فارسی شاعری تنم فرسودہ جاں پارہ ز ہجراں یارسول اللہ (از مولاناجامی مع ترجمہ)

او سوری بہنا۔۔۔۔۔۔تدوین کا اختیار نہیں ہے ۔محترم محمد وارث ابن سعید ،، براہ مہربانی مراسلے کی تدوین کر دیں ۔۔۔۔۔۔۔۔ ''جہاں '' کو ''جاں '' کرنا ہے
نور بٹیا، ہر مراسلے کے نیچے رپورٹ کا ربط موجود ہوتا ہے، اس سے استفادہ کیا کریں، یوں ٹیگ کرنے کی زحمت نہیں اٹھانی ہوگی اور تدوین زیادہ یقینی بنیادوں پر ہو سکے گی، یوں ٹیگ کرنے پر کئی دفعہ نوٹیفیکیشن نہیں ملتی اور معاملہ وہیں کا وہیں رہ جاتا ہے۔ :) :) :)
 

نور وجدان

لائبریرین
نور بٹیا، ہر مراسلے کے نیچے رپورٹ کا ربط موجود ہوتا ہے، اس سے استفادہ کیا کریں، یوں ٹیگ کرنے کی زحمت نہیں اٹھانی ہوگی اور تدوین زیادہ یقینی بنیادوں پر ہو سکے گی، یوں ٹیگ کرنے پر کئی دفعہ نوٹیفیکیشن نہیں ملتی اور معاملہ وہیں کا وہیں رہ جاتا ہے۔ :) :) :)
شکریہ ۔۔ ابھی رپورٹ کرتی ہوں
 
تنم فرسودہ جاں پارہ ز ہجراں، یا رسول اللہﷺ
دلم پژمردہ آوارہ ز عصیاں، یا رسول اللہﷺ

میرا جسم ناکارہ اور ٹکڑے ٹکڑے ہو گیا ہے آپ کی جدائی میں یا رسول اللہﷺ
میرا دل بھٹک رہا ہے اور دل گناہوں کے بوجھ سے مرجھا چکا ہے یا رسول اللہﷺ

چوں سوئے من گذر آری، من مسکین ز ناداری
فدائے نقش نعلینت کنم جاں، یا رسول اللہ ﷺ

کبھی خواب میں ہی اپنا جلوہ دکھا دیجیے اس عاجز،غریب و مسکین سائل کو
تو میں پھر آپ کے نعلینِ مبارک کے نقش پر فدا ہو جاوں گا یا رسول اللہﷺ

زجام حب تو مستم ، بزنجیر تو دل بستم
نمی گویم کہ من ہستم سخنداں، یا رسول اللہ ﷺ

آپ کی محبت میں مست ہوں، آپ کے عشق کی زنجیر سے میرا دل بندھا ہوا ہے
میں عاجز اور مسکین کوئی دعوی نہیں کرتا کہ میں کوئی بہت بڑا شاعر ہوں یا رسول اللہﷺ

ز کردہ خویش حیرانم، سیاہ شد روز عصیانم
پشیمانم، پشیمانم، پشیمانم، یا رسول اللہ ﷺ

میں نے جو کچھ کیا ہے بہت حیران ہوں، روزِ حساب میرا اعمال نامہ گناہوں سے سیاہ ہو گا
میں انتہائی پشیمان اور سخت شرمندہ ہوں، یا رسول اللہ ﷺ

چوں بازوئے شفاعت را کشائی بر گناہگاراں
مکن محروم جامی را در آں،آن یا رسول اللہﷺ

جب روزِ قیامت آپ اپنی شفاعت کا بازو لمبا کر کے گناہ گاروں کے سر پر پھیلا دیں گے
اس روز اس عاجز جامی کو بھول نہ جایئے گا، اس جان جوکھوں کی نازک گھڑی میں یا رسول اللہﷺ

کلام: علامہ جامی رحمۃ اللہ تعالٰی
 
تنم فرسودہ، جاں پارہ ز ہجراں، یا رسول اللہ ۖ
دلم پژمردہ، آوارہ ز عصیاں، یا رسول اللہ ۖ


یا رسول اللہ، آپ کے ہجر کی وجہ سے میرا تن فرسودہ اور جان پارہ پارہ ہو چکی اور میرا دل گناہوں کے باعث سے مرجھا کر آوارہ بھٹک رہا ہے

چوں سوئے من گذر آری، منِ مسکیں ز ناداری
فدائے نقشِ نعلینت کنم جاں، یا رسول اللہ ۖ


اگر آپ کبھی میرے ہاں تشریف لائیں تو میں بندہ ء مسکین ۔ادب و عاجزی سے آپ کے نعلینِ مبارک کے نقش مبارک پر اپنی جان قربان کروں ۔

زجامِ حب تو مستم، با زنجیر تو دل بستم
نمی گویم کہ من ھستم سخنداں، یا رسول اللہ ۖ


آپ کے عشق و محبت کے جام سے میں مست ہوں اور میرا دل آپ کی محبت کی زنجیر سے بندھا ہوا ہے، میں یہ نہیں کہتا کہ میں کوئی سخنور ہوں

ز کردہ خویش حیرانم، سیاہ شد روز عصیانم
پشیمانم، پشیمانم، پشیماں، یا رسول اللہ ۖ


اپنے کئے پر میں حیران و پریشان اور نادم ہوں، میرے مقدر میرے گناہوں کی سیاہی سے سیاہ ہو چکے ہیں اور اس پر یا رسول اللہ میں پشمیان ہوں، میں پشیمان ہوں، پشیمان ہوں۔

چوں بازوئے شفاعت را کشائی بر گناہگاراں
مکن محروم جامی را در آں، یا رسول اللہ ۖ


یا رسول اللہ جیسے کہ آپ کا دست شفاعت سب گناہ گاروں کے لئے فیاض ہے تو جامی کو بھی اپنی شفاعت سے محروم نہ کیجیئے۔




( بشکریہ سر فاروق درویش )
 
Top