تذکرہ چند کھیلوں کا!

فریسبی کھیلی کسی نے ہم نے وہ بھی جی بھر کے کھیلی
Ultimate-Frisbee.jpg
 
تقریبا ساری کھیل کی چیزوں کا ریپئر کیا جاتا تھا جب تک وہ بالکل جواب نہ دے جائیں پلاسٹک کی گیند، فریسبی، بلا، وغیرہ وغیرہ
بلے، گیند، فٹبال، ہاکی کی حد تک تو ٹھیک ہے لیکن فریسبی کے معاملے میں یاد نہیں۔ لیکن آپ کی بات سے اتفاق ہے
 

عبد الرحمن

لائبریرین
ہاں جی یہ تو ہے ہی بہت مزے کا تھریڈ۔مزا آگیا۔بہت اچھا لگا۔ہمیں تو قبول ہی قبول ہے بہت شکریہ آپ کا کہ آپ نے خوش آمدید کہا ۔:)
ہمم۔ہاں جی ایسا ہی ہے مگر یہ بھی صحیح ہے بچپن میں کھیلنے کا بھی اپنا ہی مزا ہے اب ویسے کھیلنے کا مزا آبھی نہیں سکتا:bashful::bashful::bashful:
ہمیشہ خوش اور ہنستی مسکراتی رہیے! :)
 

حسیب

محفلین
2 برف پانی:

انتہائی دلچسپ اور مزے دار کھیل! یہ عام طور پر ویک اینڈ میں یا زیادہ وقت دستیاب ہونے کی بنا پر کھیلا جاتا۔ یہاں پگم کے ذریعے دو بندوں کا انتخاب کیا جاتا جن کو دام دینا ہوتا۔ ایک کا کام ہوتا پانی کو برف کرنا اور دوسرے کا کام ہوتا برف کو ڈیپ فریزر میں بند کرکے پگھلنے سے بچانا۔ مطلب یہ کہ ابتداء میں دونوں دام دینے والے ایک ساتھ بھاگنے والوں پر یلغار کرتے تھے۔ جیسے ہی کوئی "بھگوڑا" برف ہوا۔ دوسرا ساتھی اسے اپنے ساتھ لے جا کر کسی مخصوص جگہ پر اپنے پیچھے کھڑا کردیتا اور مدد کے لیے آنے والوں کو یا تو پکڑنے کی کوشش کرتا یا "قیدی" کو "ریسکیو ٹیم" سے بچانے کے لیے اپنی جان مارتا رہنا۔ اب یہ چھڑوانے والوں کا امتحان ہوتا تھا کہ کیسے اپنے ساتھی کو پھر سے بازیاب کراکر میدان میں لا سکیں۔ اتنی دیر میں پہلے والا ساتھی ادھر ادھر بھاگنے والوں کو پکڑ پکڑ کر اپنے ساتھی کے پاس جمع کرانے کے لیے سر پٹ دوڑتا رہتا۔ اگر کبھی ایسی صورت حال پیش آجائے کہ سب کے سب برف ہوگئے اور ایک آدھ ہی میدان میں رہ گیا تو دونوں ساتھی مل کر اس کو پکڑنے نکل پڑتے۔ چوں کہ پیچھے کوئی اور نہیں ہوتا تھا اس لیے یہ خطرہ نہیں رہتا کہ سارے برف کے گولے پھر سے پانی ہوجائیں گے۔

اب اگر وہ اکیلا کسی طرح دونوں دام دینے والوں کو "ڈاج" دے دے کر ایک دو کو بھی پانی کردیتا تو پکڑنے والوں کی شکل دیکھنے سے تعلق رکھتی تھی اور اگر وہ بھی پکڑا جائے تو پھر یہ دیکھا جاتا کہ پہلے دو کون پکڑے گئے ہیں۔ پھر باری ان کی ہوتی۔ لیکن یہ اس صورت میں، جب کھیل کو مزید جاری رکھنا ہوتا۔ ورنہ کھیل کی ایک نشست ختم ہوتے ہی سب اپنا اپنا ہوم ورک کرنے شرافت سے گھروں کی راہ لے لیتے۔

بہت سے بچے اپنی دام دیکھ کر ہی کلٹی ہوجاتے یعنی کھیل سے دستبردار ہوجاتے اور بعض مرتبہ پگم میں ہی کسی کی پدی لگ جائے تو وہ کھیل شروع ہونے سے پہلے ہی "میں نہیں کھیل رہا " کہہ کر نو دو گیارہ ہوجاتا۔ کوئی رحم دل لیڈر ہوتا تو اسے کھیل میں شامل رکھتا اور باری کسی اچھا بھاگنے والے کو دیتا۔ لیکن عام طور پر دستور یہ تھا اس کو ایسی حرکت پر آئندہ نہ کھلانے کی دھمکی دے کر فارغ کردیا جاتا۔
ہم اسے "چٹی ٹافی" کہتے تھے
 

تجمل حسین

محفلین
ایک خوش گوار یاد:

