ترکی اشعار مع اردو ترجمہ

حسان خان

لائبریرین
Budur farkı gönül mahşer gününün rûz-ı hicrândan
Kim ol can döndürür cisme bu cismi ayırır candan
Fuzûlî
اے دل! محشر کے دن کا روزِ ہجراں سے فرق یہ ہے کہ وہ جسم میں جان لوٹا دیتا ہے، (جبکہ) یہ جسم کو جان سے جدا کر دیتا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
225849_523345151013368_756760299_n.jpg


Kapındır melce-i hâcât-i ümmet yâ rasûlallah
Odur her halde cây-i selâmet yâ rasûlallah
Tutan dâmân-i pâkin sıdk u ihlâs ile bir kere

İki dünyada da görmez nedâmet yâ rasûlallah

تیرا در ملجائے حاجاتِ امت ہے یا رسول اللہ
وہ ہر حال میں جائے سلامت ہے یا رسول اللہ
تیرے دامنِ پاک کو صدق و اخلاص کے ساتھ ایک بار تھامنے والا
دونوں عالم میں نہ دیکھے ندامت یا رسول اللہ
 

سید زبیر

محفلین
حسان خاں صاحب ۔۔ ۔ ۔ بہت قیمتی معلومات شریک محفل کرنے کا بہت بہت شکریہ اللہ اآپ کو جزائے خیرعطا فرمائے(آمین) ۔۔۔
 

حسان خان

لائبریرین
ملالِ دوری گوڭلدن رفیقِ می گیدرر
ولی دریغ که یوقدر بو دور ایچنده رفیق
(سلطان محمد فاتح)
Melâl-i devri göñülden refîk-i mey giderür
Velî dirîğ ki yokdur bu devr içinde refîk
ملالِ روزگار کو دل سے رفیقِ مے برطرف کرتا ہے؛ مگر افسوس! کہ اس دَور میں (میرا) کوئی رفیق نہیں ہے۔​
 
ماشاء اللہ ۔ آپ کو یہاں دیکھ کر سچ مچ خوشی ہوئی۔ خوش کیلیپ سیز حسان افندی۔ چونکہ میرا خاندانی تعلق وسط ایشیاء سے ہے (میرے دادا جان اعظم ہاشمی ترکستانی مرحوم سوویت روس کے مظالم سے تنگ آکر افغانستان کے راستے ہندوستان اور پھر پاکستان آگئے تھے، ملاحظہ کیجئے اُن کی داستان ہجرت : سمرقند و بخارا کی خونیں سرگزشت) ، اس لیے مجھے بھی ترک ، ترکی زبان ، اس کے لہجے (خاص کر چغتائی ترکی جو میرے والد اور والدہ دونوں جانتے ہیں الحمدللہ) اور اس کی تاریخ سے بہت دلچسپی ہے۔
میرے دادا مرحوم دہلی اور کراچی سے اردو، فارسی اور چغتائی ازبک میں رسالے اور دینی کتب شائع کرتے رہے ہیں اور ان شاء اللہ مجھے اس روایت کو آگے بڑھانا ہے۔ آپ کے تعاون کو میں دل و جان سے قبول کروں گا۔

http://archive.org/details/Samarqand-O-Bukhara--Ki-Khuni-Sargazisht
 

حسان خان

لائبریرین
کفایت بھائی، آپ کے بارے میں جان کر واقعی بے حد خوشی ہوئی۔ مجھے عثمانی ترکی اور آذربائجانی کی طرح چغتائی ترکی اور اس کے ادب سے بھی بہت دلچسپی ہے مگر بدقسمتی سے زیادہ نہیں آتی۔ ایک بار ظہیر الدین بابر کی غزلیات پڑھنے کی کوشش کی تھی مگر زیادہ سمجھ نہیں پایا تھا۔ :) آپ خوش قسمت ہیں کہ آپ کے والدین چغتائی جیسی شیریں زبان سے واقف ہیں۔ اور مجھے یہ جان کر واقعی بہت خوشی ہو رہی ہے کہ علی شیر نوائی اور دوسرے اکابرین کی روایت کے وارث ہمارے ملک پاکستان میں بھی موجود ہیں۔
 
آپ کی پسندیدگی کا شکریہ۔ امید کرتا ہوں کہ آپ سے بہت کچھ سیکھنے کو ملے گا۔ ویسے مجھے اناطولی ترکی کی نسبت اپنی چغتائی زیادہ آسان لگتی ہے :) ۔
میرے دادا جان اور پھر میرے والد اور تایا جان نے کم و بیش 55- 50 سال اس سرزمین پر ریڈیو پاکستان کے ذریعے چغتائی ترکی کی خدمت کی ہے ۔ مجھے بھی اپنے آباؤاجداد کی زبان اور روایات کا امین بننا ہے (y) ۔ نوائی کا ترجمہ شدہ شعر ہے :
کوئی مجھ سا عشق میں دیوانہ مہجور نہ ہو
کوئی رسوائی میں مجھ سا معروف و مشہور نہ ہو

بہرحال مجھے اپنا منہ میاں مٹھو بننے کا کوئی شوق نہیں ۔ انتظار تو آپ کی مزےدار کاوشوں کا ہے ۔
 

حسان خان

لائبریرین
آپ کی پسندیدگی کا شکریہ۔ امید کرتا ہوں کہ آپ سے بہت کچھ سیکھنے کو ملے گا۔ ویسے مجھے اناطولی ترکی کی نسبت اپنی چغتائی زیادہ آسان لگتی ہے :) ۔

