منیر نیازی تم کو شہرت ہو مبارک ہمیں رسوا نہ کرو،

تم کو شہرت ہو مبارک ہمیں رسوا نہ کرو،
خود بھی بک جاؤ گے اک روز یہ سودا نہ کرو،

شوق سے پردہ کرو پردہ ہے واجب لیکن،
میری قسمت کے اندھیروں میں اضافہ نہ کرو،

چوم لینے دو رخ یار کو جی بھر کے ہمیں،
زندگی پیار ہے تم پیار سے روکا نہ کرو،

کوششیں کرنے سے حالات بدل جاتے ہیں،
خود بگاڑی ہوئی تقدیر کا شکوہ نہ کرو،

بندگی ہی سے تو ہے بندہ نوازی ان کی،
بعض نادان یہ کہتے ہیں کہ سجدہ نہ کرو،

عرش پر خاک نشینوں کا بسیرا توبہ،
جو نہ پوری ہو کبھی ایسی تمنا نہ کرو،

حسن کو تو نے خدا سمجھا ہے لیکن اے منیر،
خود بنائے ہوئے معبود کی پوجا نہ کرو،

منیر نیازی
 

فاخر رضا

محفلین
ایسے اشعار ہم بچپن میں لکھ کر پھاڑ دیتے تھے کہ کہیں ٹیچر نے دیکھ لیے تو شکایت ہو جائے گی، پردے نہ کرو، نقاب الٹ دو، رخ یار چوم لو وغیرہ. ایک آدھ غزل مشہور ہوجائے اور بندہ ٹیکے والا ہو تو یہی ہوتا ہے. آپ خود پر نہ لیں.
 
ایسے اشعار ہم بچپن میں لکھ کر پھاڑ دیتے تھے کہ کہیں ٹیچر نے دیکھ لیے تو شکایت ہو جائے گی، پردے نہ کرو، نقاب الٹ دو، رخ یار چوم لو وغیرہ. ایک آدھ غزل مشہور ہوجائے اور بندہ ٹیکے والا ہو تو یہی ہوتا ہے. آپ خود پر نہ لیں.
یاتو آپ خود کو بہت بڑی توپ سمجھتے ہیں یا پھر منیر نیازی صاحب کو پسند نہیں کرتے
عاجزی اپنائیں بھائی جان
 
ایسے اشعار ہم بچپن میں لکھ کر پھاڑ دیتے تھے کہ کہیں ٹیچر نے دیکھ لیے تو شکایت ہو جائے گی، پردے نہ کرو، نقاب الٹ دو، رخ یار چوم لو وغیرہ. ایک آدھ غزل مشہور ہوجائے اور بندہ ٹیکے والا ہو تو یہی ہوتا ہے. آپ خود پر نہ لیں.
فاخر بھائی یہ غزل عطااللہ خاں عیسی خیلوی نے گائی ہے۔آپ کے لیے لنک حاضر خدمت ہے۔
 
یاتو آپ خود کو بہت بڑی توپ سمجھتے ہیں یا پھر منیر نیازی صاحب کو پسند نہیں کرتے
عاجزی اپنائیں بھائی جان
عبدالرحمن بھائی آپ بھی ذرا دوستانہ انداز اختیار کریں ۔ فاخر بھائی غالبا عمر میں آپ سے کافی بڑے ہیں۔
 
عبدالرحمن بھائی آپ بھی ذرا دوستانہ انداز اختیار کریں ۔ فاخر بھائی غالبا عمر میں آپ سے کافی بڑے ہیں۔
معذرت بھائی جان کیا کریں مادری زبان کی جھکک نظر آ جاتی ہے کبھی کبھار
فاخر رضا بھائی ہمارا ٹوپ کہنے کا مقصد ،آُپ اگر اچھے شاعر ہیں تو خود کا کلام شامل کریں ایک مقابلہ ہو جائے
ہمارا ساتھ نہیں ہم تو بس پڑھ کر داد دینے والوں میں ہیں
 

فاخر رضا

محفلین
بھائی عبدالرحمن، میرے پیارے اور واجب الاحترام بھائی، ذرا پھر سے وہ نقاب والا اور چومنے والا شعر پڑہیں اور بتائیں کہ کیا یہ معیاری شاعری ہے. اور لئیق بھائی آپ نے عیسی خیلوی کا نام لے کر اور مرچیں لگا دیں. نہ اسے سر کی سمجھ ہے نہ شاعری کی. ناکام عاشقوں والی بھونڈی آوازیں نکال کر سمجھتا ہے بہت اچھا گا رہا ہے. خیر میری بات چھوڑیں میں نہ تو شاعر ہوں نہ گویا لہذا میری رائے بھی صائب نہیں ہوگی. بس اسے ایویں سمجھ کر بھول جائیں اور دل دکھنے پر معذرت قبول کریں. ہاں یہ ضرور ہے کہ محفل کے بڑے افراد کا بھی رد عمل دیکھ لیں پھر فیصلہ کیجئے گا. خدا آپ کو خوش رکھے.
 
لئیق بھائی آپ نے عیسی خیلوی کا نام لے کر اور مرچیں لگا دیں
بھائی میں نے عطااللہ کا ذکر اپنے مراسلے میں کیا ہے لئیق بھائی نے نہیں۔:)
فاخر بھائی یہ غزل عطااللہ خاں عیسی خیلوی نے گائی ہے۔آپ کے لیے لنک حاضر خدمت ہے۔
 

سید عمران

محفلین
بڑے بڑے اساتذہ کے بھی تمام اشعار بلند درجے کے نہیں ہوتے تھے۔۔۔
کبھی کبھار وہ بھی عامیانہ پن کے صحن میں پھسل پڑتے تھے۔۔۔
مثال اس وقت ذہن میں نہیں۔۔۔
لہٰذا کوئی مانگے بھی نہیں!!!
:yawning::yawning::yawning:
 
Top