ترے وجود سے عالم کو یہ ظہور ملا

متلاشی

محفلین
ترے وجود سے عالم کو یہ ظہور ملا
ترے جمال سے شمس و قمر کو نور ملا
تری نماز سے ہر امتی کو طور ملا
خدا کے سامنے بندوں کو بھی حضور ملا
تری مہک سے گلوں کو ملی نئی خوشبو
جہاں کو تیرے تبسم سے اک سرور ملا
ترے طفیل بچے ہم فریبِ دنیا سے
جہالتوں سے نکل کر ہمیں شعور ملا
گھرا ہوا تھا شکنجہ میں ظلمتوں کے جہاں
تو بن کہ نور جو آیا تو سب کو نور ملا
ترے طفیل زمانے نے الفتیں دیکھیں
محبتوں کو تری ذات سے وفور ملا
گنا ہگار کو عارف ملی رہِ توبہ
زمانِ یاس میں بھی وعدہِ غفور ملا
(مولانا مشرف علی تھانوی صاحب)
 
Top