تم میری ہو

منصور

محفلین
کیوں تیری آنکھوں میں کوئ خواب لہرایا
جیسے اندھیرے میں کہیں دور کوئ جگنو چمکے
کیوں تو نے اوڑھنی کو دانتوں میں دابا
کیوں شرمای ، لہرائ ، کیوں بل کھایا
کیوں ترے رخسار پر ڈوبتے سورج کی شفق لہرائ
کیوں تری آنکھوں میں کسی خواب کی جگہ تعبیر آئ
میں نے کچھ بھی نہ کہا تھا ، فقط اس کے ،کہ
تم میری ہو
تم میری ہو
تم میری ہو
 

مغزل

محفلین
واہ ، بہت خوب، رسید حاضر ہے ، تفصیلی رائے تو اساتذہ کرام ہی دیں گے ، میری جانب سے اس کوشش پر مبارکباد، قبول کیجے ۔
 
Top