مجھے اناطولی اس لیے آسان لگتی ہے کہ اب تک اناطولی کو ہی سیکھنے اور مطالہ کرنے کا موقع ملا ہے۔ چغتائی یا ازبک کے متعلق نیٹ پر مواد کم ہے۔

میرے دادا جان اور پھر میرے والد اور تایا جان نے کم و بیش 55- 50 سال اس سرزمین پر ریڈیو پاکستان کے ذریعے چغتائی ترکی کی خدمت کی

وہ کیسے کفایت بھائی؟
 

حسان خان

لائبریرین
میں (چغتائی زبان میں ) ماحول نہ ملنے کی وجہ سے ماہر تو نہیں لیکن کورا بھی نہیں ہوں ۔

ایک ازبک ویب سائٹ میری نظروں سے گزری تھی جہاں چغتائی شعرائے کرام کے دیوان اور دوسری مختلف چغتائی کتابیں موجود تھیں۔ اس کے علاوہ بابر کے بابرنامہ کا قلمی نسخہ بھی گوگل بکس پر موجود ہے۔ میں ان کے لنک دوبارہ ڈھونڈنے کی کوشش کرتا ہوں، اگر ملے تو آپ سے شیئر کرتا ہوں۔ آپ کے لیے وہ یقینا دلچسپی کے حامل ہوں گے۔
 
ایک ازبک ویب سائٹ میری نظروں سے گزری تھی جہاں چغتائی شعرائے کرام کے دیوان اور دوسری مختلف چغتائی کتابیں موجود تھیں۔ اس کے علاوہ بابر کے بابرنامہ کا قلمی نسخہ بھی گوگل بکس پر موجود ہے۔ میں ان کے لنک دوبارہ ڈھونڈنے کی کوشش کرتا ہوں، اگر ملے تو آپ سے شیئر کرتا ہوں۔ آپ کے لیے وہ یقینا دلچسپی کے حامل ہوں گے۔
میرے لیے ضرور دلچسپی کے حامل ہیں۔ :) :)
 
وہ کیسے کفایت بھائی؟
وہ ایسے کہ غالباً 1952ء میں ریڈیو پاکستان کراچی سے ترکی و فارسی زبان میں نشریات کا آغاز ہوا۔ پہلے پہل یہ آدھے گھنٹے کا پروگرام ہوا کرتا تھا۔ یہ نشریات دراصل افغانستان کے لوگوں کیلئے شروع کی گئی تھی (اس سروس کے ابتدائی زمانے میں روس نے اس کے سگنل جام کرنے کی کوشش کی جس پر دونوں ملکوں میں باقاعدہ مذاکرات ہوئے ) اور افغانستان میں ترک مہاجر قبائل کی ایک بڑی تعداد آباد تھی اور اب بھی ہے۔ میرے دادا جان اس نشریات کے ساتھ عمر بھر (م: 30 جولائی 1973ء) منسلک رہے ۔ ان کے بعد میرے والد اور تایا جان نے بھی شمولیت اختیار کی ۔ میرے والد ترکی خبروں کے براڈکاسٹر سے پروڈیوسر اور پروگرام مینیجر کی پوسٹ تک کام کرتے رہے ۔ شوکت عزیز دور میں بہت سی غیر ملکی زبانوں کی نشریات بند کردی گئیں جس میں ترکی بھی شامل تھی۔ حال ہی میں میرے والد ریٹائر ہوئے ہیں۔
(واضح رہے کہ یہاں ترکی سے مراد چغتائی ترکی ہے نہ کہ ٹرکش ۔ ٹرکش کے لیے الگ شعبہ کافی عرصے بعد قائم ہوا تھا )۔
 

حسان خان

لائبریرین
422923_522621881085695_100549211_n.jpg


Kadd-i yâre kimisi 'ar'ar demiş kimi elif
Cümlenin maksûdu bir amma rivâyet muhtelif
MUHİBBÎ
یار کے قد کو کسی نے عرعر (پہاڑی سرو) کہا اورکسی نے الف؛ ان سب کا مقصود ایک ہی ہے بس روایت مختلف ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
391975_520760557938494_1434142007_n.jpg


Muhammed'den diğer yok dâhil olmuş Kabe Kavseyn'e,
Gürûh-ı Enbiyâ'dan girmemiş bir ferd mabeyne,
Haremgâh-ı visale Ahmed'i tenha alıp Mevlâ,
O halvet oldu mahsus Hazret-i Sultan-ı Kevneyne


محمد (ص) کے سوا کوئی دوسرا شخص قابَ قوسین میں داخل نہیں ہوا
گروہِ انبیا میں سے کوئی ایک فرد بھی مابین میں وارد نہیں ہوا
حرمگاہِ وصال میں مولا نے تنہا احمد (ص) کو قبول کیا
وہ خلوت (صرف) حضرتِ سلطانِ کونین (ص) کے لیے مخصوص ہوئی
 
جزاک اللہ خیراً ۔ آپ نے بہت اچھی چیزیں شیئر کیں۔ ترک لائبریری واقعی بہت شاندار ہے ۔ میں اس کا مستقل رکن ہوں۔
جہاں تک بات نمونے پیش کرنے کی ہے تو یہ "من آنم کہ من دانم'' والا معاملہ ہے۔ ان شاءاللہ آپ کی یہ فرمائش مستقل دھاگے کے ساتھ ضرور پوری کروں گا۔
 
Top