تنکوں کا گھر ہے اور کوئی آسرا نہیں

سر الف عین
یاسر شاہ
سید عاطف علی
اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے

ہے دور پر وہ روح سے بالکل جدا نہیں
شاید اسی لئے مرے دل سے گیا نہیں

تیری عنایتوں کا میں تھا منتظر مگر
تُو نے سوائے درد کے کچھ بھی دیا نہیں

یارب بچا کے رکھنا اسے آندھیوں سے تُو
تنکوں کا گھر ہے اور کوئی آسرا نہیں


اس نے انا کے پہرے کچھ ایسے لگا لئے
وہ میرے شائبے میں کسی سے ملا نہیں

تیری خبر ملے مجھے زنداں میں کس طرح
جب مدتوں سے کوئی دریچہ کھلا نہیں

دریا میں الجھنوں کے مجھے ڈوبتے ہوئے
مڑ مڑ کے دیکھتا تھا مگر وہ رکا نہیں

کچھ دیر اور کاش وہ رک جائیں میرے پاس


انجان دشمنوں سے تو ڈرتے ہیں سب کے سب
لیکن کسی کے دل میں بھی خوفِ خدا نہیں

آلات نے کچھ ایسے بدل دی سبھی کی سوچ
جسموں پہ بھوک تو ہے دلوں میں جگہ نہیں

سجاد بستیوں کی گئی رونقیں کہاں
اب آ کے محفلوں میں کوئی بیٹھتا نہیں
 

الف عین

لائبریرین
ہے دور پر وہ روح سے بالکل جدا نہیں
شاید اسی لئے مرے دل سے گیا نہیں
.. پہلا مصرع شاید یوں رواں تر ہو
وہ دور ہے، پہ......

تیری عنایتوں کا میں تھا منتظر مگر
تُو نے سوائے درد کے کچھ بھی دیا نہیں
... 'میں تھا' 'متا' تقطیع ہونا درست نہیں
اسے 'تھا میں' کردو

یارب بچا کے رکھنا اسے آندھیوں سے تُو
تنکوں کا گھر ہے اور کوئی آسرا نہیں
.. درست

اس نے انا کے پہرے کچھ ایسے لگا لئے
وہ میرے شائبے میں کسی سے ملا نہیں
... ٹھیک، اگرچہ سمجھ نہیں سکا

تیری خبر ملے مجھے زنداں میں کس طرح
جب مدتوں سے کوئی دریچہ کھلا نہیں
.. درست

دریا میں الجھنوں کے مجھے ڈوبتے ہوئے
مڑ مڑ کے دیکھتا تھا مگر وہ رکا نہیں
... یہ واضح نہیں کہ مڑ مر کر کون دیکھتا. تھا
مر مڑ کے دیکھتا تھا وہ، لیکن رکا نہیں

کچھ دیر اور کاش وہ رک جائیں میرے پاس

.. نا مکمل

انجان دشمنوں سے تو ڈرتے ہیں سب کے سب
لیکن کسی کے دل میں بھی خوفِ خدا نہیں
... درست

آلات نے کچھ ایسے بدل دی سبھی کی سوچ
جسموں پہ بھوک تو ہے دلوں میں جگہ نہیں
جسموں پہ بھوک؟ اس کی جگہ کچھ اور کہو

سجاد بستیوں کی گئی رونقیں کہاں
اب آ کے محفلوں میں کوئی بیٹھتا نہیں
... 'گئیں رونقیں' کہنا تھا
شعر درست ہے
 
ہے دور پر وہ روح سے بالکل جدا نہیں
شاید اسی لئے مرے دل سے گیا نہیں
.. پہلا مصرع شاید یوں رواں تر ہو
وہ دور ہے، پہ......

تیری عنایتوں کا میں تھا منتظر مگر
تُو نے سوائے درد کے کچھ بھی دیا نہیں
... 'میں تھا' 'متا' تقطیع ہونا درست نہیں
اسے 'تھا میں' کردو

یارب بچا کے رکھنا اسے آندھیوں سے تُو
تنکوں کا گھر ہے اور کوئی آسرا نہیں
.. درست

اس نے انا کے پہرے کچھ ایسے لگا لئے
وہ میرے شائبے میں کسی سے ملا نہیں
... ٹھیک، اگرچہ سمجھ نہیں سکا

تیری خبر ملے مجھے زنداں میں کس طرح
جب مدتوں سے کوئی دریچہ کھلا نہیں
.. درست

دریا میں الجھنوں کے مجھے ڈوبتے ہوئے
مڑ مڑ کے دیکھتا تھا مگر وہ رکا نہیں
... یہ واضح نہیں کہ مڑ مر کر کون دیکھتا. تھا
مر مڑ کے دیکھتا تھا وہ، لیکن رکا نہیں

کچھ دیر اور کاش وہ رک جائیں میرے پاس

.. نا مکمل

انجان دشمنوں سے تو ڈرتے ہیں سب کے سب
لیکن کسی کے دل میں بھی خوفِ خدا نہیں
... درست

آلات نے کچھ ایسے بدل دی سبھی کی سوچ
جسموں پہ بھوک تو ہے دلوں میں جگہ نہیں
جسموں پہ بھوک؟ اس کی جگہ کچھ اور کہو

سجاد بستیوں کی گئی رونقیں کہاں
اب آ کے محفلوں میں کوئی بیٹھتا نہیں
... 'گئیں رونقیں' کہنا تھا
شعر درست ہے
شکریہ سر
 
ہے دور پر وہ روح سے بالکل جدا نہیں
شاید اسی لئے مرے دل سے گیا نہیں
.. پہلا مصرع شاید یوں رواں تر ہو
وہ دور ہے، پہ......

