تمہارا دعویٰ ہے کہ تم جو چاہو

kalmkar

محفلین
تمہارا دعویٰ ہے کہ
تم جو چاہو
تو آسمان کو زمیں کر دو
اور اپنی اک نگاہِ سحر سے
سب تاریک چہروں کو
ایسا دلکش حسین کردو
کہ نگاہ جس پر نہ ٹھہر پائے
اگر ہے ایسا تو جانِ جانم
جہاں میں ایسا جہاں بنا دو
ہو اندر باہر سے ایک جیسے
کھری محبت کو عام کر دو
منافقت کا نشاں مٹا دو
 
Top