تو اگر ابر ہے میں ابر میں پانی کی طرح

تو اگر ابر ہے میں ابر میں پانی کی طرح
میں تیرے ساتھ ہوں لفظوں میں معانی کی طرح

نفسی نفسی کا یہ عالم ہے کہ آتے جاتے
تم ملے بھی تو قیامت کی نشانی کی طرح

یوں ہی اک روزگزر جاؤں گا راہوں سے تری
میں بھی بہتی ہوئی ندیوں کی روانی کی طرح

دیکھ کرتجھ کو کلیجے میں کسک اٹھتی ہے
دھج تری ہے مری آشفتہ بیانی کی طرح

نا مرادی میں تو اے دشت اکیلا ہی نہیں
میں بھی پیاسا ہوں تری تشنہ دہانی کی طرح

آج سن لو مری باتیں کہ ابھی زندہ ہوں
کل سنا جاؤں گا محفل میں کہانی کی طرح
نعمان امام
 
Top