تو بھی شہرت کمانا چاہتی ہے

زویا شیخ

محفلین
خوشی سے غم میں لانا چاہتی ہے
محبت مجھکو پانا چاہتی ہے

زباں میں تیری کیوں لکنت ہے جانی
بتا ناں کیا بتانا چاہتی ہے

وہ لڑکی جس کو غم ہی غم ملے ہیں
وہ ہر منظر بھلانا چاہتی ہے

غریبی گھر میں دستک دے رہی ہے
جواں بیٹی پڑھانا چاہتی ہے

مری یہ ذندگی الفت کا مجھکو
زہر کیوں کر پلانا چاہتی ہے

تجھے میں نے الگ سمجھا تھا سب سے
تو بھی شہرت کمانا چاہتی ہے...؟

خموشی کی عبا سب تان بیٹھو
غزل زویا سنانا چاہتی ہے
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
زباں میں تیری کیوں لکنت ہے جانی
بتانا کیا بتانا چاہتی ہے
۔۔ جانی!! یہ بازاری لفظ استعمال نہ کیا جائے۔ 'مری جاں' مجھے بہتر لگتا ہے۔
مری جاں کیوں یہ لکنت ہے زباں میں
دوسرے مصرع میں اعراب کی غلطی ہے۔
بتا نا! کیا بتانا ۔۔۔۔

مری یہ ذندگی الفت کا مجھکو
ذہر کیوں کر پلانا چاہتی ہے
۔۔۔زہر کا تلفظ غلط باندھا گیا ہے

تجھے میں نے الگ سمجھا تھا سب سے
تو بھی شہرت کمانا چاہتی ہے...؟
'تو بھی' کا 'تبی' تقطیع ہونا اچھا نہیں
 
Top