ترے خیال کی مہک لیے لیے جدھر چلی

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
استاد صاحب

ترے خیال کی مہک لیے لیے جدھر چلی
میں چل پڑا ہوں اپنے لب سیے سیے، جدھر چلی

گلی گلی دیار دل کی جھوم جھوم ہی گئی
تو ساغرِ حیات کو لیے لیے جدھر چلی

وہ کوئی شعلہ تھا کہ وہ ہوائے یادِ یار تھی
جلا گئی، بجھا گئی دیے دیے، جدھر چلی

تری ہنسی کے ساز سے، مرے ہوئے بھی جی اٹھے
تو لب پہ سازِ زندگی لیے لیے جدھر چلی

نسیمِ یادِ یار بھی اُڑا اُڑا گئی مجھے
کہ جیسے آندھیوں میں خس لیے لیے جدھر چلی

ترے نفس نفس سے ہی ہزار پھول کھل اٹھے
چمن میں تو لبوں کو وا کیے کیے جدھر چلی​
 
آخری تدوین:
استاد صاحب

ترے خیال کی مہک لیے لیے جدھر چلی
میں چل پڑا ہوں اپنے لب سیے سیے، جدھر چلی

گلی گلی دیار دل کی جھوم جھوم ہی گئی
تو ساغرِ حیات کو لیے لیے جدھر چلی

وہ کوئی شعلہ تھا کہ وہ ہوائے یادِ یار تھی
جلا گئی، بجھا گئی، دیے دیے، جدھر چلی

تری ہنسی کے ساز سے، مرے ہوئے بھی جی اٹھے
تو لب پہ سازِ زندگی لیے لیے جدھر چلی

نسیمِ یادِ یار بھی اُڑا اُڑا گئی مجھے
کہ جیسے آندھیوں میں خس، لیے لیے جدھر چلی

ترے نفس نفس سے ہی ہزار پھول کھل اٹھے
چمن میں تو لبوں کو وا کیے کیے جدھر چلی​
عمدہ غزل ہے ، عبدالرؤوف صاحب . داد قبول فرمائیے . گستاخی معاف ، لیکن مجھے پانچویں شعر کا خیال اور بندش الجھے ہوئے لگے . یا ممکن ہے مجھے آپ جیسے قادر الكلام شاعر سے توقع کچھ زیادہ ہو گئی ہو . :)
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
عمدہ غزل ہے ، عبدالرؤوف صاحب . داد قبول فرمائیے
شکریہ محترم، حوصلہ افزائی کابے حد شکریہ
مجھے پانچویں شعر کا خیال اور بندش الجھے ہوئے لگے .
ا چھا۔۔ پھر کسی اور ڈھنگ میں کہنے کی کوشش کرتا ہوں۔
ممکن ہے مجھے آپ جیسے قادر الكلام شاعر سے توقع کچھ زیادہ ہو گئی ہو . :)
ہاہاہا۔۔ یہ بھی خوب ہے 😊
 

الف عین

لائبریرین
اگرچہ اصلاح کے زمرے میں نہیں ہے لیکن دو اشعار میں اصلاح کی جسارت کر رہا ہوں، محض بہتری کی غرض سے
گلی گلی دیار دل کی جھوم جھوم ہی گئی
تو ساغرِ حیات کو لیے لیے جدھر چلی
.. ساغرِ حیات کی ترکیب کی جگہ زندگی کے جام کر دو تو کیسا رہے، فضا ایسی مفرس تراکیب کی نہیں

تری ہنسی کے ساز سے، مرے ہوئے بھی جی اٹھے
جو مردہ دل تھے، جی اٹھے
ٹکڑا بہتر نہیں؟
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
اگرچہ اصلاح کے زمرے میں نہیں ہے لیکن دو اشعار میں اصلاح کی جسارت کر رہا ہوں، محض بہتری کی غرض سے
گلی گلی دیار دل کی جھوم جھوم ہی گئی
تو ساغرِ حیات کو لیے لیے جدھر چلی
.. ساغرِ حیات کی ترکیب کی جگہ زندگی کے جام کر دو تو کیسا رہے، فضا ایسی مفرس تراکیب کی نہیں

