تلاشِ گمشدہ

نیرنگ خیال

لائبریرین
ویسے فلک شیر بھائی ! یہ اچھا طریقہ ہے پہلے تو لوگ دو دو ہفتوں کے لئے غائب ہو جاتے ہیں۔ پھر آ کر تلاشِ گمشدہ کا اشتہار لگا دیتے ہیں۔ :confused:
میں کروں تیری طرح تجھ پر ستم
اے ستم ایجاد! کیوں کیسی کہی


اس کے لیے پنجابی میں محاورہ استعمال ہوتا ہے "اگوں ہو کے پینا"
یعنی اپنا قصور چھپانے کے لیے کوتوال پہ چڑھائی کرنا۔
ان لوگوں سے پوچھنا چاہیے کہ صادق آباد میں کون سی الف لیلہ چل رہی ہے کہ پانچ منت محفل پہ تشریف نہیں لا سکے ۔
:rollingonthefloor:
اگوں یعنی آگے کی طرف
پینا یعنی پانی پینا وغیرہ
پنجاب میں نلکے عام لگے ہوتے تھے۔۔۔ اور لوگ آگے کو ہو کر جھک کر دونوں ہاتھوں کا چلّو بنا کر پانی پیا کرتے تھے۔ تو اس حالت کو کہا جاتا تھا اگوں ہو کر پینا۔۔۔ یہی طریقہ مٹکے سے پانی پینے میں بھی رائج تھا۔ کہ اسکوروں کا استعمال عام نہ تھا۔ لیکن ذرا چیمہ صاحب کی الفاظ گری دیکھیے۔۔ کہ کس طرح بات کو اپنی مرضی کے مطابق استعمال کر کے اپنا ہی مطلب نکالا ہے۔۔ بقول داغ ؔ

تمہاری تحریر میں ہے پہلو ، تمہاری تقریر میں ہے جادو
پھنسے نہ کس طرح دل ہمارا جہاں ہوں یہ پیچ دار باتیں


احمد بھائی بالکل ٹھیک کہا آپ نے
آپ بھی ان کے لیے ذرا مصالحے دار سا اشتہار بنائیں۔۔آئے بڑے :cautious:
بھگوان بخشے کشور مرحوم گاتے تھے۔۔۔ "اپنے ہی گراتے ہی نشیمن پہ بجلیاں"

ارے اب میں اتنے مصالحے کہاں سے لاؤں۔۔۔ ! نین بھائی تو "اُستاد" ہیں اس کام میں۔ :D:p
مجال کس کی ہے اے ستمگر سنائے جو تجھ کو چار باتیں
بھلا کیا اعتبار تونے، ہزار منہ ہیں ہزار باتیں

اچھا لکھا نیرنگ ۔۔ گُڈ
شکریہ عمر سیف بھائی :)
 

محمداحمد

لائبریرین
میں کروں تیری طرح تجھ پر ستم
اے ستم ایجاد! کیوں کیسی کہی


اگوں یعنی آگے کی طرف
پینا یعنی پانی پینا وغیرہ
پنجاب میں نلکے عام لگے ہوتے تھے۔۔۔ اور لوگ آگے کو ہو کر جھک کر دونوں ہاتھوں کا چلّو بنا کر پانی پیا کرتے تھے۔ تو اس حالت کو کہا جاتا تھا اگوں ہو کر پینا۔۔۔ یہی طریقہ مٹکے سے پانی پینے میں بھی رائج تھا۔ کہ اسکوروں کا استعمال عام نہ تھا۔ لیکن ذرا چیمہ صاحب کی الفاظ گری دیکھیے۔۔ کہ کس طرح بات کو اپنی مرضی کے مطابق استعمال کر کے اپنا ہی مطلب نکالا ہے۔۔ بقول داغ ؔ

تمہاری تحریر میں ہے پہلو ، تمہاری تقریر میں ہے جادو
پھنسے نہ کس طرح دل ہمارا جہاں ہوں یہ پیچ دار باتیں



بھگوان بخشے کشور مرحوم گاتے تھے۔۔۔ "اپنے ہی گراتے ہی نشیمن پہ بجلیاں"


مجال کس کی ہے اے ستمگر سنائے جو تجھ کو چار باتیں
بھلا کیا اعتبار تونے، ہزار منہ ہیں ہزار باتیں


شکریہ عمر سیف بھائی :)

واہ بھئی۔۔۔۔!

آج تو کلاسیکی شاعری کی مار ماری جارہی ہے۔ :):):)
 

نکتہ ور

محفلین
اس کے لیے پنجابی میں محاورہ استعمال ہوتا ہے "اگوں ہو کے پینا"
یعنی اپنا قصور چھپانے کے لیے کوتوال پہ چڑھائی کرنا۔
ان لوگوں سے پوچھنا چاہیے کہ صادق آباد میں کون سی الف لیلہ چل رہی ہے کہ پانچ منت محفل پہ تشریف نہیں لا سکے ۔
:rollingonthefloor:

اگوں یعنی آگے کی طرف
پینا یعنی پانی پینا وغیرہ
پنجاب میں نلکے عام لگے ہوتے تھے۔۔۔ اور لوگ آگے کو ہو کر جھک کر دونوں ہاتھوں کا چلّو بنا کر پانی پیا کرتے تھے۔ تو اس حالت کو کہا جاتا تھا اگوں ہو کر پینا۔۔۔ یہی طریقہ مٹکے سے پانی پینے میں بھی رائج تھا۔ کہ اسکوروں کا استعمال عام نہ تھا۔ لیکن ذرا چیمہ صاحب کی الفاظ گری دیکھیے۔۔ کہ کس طرح بات کو اپنی مرضی کے مطابق استعمال کر کے اپنا ہی مطلب نکالا ہے۔۔ بقول داغ ؔ

تمہاری تحریر میں ہے پہلو ، تمہاری تقریر میں ہے جادو
پھنسے نہ کس طرح دل ہمارا جہاں ہوں یہ پیچ دار باتیں
یہاں پینا سے مراد مشروب وغیرہ "پی نا" نہیں ہے بلکہ "پے نا"ہے یعنی حملہ کرنا، چڑھائی کرنا
 

عائشہ عزیز

لائبریرین
یہ جملے پہ کہا ہے گڈی پتر یا کشور کے لیے :):):)
جو مرحوم ہوگئے ہیں ان کے لیے کہا ناں بھیا

اس لیے کیونکہ اب تو وہ مرحوم ہوگئے اب تو نہیں گاتے ہوں گے ناں "اپنے ہی گراتے ہیں نشیمن پر بجلیاں"
سو اٹس ناٹ ویلڈ ہیئر
 
Top