تری آہٹ تھی یا باد صبا تھی

نمرہ

محفلین
تری آہٹ تھی یا باد صبا تھی
میانِ خواب کل شب رہنما تھی
ہجومِ زندگی میں ، کون سنتا
شکستِ خواب کی آواز کیا تھی
سر مژگاں ستارے تھے پہ لب پر
ترے آباد رہنے کی دعا تھی
پلٹ آئی ہے تنہائی کہ واحد
مرے ہر زاویے کی آشنا تھی
شب ہجراں ستارے بجھ گئے جب
کسی کی یاد سی جلوہ نما تھی
وفا کو دائمی سمجھا تھا، وہ بھی
سرِ ساحل مثالِ نقشِ پا تھی
چمن سے مستقل پیغام تھے، پر
ہمیں صحرا نوردی کی سزا تھی
غم ہستی کا مرہم ڈھونڈتے تھے
محبت کب کہاں کوئی دوا تھی
امید مرگ میں کٹتی رہی عمر
ہمیں شاید کسی کی بددعا تھی
 
غم ہستی کا مرہم ڈھونڈتے تھے
محبت کب کہاں کوئی دوا تھی
واہ لاجواب کیا بات ہے
امید مرگ میں کٹتی رہی عمر
ہمیں شاید کسی کی بددعا تھی
یہ شعر تو ہمیں بہت پسند آیا۔
کیا کہنے ہیں بہنا ۔
سلامت رہیں ، ایسے ہی عمدہ کلام سے محفل سجاتی رہیں۔
 

محمداحمد

لائبریرین
ہجومِ زندگی میں ، کون سنتا
شکستِ خواب کی آواز کیا تھی
سر مژگاں ستارے تھے پہ لب پر
ترے آباد رہنے کی دعا تھی
چمن سے مستقل پیغام تھے، پر
ہمیں صحرا نوردی کی سزا تھی
غم ہستی کا مرہم ڈھونڈتے تھے
امید مرگ میں کٹتی رہی عمر
ہمیں شاید کسی کی بددعا تھی

واہ واہ!

کیا کہنے! بہت خوب!
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
واہ! بہت اعلیٰ! خوبصورت اشعار ہیں ! اچھی فضا ہے غزل کی!

ہجومِ زندگی میں ، کون سنتا
شکستِ خواب کی آواز کیا تھی

بہت خوب ! کیا بات ہے!!
 
Top