تصویر کتنی خاموش لگتی ہے

ظافرعلی

محفلین
تصویر کتنی خاموش لگتی ہے
پھر بھی انمول دلکش لگتی ہے

ہو جائے پُر نور فزا
جس سے وہ تیری آغوش لگتی ہے

تو اپنا سر رکھ کراکصر
میرے کندھے پر مدہوش لگتی ہے

تیرے پیار کا درد ہو
جس میں وہ گھڑی خوش لگتی ہے

جب استوار ہو تیرا نشہ
تو شامِ غم بھی پر کشش لگتی ہے

پیوند لگائے یہاں وہاں ظیف
زندگی پھر بھی پُرجوش لگتی ہے

۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

الف عین

لائبریرین
عزیزم، خوش آمدید محفل میں۔
غزل کہنا ہو تو پہلے عروض کی کچھ شد بد تو ضروری ہے۔ بحر سے واقفیت تو خود مجھے نہیں ہے۔ حالانکہ بزعمِ خود یہاں اصلاح کرتا ہوں۔ لیکن موزونیَ طبع بہت ضروری ہے۔ اور کم از کم قافئے کا علم۔ اس غزل میں قافیہ کوئی درست نہیں ہے، بحر سے خارج ہونے کے عللاوہ۔ خاموش، مد ہوش، قوافی ہو سکتے ہیں لیکن اس میں خوش نہیں آ سکتا۔ اصول یہ ہے کہ وش مشترک حروف ہوں، اور واؤ پر پیش ہو، الٹا پیش نہ ہو، یا "خوش‘ جیسے قوافی نہ ہوں جو محض لکھے جاتے ہیں ’‘ کے ساتھ لیکن بولے نہیں جاتے۔
 

ظافرعلی

محفلین
جناب بہت شکریہ آپ نے وقت نکالا، یہ اصلاح میرے لئے بہت مفید ثابت ہو گی۔ میں ہہ ہی چاہ رہا تھا کہ مجھے اِس میں ماجود غلطیوں کا پتہ لگ سکے۔
آپ کی نشاندہی کے بعد میں یہ سمجھ سکتا ہوں کہ اگر خاموش، مد ہوش، پرجوش کو قوفی لیں تو کشش، خوش اور دلکش استعمال نہیں ہو سکتے، اصول یہ ہے کہ وش مشترک حروف ہوں، اور واؤ پر پیش ہو
مزید اصلاح کے لئے میں کچھ اور مثالیں بھی ارسال کرتا رہوں گا۔ شکریہ
 

ظافرعلی

محفلین
میں نے اسے یوں بدل دیا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تصویر کتنی خاموش لگتی ہے
ہر انمول گھڑی بےہوش لگتی ہے

ہو جائے پر نور فزا
جس سے وہ تیری آغوش لگتی ہے

تو اپنا سر رکھ کراکصر
میرے کندھے پر مدہوش لگتی ہے

تیرے پیار کا درد ہو
جس میں وہ راہ پرزوش لگتی ہے

جب استوار ہو تیرا نشہ
تو شامِ غم بھی فراموش لگتی ہے

پیوند لگائے یہاں وہاں ظیف
زندگی پھر بھی پُرجوش لگتی ہے
 

bilal260

محفلین
امید اللہ عزوجل پر اور وسیلے اس دنیا میں بھکرے پڑے ہیں۔ اللہ عزوجل کے نیک بندوں کو کہنے سے اللہ عزوجل مزید آسانیاں کر دیتا ہے۔
 
Top