تم دِل نشیں دلبر ہو، دِلدار ہو ساجن ہو

فاخر

محفلین
غزل

(ایک نئی غزل ’ہندی‘ کے قافیے کے ساتھ)
فاخر
تم سب سے اَنوکھے ہو، ہر شخص سے احسن ہو
سچ بولوں تو دلبر تم، میرے لئے دَرپن ہو

وابستہ ہے تم سے ہی جیون کا ہر اک اک پل
سچ یہ ہے کہ میری جاں، تم سانس ہو دَھڑکن ہو

میں تم سے کہوں کیسے، تم میرے لئے کیا ہو
تم دِل نشیں دلبر ہو، دِلدار ہو ساجن ہو

مولیٰ نے بھی یہ رشتہ کیا خوب بنایا ہے
ٹوٹے نہ کبھی سجنا، تم ایسا وہ بندھن ہو!

کچھ بھی نہیں تم بن میں، تم ہو تو ہوں میں دلبر
سب کچھ مرا تم ہی ہو، یعنی مرا جیون ہو
 

الف عین

لائبریرین
غزل

(ایک نئی غزل ’ہندی‘ کے قافیے کے ساتھ)
فاخر
تم سب سے اَنوکھے ہو، ہر شخص سے احسن ہو
سچ بولوں تو دلبر تم، میرے لئے دَرپن ہو
احسن قافیہ تو ہندی نہیں، عربی ہے! جو اٹپٹا لگ رہا ہے۔ ویسے بھی عربی گرامر کے حساب سے احسن افعل تفضیل کا صیغہ ہے، تو "ہر شخص سے احسن" کی ضرورت نہیں
وابستہ ہے تم سے ہی جیون کا ہر اک اک پل
سچ یہ ہے کہ میری جاں، تم سانس ہو دَھڑکن ہو
یا تو ہر ایک کیا جائے یا پھر ایک ایک پل کیا جائے، دونوں ایک ساتھ استعمال کرنا محاورہ کے خلاف لگتا ہے
میں تم سے کہوں کیسے، تم میرے لئے کیا ہو
تم دِل نشیں دلبر ہو، دِلدار ہو ساجن ہو
ٹھیک
مولیٰ نے بھی یہ رشتہ کیا خوب بنایا ہے
ٹوٹے نہ کبھی سجنا، تم ایسا وہ بندھن ہو!
محبوب بذات خود بندھن تو نہیں ہو سکتا
کچھ بھی نہیں تم بن میں، تم ہو تو ہوں میں دلبر
سب کچھ مرا تم ہی ہو، یعنی مرا جیون ہو
ہی ہو.. میں تنافر یے
سب کچھ ہو مرا تم ہی.... کر دو
 
Top