تیری عنایتوں کا میں تھا منتظر مگر
تُو نے سوائے درد کے کچھ بھی دیا نہیں
... 'میں تھا' 'متا' تقطیع ہونا درست نہیں
اسے 'تھا میں' کردو

یارب بچا کے رکھنا اسے آندھیوں سے تُو
تنکوں کا گھر ہے اور کوئی آسرا نہیں
.. درست

اس نے انا کے پہرے کچھ ایسے لگا لئے
وہ میرے شائبے میں کسی سے ملا نہیں
... ٹھیک، اگرچہ سمجھ نہیں سکا

تیری خبر ملے مجھے زنداں میں کس طرح
جب مدتوں سے کوئی دریچہ کھلا نہیں
.. درست

دریا میں الجھنوں کے مجھے ڈوبتے ہوئے
مڑ مڑ کے دیکھتا تھا مگر وہ رکا نہیں
... یہ واضح نہیں کہ مڑ مر کر کون دیکھتا. تھا
مر مڑ کے دیکھتا تھا وہ، لیکن رکا نہیں

کچھ دیر اور کاش وہ رک جائیں میرے پاس

.. نا مکمل

انجان دشمنوں سے تو ڈرتے ہیں سب کے سب
لیکن کسی کے دل میں بھی خوفِ خدا نہیں
... درست

آلات نے کچھ ایسے بدل دی سبھی کی سوچ
جسموں پہ بھوک تو ہے دلوں میں جگہ نہیں
جسموں پہ بھوک؟ اس کی جگہ کچھ اور کہو

سجاد بستیوں کی گئی رونقیں کہاں
اب آ کے محفلوں میں کوئی بیٹھتا نہیں
... 'گئیں رونقیں' کہنا تھا
شعر درست ہے
سر نظر ثانی فرما دیجئیے
وہ دور ہے' پہ روح سے بالکل جدا نہیں
شاید اسی لئے مرے دل سے گیا نہیں

سر پہ کا محل سمجھ میں نہیں آیا وضاحت فرما دیجئیے ایک دوسری صورت
وہ دور تو ہے' روح سے لیکن جدا نہیں

تیری عنایتوں کا تھا میں منتظر مگر
تُو نے سوائے درد کے کچھ بھی دیا نہیں

یارب بچا کے رکھنا اسے آندھیوں سے تُو
تنکوں کا گھر ہے اور کوئی آسرا نہیں

اس نے انا کے پہرے کچھ ایسے لگا لئے
وہ میرے شائبے میں کسی سے ملا نہیں

تیری خبر ملے مجھے زنداں میں کس طرح
جب مدتوں سے کوئی دریچہ کھلا نہیں

دریا میں الجھنوں کے مجھے ڈوبتے ہوئے
مڑ مڑ کے دیکھتا تھا وہ، لیکن رکا نہیں

انجان دشمنوں سے تو ڈرتے ہیں سب کے سب
لیکن کسی کے دل میں بھی خوفِ خدا نہیں

آلات نے کچھ ایسے بدل دی سبھی کی سوچ
جسموں پہ تو حوس ہے دلوں میں جگہ نہیں

سجاد بستیوں کی گئیں رونقیں کہاں
اب آ کے محفلوں میں کوئی بیٹھتا نہیں
 

الف عین

لائبریرین
باقی تو درست ہو گئی ہے غزل بس
آلات نے کچھ ایسے بدل دی سبھی کی سوچ
جسموں پہ تو حوس ہے دلوں میں جگہ نہیں
جسم پہ یا پر ہی کیوں؟ یہ واضح نہیں، چہرے پر پہچاننے کے آثار قسم کا کچھ کہا جائے تو ایک بات بھی ہے.، ایک مثال
مسکان ہے لبوں پہ، دلوں میں جگہ نہیں
 
باقی تو درست ہو گئی ہے غزل بس
آلات نے کچھ ایسے بدل دی سبھی کی سوچ
جسموں پہ تو حوس ہے دلوں میں جگہ نہیں
جسم پہ یا پر ہی کیوں؟ یہ واضح نہیں، چہرے پر پہچاننے کے آثار قسم کا کچھ کہا جائے تو ایک بات بھی ہے.، ایک مثال
مسکان ہے لبوں پہ، دلوں میں جگہ نہیں
شکریہ سر
 
Top