تری ہنسی کے ساز سے، مرے ہوئے بھی جی اٹھے
جو مردہ دل تھے، جی اٹھے
ٹکڑا بہتر نہیں؟
بہت شکریہ استادِ محترم! سلامت رہیں
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
ترے خیال کی مہک لیے لیے جدھر چلی
میں چل پڑا ہوں اپنے لب سیے سیے، جدھر چلی

گلی گلی دیار دل کی جھوم جھوم ہی گئی
تو زندگی کے جام کو لیے لیے جدھر چلی

وہ کوئی شعلہ تھا کہ وہ ہوائے یادِ یار تھی
جلا گئی، بجھا گئی دیے دیے، جدھر چلی

تری ہنسی کے ساز سے جو مردہ دل تھے جی اٹھے
تو لب پہ سازِ زندگی لیے لیے جدھر چلی

نسیمِ یادِ یار بھی اُڑا اُڑا گئی مجھے
کہ جیسے آندھیوں میں خس لیے لیے جدھر چلی

ترے نفس نفس سے ہی ہزار پھول کھل اٹھے
چمن میں تو لبوں کو وا کیے کیے جدھر چلی
 
آخری تدوین:

صریر

محفلین
تری ہنسی کے ساز سے جو مردہ دل تھے جی اٹھے
تو لب پہ سازِ زندگی لیے لیے جدھر چلی

ترے نفس نفس سے ہی ہزار پھول کھل اٹھے
چمن میں تو لبوں کو وا کیے کیے جدھر چلی
واہ محمد عبدالرؤوف بھائی، بہت خوب!👍
 

یاسر شاہ

محفلین
واہ ماشاء اللہ خوب غزل ہے۔
آپ نے صنف تکرار کا بخوبی استعمال کیا ۔تکرار ہر جگہ اچھی نہیں لگتی اور کہیں کہیں بہت اچھی لگتی ہے۔یہ فیصلہ کرنے کے لیے لطافت چاہیے۔جس قدر ذوق لطیف ہوگا اسی قدر اسے ادراک ہوگا کہ تکرار کہاں خوب ہے کہاں ناخوب۔
آپ نے اپنی غزل میں اکثر اس کالحاظ کیا ہے لیکن کہیں کہیں میری ذاتی رائے میں(کہ جو فیصلہ کن نہیں) تکرار نے خاص لطف نہیں دیا۔وہ مصرعے درج ذیل ہیں:
جلا گئی، بجھا گئی، دیے دیے، جدھر چلی
کہ جیسے آندھیوں میں خس، لیے لیے جدھر چلی
چمن میں تو لبوں کو وا کیے کیے جدھر چلی
اسے تو یوں کر دیں باقی آپ خود سوچ لیں:
چمن میں تو لبوں کو اپنے وا کیے جدھر چلی
باقی راوی سب چین بولتا ہے۔:)😎
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
واہ ماشاء اللہ خوب غزل ہے۔
آپ نے صنف تکرار کا بخوبی استعمال کیا ۔تکرار ہر جگہ اچھی نہیں لگتی اور کہیں کہیں بہت اچھی لگتی ہے۔یہ فیصلہ کرنے کے لیے لطافت چاہیے۔جس قدر ذوق لطیف ہوگا اسی قدر اسے ادراک ہوگا کہ تکرار کہاں خوب ہے کہاں ناخوب۔
آپ نے اپنی غزل میں اکثر اس کالحاظ کیا ہے لیکن کہیں کہیں میری ذاتی رائے میں(کہ جو فیصلہ کن نہیں) تکرار نے خاص لطف نہیں دیا۔وہ مصرعے درج ذیل ہیں:



اسے تو یوں کر دیں باقی آپ خود سوچ لیں:
چمن میں تو لبوں کو اپنے وا کیے جدھر چلی
باقی راوی سب چین بولتا ہے۔:)😎
پہلے تو پسندیدگی کا بے حد شکریہ 😊

