تم کو کیسے کہوں پھر، میں آزادی مبارک!

متلاشی

محفلین
السلام علیکم !
14اگست کے سلسلہ میں میں نے آج ہی ایک نظم لکھی ہے۔ میرے حساب سے تو وہ پابند بحور و اوزان ہی ہے ۔ مگراگر کوئی کمی کوتاہی دیکھیں تو آپ تصحیح فرما سکتے ہیں ۔۔۔۔

تم ہی کھولو ذرا لب، آزادی ہے کہاں اب؟
تم کو کیسے کہوںپھر؟ میں آزادی مبارک!​

یہ تہذیب وثقافت، کس کی ہے یہ عنایت
چاہے فکر و عمل ہو، یاکہ رسم و روایت
یہ غیروں کی غلامی ، یہ اپنوں سے بغاوت
تو نے سوچا کبھی تو، کیسی ہے یہ محبت
تم ہی کھولو ذرا لب، آزادی ہے کہاں اب؟
تم کو کیسے کہوںپھر؟ میں آزادی مبارک!​
اُلفت ہے نہ امانت، چاہت ہے نہ صداقت
غیرت ہے نہ شرافت، عزت ہے نہ دیانت
شدت ہے یا شرارت، دھوکہ ہے یا عداوت
بربادی کا سماں وہ، ہو جیسے کہ قیامت
تم ہی کھولو ذرا لب، آزادی ہے کہاں اب؟
تم کو کیسے کہوںپھر؟ میں آزادی مبارک!​
یاں کھویا ہے سبھی کچھ، پایا کچھ بھی نہیں تب
تاریکی ہے کیوں اب؟ روشن جو ہے دیا جب
پھر ہو گا یہ ختم کب ؟ آزادی کا سفر اب
یاں کب ہو گا اُجالا؟ ذیشاں ہو گی سحر کب؟
تم ہی کھولو ذرا لب، آزادی ہے کہاں اب؟
تم کو کیسے کہوںپھر؟ میں آزادی مبارک!​

محمد ذیشان نصر
متلاشی
 

متلاشی

محفلین
جناب الف عین صاحب میری اس نظم پر آپ کی نظر کرم درکار ہے۔۔۔۔۔ پلیزاس کے بارہ میں تبصرہ کیجئے۔۔۔۔ شکریہ۔
 

الف عین

لائبریرین
عزیزم تم ذرا وارث کے صریرِ خامہ بلاگ پر عروض کی تحاریر پڑھ لو اور یہاں کی بھی اصلاح سخن کی ساری پوسٹس۔ مختصر یہ کہ یہ نظم ’پابند بحور‘ نہیں ہے۔ اس میں بھی بہت زیادہ ہوم ورک درکار ہو گا، کہ پہلے کوئی بحر متعین کی جائے، پھر ہر مصرع کو اس بحر کے حساب سے موزوں کیا جائے۔ ’سوال ہے‘ والی غزل میں کیونکہ زیادہ تر بحر سمجھ میں آتی تھی، لیکن دوسری غزل اور اس نظم میں نہیں۔ اس لئے میں فی الحال مزید اصلاح چھوڑ رہا ہوں۔ کچھ عروض تمہاری سمجھ میں آنے لگے۔ یا عزیزم سعود کی طرح ’ابے پھٹ پھٹ‘ بھی سمجھ میں آنے لگے، تو خود ہی احساس ہو گا کہ موزونی کیا ہوتی ہے۔ عروض کا ماہر ہونے کی ضرورت نہیں، لیکن کم از کم اس طرح تو موزونیت آ جائے کہ گنگنایا جا سکے۔
 
اگر اصلاح کے چکر میں پوری کی پوری نظم تبدیل ہو گئی تو متلاشی ناراض ہو سکتے ہیں ۔ اگر اجازت ہو تو استرا استعمال کروں ۔۔۔؟
 

متلاشی

محفلین
جواب۔۔!

اگر اصلاح کے چکر میں پوری کی پوری نظم تبدیل ہو گئی تو متلاشی ناراض ہو سکتے ہیں ۔ اگر اجازت ہو تو استرا استعمال کروں ۔۔۔؟

جناب ناراضگی کی کیا بات ہے۔۔۔۔؟ اورمیری طرف سے ہر طرح کی اجازت ہے۔۔۔۔ نظم چاہے تبدیل ہو جائے ۔ مفہوم وہی رہے تو بہتر ہے۔
اگر آپ مجھے اس کے مطلع کے لئے کوئی بحر سیٹ کر کے دیں تو پھر میں امید ہے اس پر پوری نظم کو سیٹ کر لوں گا۔۔۔۔
شکریہ۔۔۔۔۔!
 

متلاشی

محفلین
عزیزم تم ذرا وارث کے صریرِ خامہ بلاگ پر عروض کی تحاریر پڑھ لو اور یہاں کی بھی اصلاح سخن کی ساری پوسٹس۔ مختصر یہ کہ یہ نظم ’پابند بحور‘ نہیں ہے۔ اس میں بھی بہت زیادہ ہوم ورک درکار ہو گا، کہ پہلے کوئی بحر متعین کی جائے، پھر ہر مصرع کو اس بحر کے حساب سے موزوں کیا جائے۔ ’سوال ہے‘ والی غزل میں کیونکہ زیادہ تر بحر سمجھ میں آتی تھی، لیکن دوسری غزل اور اس نظم میں نہیں۔ اس لئے میں فی الحال مزید اصلاح چھوڑ رہا ہوں۔ کچھ عروض تمہاری سمجھ میں آنے لگے۔ یا عزیزم سعود کی طرح ’ابے پھٹ پھٹ‘ بھی سمجھ میں آنے لگے، تو خود ہی احساس ہو گا کہ موزونی کیا ہوتی ہے۔ عروض کا ماہر ہونے کی ضرورت نہیں، لیکن کم از کم اس طرح تو موزونیت آ جائے کہ گنگنایا جا سکے۔

جناب شکریہ۔۔۔۔! میں آپ کی بیان فرمودہ تمام تحریرات پڑھ لیتا ہوں۔۔۔۔ مجھے اگر آپ صرف مطع اسی مفہوم میں کسی بحر میں سیٹ کردیں اور بحر بھی بتا دیں تو میں انشاء اللہ پوری نظم اس بحر میں کر لوں گا۔۔۔۔ شکریہ۔۔۔۔
 
Top