکتے، جس طرح لکھا گیا ہے، اسے بدلنے کی صورتیں ہیں تو ضرور، لیکن کم ہیں اور اگر خیال وہی بیان کرنا ہے تو پھر تو یہ شعر یاد آئے گا کہ : کیسا سرمہ لگا لیا اس نے، کوئی صورت نظر نہیں آتی۔۔۔ یا پھر حفیظ جالندھری کو یاد کرنا پڑے گا(اگر مجھےشاعر کا نام درست یاد ہے تو) نظر آتی ہی نہیں صورت َ حالات کوئی۔۔۔ اب یہی صورت حالات نظر آتی ہے۔۔۔ ان اشعار کے علاوہ ایک بات میں نے لکھی ہے ، وہ بھی اس پر صادق آتی ہے، ’’ساری دنیا کو آگ لگا دو، پھر بھی اس سے اتنی روشنی نہیں ہوگی جس میں ایک بے وقوف کچھ دیکھ سکے۔‘‘ (مجھ جیسا مبتدی بے وقوف ہوتا ہے، عقلمند نہیں) ناعمہ عزیزصاحبہ ، معذرت خواہ ہوں، آپ کو تنقید کے لیے نہیں بلایا تھا، بلکہ مجھے جتنے نام یاد آئے سب لکھ ڈالے۔۔
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
بس ناعمہ بہن دیکھتی رہو، آپ کے لالہ کا یہ ناقدین کیا حشر کرتے ہیں؟ کوئی وجہ ہے تبھی تو اتنے سارے اشعار الگ کردئیے گئے۔۔۔
 
مزمل شیخ بسمل آپ کا کیا خیال ہے ، مزید غور کے لائق اشعار پر آپ مزید غو ر کریں تو کیا نتیجہ نکلے گا؟ کیونکہ میرا جو خیال ہے وہ میں بتا چکا ہوں ۔۔۔ ۔
شاہد مزید غور کے لائق کا مطلب یہی ہے کے ان اشعار کو نظر ثانی کی ضرورت ہے۔
الف عین صاحب سے گزارش کرو کے وہ اس پر اصلاح کا کام کردیں تو آپ کی غزل درست کر دیں گے۔
باقی آپ کو جیسا بہتر لگے
 

