ترے اثر سے نکلنے کے سو وسیلے کیے (سعداللہ شاہ)

ترے اثر سے نکلنے کے سو وسیلے کیے
مگر وہ نین کہ تو نے تھے جو نشیلے کیے

ترے خیال نے دل سے اٹھائے وہ بادل
پھر اس کے بعد مناظر جو ہم نے گیلے کیے

ابھی بہار کا نش۔ہ لہو میں رقصاں تھا
کفِ خزاں نے ہر اک شے کے ہات پیلے کیے

اُدھر تھا جھیل سی آنکھوں میں آسمان کا رنگ
اَدھر خیال نے پنچھی تمام نیلے کیے

محبتوں‌کو تم اتنا نہ سرسری لینا
محبتوں نے صف آرا کئی قبیلے کیے

یہ زندگی تھی کہ تھی ریت میری مٹھی میں
جسے بچانے کے دن رات میں‌نے حیلے کیے

کمالِ نغمہ گری میں‌ہے فن بھی اپنی جگہ
مگر یہ لوگ کسی درد نے سریلے کیے

(سعداللہ شاہ)​
 

آصف شفیع

محفلین
بہت خوب۔ کیا عمدہ غزل ہے۔ یہ شعر تو سب سے پہلے شاہ صاحب نے مجھے ہی میسیج کیا تھا اور بے حد پسند آیا تھا۔

محبتوں‌کو تم اتنا نہ سرسری لینا
محبتوں نے صف آرا کئی قبیلے کیے
تمام اشعار ہی بہت اچھے ہیں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
شکریہ عمران صاحب خوبصورت غزل شیئر کرنے کیلیے!

کمالِ نغمہ گری میں‌ہے فن بھی اپنی جگہ
مگر یہ لوگ کسی درد نے سریلے کیے

واہ بہت خوب۔
 

محمداحمد

لائبریرین
یہ زندگی تھی کہ تھی ریت میری مٹھی میں
جسے بچانے کے دن رات میں‌نے حیلے کیے

کمالِ نغمہ گری میں‌ہے فن بھی اپنی جگہ
مگر یہ لوگ کسی درد نے سریلے کیے

بہت خوب
 

جیا راؤ

محفلین
محبتوں‌کو تم اتنا نہ سرسری لینا
محبتوں نے صف آرا کئی قبیلے کیے

کمالِ نغمہ گری میں‌ہے فن بھی اپنی جگہ
مگر یہ لوگ کسی درد نے سریلے کیے



واہ۔۔۔ بہت ہی خوبصورت !
یہ اشعار بہت ہی اچھے لگے۔۔۔۔
شیئر کرنے کا شکریہ۔۔۔ :)
 
Top