ترانے کے لئے بحر کے انتخاب میں مدد درکار۔۔۔

اسلامُ علیکم!

میرے ذمہ ایک اسلامی انقلابی سیاسی جماعت کے امیر نے ایک عظیم الشان کام لگایا ہے جو بظاہر میری شاعرانہ صلاحیت سے بہت بلند ہے۔ مجھے جماعت کا ترانہ لکھنے کو کہا گیا ہے۔ یہ کام تو شاید میری دسترس سے باہر ہی نکلے، مگر ایک مخلصانہ کوشش ضرور کرنا چاہتا ہوں۔
اساتذہ کرام سے گزارش ہے کہ اس کام کے لئے بحور تجویز کریں۔

بہت شکریہ!

الف عین
محمد یعقوب آسی
مزمل شیخ بسمل
محمد خلیل الرحمٰن
 
جناب سید اِجلاؔل حسین صاحب۔
یہ تو شاعر کے اندر سے پھوٹتی ہے، کم از کم میں کچھ نہیں کہہ سکتا کہ آپ فلاں بحر میں ترانہ لکھیں۔ ویسے بھی ترانے میں تو بہت تنوع پایا جاتا ہے۔ کسی زمانے میں ایک ترانہ کہنے کی کوشش کی تھی۔ ایک بند نقل کر دیتا ہوں، دیکھ لیجئے گا:
اے مردِ مسلماں
ترے سامنے میداں
اِک ہاتھ میں قرآں
اِک ہاتھ میں شمشیر
کہہ نعرۂ تکبیر!!
اللہ اکبر
لفظ اللہ اکبر بحر سے ہٹ کر ہے، اور ارادتاً رکھا تھا۔​
 
میں سمجھتا ہوں کہ ترانے کی بحر میں ’’گھن گرج‘‘ کا عنصر ہونا چاہئے اور اگر موج کا سا تأثر بن سکے تو اور بھی اچھا ہے۔

عام طور پر بحر رجز کو جنگی ’’ترانے کی بحر‘‘ کہا جاتا ہے کہ ’’رجز‘‘ کا معنیٰ بھی یہی ہے۔ تاہم یہ ضروری نہیں کہ جنگی ترانہ یا کوئی اور ترانہ اسی بحر تک محدود ہو، یا یہ بحر ایسی ہی شاعری کے لئے مختص ہو۔

وہی جیسا میں نے پہلے عرض کیا کہ:
یہ تو شاعر کے اندر سے پھوٹتی ہے،​

۔۔۔
 
میرے نا چیز خیال میں بھی وہی بات درست ہے جو استاد محترم یعقوب آسی نے فرمایا۔ :)
مزید کہنے کی گنجائش نہیں سمجھتا اپنی جانب سے
 

الف عین

لائبریرین
آسی بھائی نے مدد کر ہی دی ہے، میں اتنا اضافہ کرنا چاہوں گا کہ بحر کوئی بھی ہو، یا سرے سے ہو ہی نہیں، بس یہ التزام رکھا جائے کہ طویل نہ ہو، چھوٹے چھوٹے مصرعے ہوں جیسے آسی بھائی کا اللہ اکبر کا ترانہ، یا پاکستان کا قومی ترانہ۔ طویل بحروں میں تاثیر کم ہو جاتی ہے ترانوں کی۔
 
Top