الف عین

لائبریرین
ایک بات تو یہ کہہ دوں کہ ہر جگہ ردیف کا استعمال صحیح نہیں ہے (نشان زد اشعار میں)۔ اکثر اوپر کو ’ماورا‘ یا ’ورے‘ کے معنی میں استعمال کیا گیا ہے۔ جو کہیں کہیں درست ہوتا ہے، کہیں درست نہیں۔ جیسے۔
امتحاں اور بھی ہیں اے ہمدم۔۔۔ ۔۔۔ زیست کے امتحان سے اوپر
اپنے خواب و خیال کو رکھ لے۔۔۔ ۔۔رنگ و نسل و زبان سے اوپر
کیا لکھے اور کیا کہے شاہد۔۔۔ ۔حادثے ہیں بیان سے اوپر
مطلع اور کچھ اور اشعار کے مفہوم ہی واضح نہیں ہوتے۔ جیسے
موت آگے ہے موت پیچھے ہے۔۔۔ ۔زندگی درمیان سے اوپر
کیا کرے گی؟ جو سوچ رکھتی ہے۔۔۔ ۔۔۔ کشتیاں بادبان سے اوپر
نکتہ فہمی ہے فہم سے بڑھ کر۔۔۔ ۔۔ترجمہ ترجمان سے اوپر
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
اب جو میں لکھ رہا ہوں، یہ میرا وہ خیال ہے جو میرے ان اشعار سے متعلق ہے۔۔۔ تو نے دیکھا چٹان سے اوپر، دیکھنا تھا جہان سے اوپر۔۔۔ یہاں چٹان کو مثال سمجھا جائے لیکن کس کی؟ اس لیے چٹان مثال نہیں ہے، واقعی چٹان ہی مراد ہے۔۔ اس کی انسپریشن ترقی پسند شاعری سے لی گئی ہے یعنی مثالیں ایسی لائی جاتی ہیں جو پہلے استعمال نہیں ہوئی تھیں۔۔۔۔ میں ہوں ساحل پہ بادبان کے ساتھ۔۔۔ ایک ٹوٹی ہوئی چٹان کے ساتھ۔۔۔ دھنس گیا ہے جہاز خشکی میں۔۔۔ ریت اڑتی ہے بادبان کے ساتھ۔۔۔ یہ نامعلوم کس شاعر کی غزل ہے(الفاظ جو لکھے گئے ہیں، ان میں قافیے پر اختلاف ہے کہ وہی استعمال کیا گیا تھا یا نہی)، ہم نے پڑھ لی اور اسی کو انسپریشن بنا لیا اور اس پر لکھا۔۔۔۔ پروین شاکر کی مثال لیجئے: عقب میں گہرا سمندر ہے، سامنے جنگل، کس انتہا پہ مرا مہربان چھوڑ گیا؟؟ عقاب کو تھی غرض فاختہ پکڑنےسے، جو گر گئی تو یونہی نیم جان چھوڑ گیا۔۔۔ دوسرا شعر درست، لیکن پہلا؟؟ گہرا سمندر اور جنگل سے آپ کچھ بھی مراد لیجئے، میں جنگل اور سمندر ہی مراد لیتا ہوں، سو میری انسپریشن بھی سطحی ہوتی ہے، گہری نہیں۔۔۔
موت آگے ہے موت پیچھے ہے۔۔۔ زندگی درمیان سے اوپر۔۔ مفہوم ۔۔۔ زندگی موت اور موت کے درمیان قید ہے، لیکن اوپر ہے۔۔۔ اوپر کیوں ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ زندگی کا ایک مقصد ہے، موت مقصد کے ساتھ بھی آسکتی ہے اور اس کے بغیر بھی۔۔ کاتب تقدیر جو چاہے۔۔۔ زندگی قیمتی ہے، موت صرف ایک کیفیت ہے، قیمتی نہیں کہہ سکتے ۔۔۔ اس لیے میں اسے موت سے اوپر کہتا ہوں، یہ ایک فلسفہ ہوا، چاہے آپ اسے احمقانہ کہیں۔
کیا کرے گی جو سوچ رکھتی ہے؟ کشتیاں بادبان سے اوپر؟؟ ۔۔۔ اپنے اردگرد دیکھئے کہ سب کچھ الٹا ہورہا ہے۔۔۔ ہمیں کہاں سے کہاں لے جایا جارہا ہے۔۔۔۔ یہ سوچ کیا کرے گی؟؟
نکتہ فہمی ہے فہم سے بڑھ کر۔۔۔ ترجمہ ترجمان سے اوپر۔۔ جب لکھا تھا تو مجھے بھی یہ قافیہ پیمائی ہی لگی تھی، لیکن اس کا مطلب ہے۔۔۔ وہ یہ ہے کہ انسان جتنا بھی سوچ لے نکات نکلتے رہتے ہیں، بات سے بات کلتی ہی رہتی ہے۔۔۔ آپ ایک زبان سے دوسری میں ترجمہ کرتے ہیں لیکن سو فیصد درست نہیں ہوسکتا۔۔۔ ہر زبان کے اپنے قواعد اور اپنا مزاج ہوتا ہے۔۔۔ اس لیے نکتہ فہمی عقل و فہم میں پوری طرح سمانے والی چیز نہیں ہے، علم کا سمندر لامحدود ہے۔۔۔ انسان اس کے آگے چھوٹا ہے۔۔۔ رہی بات جن اشعار کو آپ نے غلط کہہ دیا ہے، ان کی تو یہ میرے علم میں نہیں تھا، ورنہ اتنا احمقانہ استعمال آپ کو نظر نہ آتا۔۔۔ اور ان اشعار کو الگ کردیاجائے ، تب بھی غزل پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔۔۔۔
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
درست کو اپنانا ہی عقلمندی ہوتی ہے، شعر میرے اپنے ہیں اس لیے میں ان کو سینے سے لگائے پھروں چاہے وہ غلط ہی کیوں نہ ہوں، یہ بے وقوفی ہوگی، اس لیے آپ کی جو بھی رائے ہو، میں احترام کروں گا۔۔۔
 

الف عین

لائبریرین
تمہاری وضاحت قبول ہے۔ لیکن شعر ایسا ہونا چاہئے کہ ابلاغ تو کچھ حد تک ہو جائے۔ یہ کیا کہ شاعر خود ہی ہر جگہ اپنا موقف بیان کرتا پھرے۔پروین شاکر کے اشعار جو تم نے لکھے ہیں، ان میں ایسی بات نہیں ہے۔ البتہ ممکن ہے کہ جو اشعار تم نے لکھے ہیں مثال کے طور پر، وہ یہاں اصلاح کے لئے سامنے آتے تو شاید میں تب بھی ان کا پوسٹ مارٹم کر دیتا!!!!
بہر حال تمہاری مرضی ہے کہ ان اشعار کو رکھنا ہی چاہو۔
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
آپ کی تنقید بے جا نہیں ہے۔۔۔ ہم فی الحال اسے یہیں چھوڑ کر آگے بڑھتے ہیں۔۔۔ دراصل لفظ اوپر کے استعمال میں جو غلطی سامنے آئی ہے، اسے سمجھے بغیر مزید شعر کہنا درست نہیں ہے، ورنہ اسے بھی فی الفور ٹھیک کرنے کی کوشش ضروری تھی۔۔۔۔
 
Top