دوسری بات یہ کہ آپ کی رائے میرے خیال سے تو کہیں بہتر ہے۔ باقی دو مصرعوں پر کوشش کرتا ہوں۔
اور ذوق کسی کا خداداد ہو تو ہو ورنہ تو اکثر ذوق کی لطافت بھی اہلِ ذوق کی محفل میں پروان چڑھتی ہے۔میں جب یہاں پر آیا تھا مجھے تو وزنِ شعری سے بھی واقفیت نہیں تھی۔ سو یہاں آپ جیسے دوستوں کے بیچ رہ کر سیکھنے کی کوشش کر رہا ہوں۔ آپ دوستوں کے ساتھ پر ممنون ہوں۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
محترمی یاسر شاہ ، عرفان علوی! اب دیکھیے گا کہ کچھ درست ہوا۔ (پانچواں شعر بھی دیکھ لیجیے گا)

ترے خیال کی مہک لیے لیے جدھر چلی
میں چل پڑا ہوں اپنے لب سیے سیے، جدھر چلی

گلی گلی دیار دل کی جھوم جھوم ہی گئی
تو زندگی کے جام کو لیے لیے جدھر چلی

وہ کوئی شعلہ تھا کہ وہ ہوائے یادِ یار تھی
جلا گئی، بجھا گئی دیے دیے، جدھر چلی

تری ہنسی کے ساز سے جو مردہ دل تھے جی اٹھے
تو لب پہ سازِ زندگی لیے لیے جدھر چلی

نجانے کیسی کیسی ہی جہنموں سے گزرا میں
نسیمِ یادِ یار بھی لیے لیے جدھر چلی

ترے نفس نفس سے ہی ہزار پھول کھل اٹھے
چمن میں تو لبوں کو اپنے وا کیے جدھر چلی
 
آخری تدوین:
محترمی یاسر شاہ ، عرفان علوی! اب دیکھیے گا کہ کچھ درست ہوا۔ (پانچواں شعر بھی دیکھ لیجیے گا)

ترے خیال کی مہک لیے لیے جدھر چلی
میں چل پڑا ہوں اپنے لب سیے سیے، جدھر چلی

گلی گلی دیار دل کی جھوم جھوم ہی گئی
تو زندگی کے جام کو لیے لیے جدھر چلی

وہ کوئی شعلہ تھا کہ وہ ہوائے یادِ یار تھی
جلا گئی، بجھا گئی، دیے دیے، جدھر چلی

تری ہنسی کے ساز سے جو مردہ دل تھے جی اٹھے
تو لب پہ سازِ زندگی لیے لیے جدھر چلی

نجانے کیسی کیسی ہی جہنموں سے گزرا میں
نسیمِ یادِ یار بھی لیے لیے جدھر چلی

ترے نفس نفس سے ہی ہزار پھول کھل اٹھے
چمن میں تو لبوں کو اپنے وا کیے جدھر چلی
عبدالرؤوف صاحب ، یاد آوری کا شکریہ ! پانچواں شعر اب خاصہ بہتر ہے . پہلے آپ نے نسیم کی مثال آندھیوں سے دی تھی جو قرین قیاس نہیں ہے . پِھر آپ نے ’جیسے‘ كے ساتھ ’جدھر‘ کہا تھا جس سے جملہ الجھ گیا تھا . یہ مسائل تو رفع ہو گئے ہیں ، لیکن جان کی امان پاؤں تو مجھے اب دو ایک نئے مسائل نظر آ رہے ہیں . :) اول تو ’یادِ یار‘ كے سلسلے سے ’جہنم‘ کا استعمال کچھ زیادہ ہی کرخت محسوس ہوتا ہے . اِس كے علاوہ پہلے مصرعے میں ’ہی‘ اور دوسرے میں ’بھی‘ کی ضرورت نہیں ہے . یہ الفاظ میری ناچیز رائے میں مصرعے کی خوبصورتی کو ماند کر رہے ہیں .’ بھی‘ تو خیر چل جائیگا ، لیکن ’ ہی‘ کا کچھ علاج کیجیے . یہ مجوّزہ بَدَل نہیں ہے،لیکن پہلا مصرعہ کچھ اِس طرح کہنے کی کوشش کیجیے :
نہ جانے کیسی کیسی آگ سے مرا گزر ہوا
 
آخری تدوین:

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
عبدالرؤوف صاحب ، یاد آوری کا شکریہ ! پانچواں شعر اب خاصہ بہتر ہے . پہلے آپ نے نسیم کی مثال آندھیوں سے دی تھی جو قرین قیاس نہیں ہے . پِھر آپ نے ’جیسے‘ كے ساتھ ’جدھر‘ کہا تھا جس سے جملہ الجھ گیا تھا . یہ مسائل تو رفع ہو گئے ہیں ، لیکن جان کی امان پاؤں تو مجھے اب دو ایک نئے مسائل نظر آ رہے ہیں . :) اول تو ’یادِ یار‘ كے سلسلے سے ’جہنم‘ کا استعمال کچھ زیادہ ہی کرخت محسوس ہوتا ہے . اِس كے علاوہ پہلے مصرعے میں ’ہی‘ اور دوسرے میں ’بھی‘ کی ضرورت نہیں ہے . یہ الفاظ میری ناچیز رائے میں مصرعے کی خوبصورتی کو ماند کر رہے ہیں . یہ مجوّزہ بَدَل نہیں ہے،لیکن کچھ اِس طرح کہنے کی کوشش کیجیے :
نہ جانے مجھ پہ کیسے کیسے امتحاں گزر گئے
نسیمِ یادِ جانِ جاں لیے لیے جدھر چلی
بہت بہتر۔۔۔
ہم کوئی "جہاں پناہ" تو ہیں نہیں کہ جان کا خطرہ پڑ جائے😄۔
مذاق برطرف میں تو ابھی سیکھنے کے عمل سے گزر رہا ہوں اور آپ سینیرز کا اعتراض مجھے اچھا لگتا ہے اور آپ دوستوں کی ہر بات پر غور کرنے کی کوشش کرتا رہتا ہوں۔ بہرحال کچھ بہتری تو آئی😊۔ توجہ فرمانے کا ازحد شکریہ۔
 

یاسر شاہ

محفلین
نہ جانے کتنی حسرتوں کی مرقدوں سے گزرا میں
نسیمِ یادِ دوستاں لیے لیے جدھر چلی
روفی بھائی پہلا مصرع صاف بھرتی کا محسوس ہوتا ہے۔خصوصا "گزرا " کا الف گرتا ہوا روانی مجروح کر رہا ہے۔
اسی طرح دوسرے مصرع میں بھی یاد دوستاں کی جگہ پہلے والی صورت کو ہی رکھیں ایک اضافت ختم کر کے :
نسیم یاد_ یار کی لیے لیے جدھر چلی
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
واہ! خوب! اچھی غزل ہے ،عبدالرؤف !
کچھ اشعار میں کامے کا استعمال درست نہیں ۔ جیسے تیسرے شعر میں بجھا گئی کے بعد کاما نہیں آنا چاہیے۔ بجھا گئی دیئے درست ہوگا۔ پانچویں شعر میں خس کے بعد کاما بے محل ہے ۔
اور اس پر بھی سفید سی روشنی ڈالیے کہ اپنے نام میں آپ نے واؤ کی فضول خرچی کس مد میں کی ہے، قبلہ عبدالرؤف صاحب۔ :)
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
واہ! خوب! اچھی غزل ہے ،عبدالرؤف !
حوصلہ افزائی کا بہت شکریہ، سلامت رہیں
کچھ اشعار میں کامے کا استعمال درست نہیں ۔ جیسے تیسرے شعر میں بجھا گئی کے بعد کاما نہیں آنا چاہیے۔ بجھا گئی دیئے درست ہوگا۔ پانچویں شعر میں خس کے بعد کاما بے محل ہے ۔
بہت بہتر ، میں درست کر لیتا ہوں۔
اور اس پر بھی سفید سی روشنی ڈالیے کہ اپنے نام میں آپ نے واؤ کی فضول خرچی کس مد میں کی ہے، قبلہ عبدالرؤف صاحب۔ :)
محفل میں تو انگریزی سے اردو رسم الخط میں تبدیلی کے وقت ایسا منتظم صاحب نے کیا تھا۔ ویسے یہاں عرب میں میرا نام ایسے ہی لکھتے ہیں۔
 
Top