یہ کھیل راقم الحروف نے اپنی اکلوتی بڑی ہمشیرہ کے ساتھ گھر میں بھی خوب کھیلا ہے۔ ایک کمرہ، کچن اور لاؤنج ہمارے چھپنے کی جگہیں ہوا کرتی تھیں۔ ڈرائنگ روم اس لیے نہیں کہ وہاں دام دینے والا کھڑا ہوکر چھپنے والے کا انتظار کرتا تھا۔ جب دام میری ہوتی تو دو سے تین منٹ میں ہی بہن کو ڈھونڈلیتا تھا۔ لیکن جب چھپنے کی باری آتی تو ایک مرتبہ میں غیر متوقع طور پر کچن میں رکھی میلا دانی کے اندر چھپ گیا۔ کچن کے ہی پچھلے حصے میں ایک چھوٹی سا دھوبی گارڈ بنا ہوا تھا جہاں کپڑے اور برتن وغیرہ کی دھنائی ۔۔۔۔۔ معاف کیجے گا دھلائی ہو کرتی تھی۔ میلا دانی بھی اسی جگہ ایک طرف سلیقے سے براجمان تھی۔ وہ پہلا دن تھا جب میں بہت مشکل سے پکڑ میں آیا ۔ مگردوسری مرتبہ تو حد ہی کردی۔ میلا دانی سے بھی زیادہ مشکل جگہ ڈھونڈنے کے کے چکر میں ایک دھماکے دار آئیڈیا ذہن میں آیا۔

ان دنوں گھر میں جو فریج موجود تھا وہ الماری کی طرح لمبائی میں جانے کے بجائے ٹیبل کی طرح چوڑا ئی میں نکلتا تھا۔ صبح صبح ڈیپ فریزر والے خانے کی صفائی کرائی گئی تھی اور وہ 99٪ خالی تھا۔ میں نے اپنی دبلی پتلی جسامت ا فائدہ اٹھایا اور ڈیپ فریزر میں گھس گیا۔ طویل تلاش کے باوجود جب بہن مجھے ڈھونڈ نہ پائی تو میں خود ہی اندر سے دروازہ کھول کر باہر نکل آیا اتفاق سے بہن ڈیپ فریزر کے ساتھ ہی مجھے تلاش کرنے کے لیے گہری سوچ میں کھڑی تھیں۔ میں جیسے ہی "بھاں" کرتا ہوا باہر نکلا بہن کے منہ سے ایک دلدوز چیخ نکلی اور اس کے اگلے ہی لمحے ہم دونوں ہنس ہنس کر لوٹ پوٹ ہوگئے۔ جب شام میں امی کو یہ بات بتائی تو ہم پر ایک بار پھر سے ہنسی کا دورہ طاری ہوگیا۔
خدا کا خوف کریں بھائی۔۔ قلفی نہیں بنی آپ کی ؟ :p
4 کھوکھو:

یہ بھی بہت مزے دار کھیل تھا۔ نجانے کیوں اس کھیل کا نام سن کر مجھے ہمیشہ ایف ایم پر سنا ہوا ایک گانا یاد آجاتا ہے۔ (شاید وحید مراد پر فلمایا گیا تھا) جبکہ دونوں میں کوئی مطابقت نہیں ہے، لیکن سوچوں پر کسی کا پہرہ بھی تو نہیں ہے۔ چناں چہ کھیل کا تعارف دینے سے پہلے آپ کو وہ گانا سنادیتے ہیں۔

میرے خیالوں میں چھائی ہے ایک صورت متوالی سی
نازک سی شرمیلی سی معصوم سی بھولی بھالی سی
رہتی ہے وہ دور کہیں
اتا پتا معلوم نہیں
کوکو کورینا کوکو کورینا

شاید کھو کھو اور کوکو میں کسی حد تک لفظی ترادف اس گانے کی یاد دلاتا ہو۔ وگرنہ اس کے علاوہ مزید قیاس آرائیاں کرنے کی قطعا ضرورت نہیں ہے۔ وہ ہم خود وقتا فوقتا آپ کو بتاتے رہیں گے ۔:)

اس کھیل میں تقریبا دس افراد تو لازمی ہونے چاہیے ۔ پانچ پانچ کی ٹیم کے حساب سے۔ کم بھی ہوسکتے ہیں مگر پھر کھیل میں وہ جان نہیں پڑے گی جو اس کا خاصہ ہے۔ چار کو مناسب فاصلے سے ایک سیدھی قطار میں کھڑا کردیا جاتا اور پانچواں باہر رہتا۔ باقی پانچ دائرے کے مخالف سمت تیار کھڑے ہوتے۔ جیسے ہی پانچواں کھلاڑی بھاگنا شروع کرتا۔ پوری ٹیم دائرے کے گرد سر پٹ دوڑ لگادیتی۔ پکڑنے والا بیچ کی لکیر پھلانگ نہیں سکتا تھا۔ لیکن یہ سہولت بھاگنے والوں کو میسر ہوتی تھی۔ چناں چہ پکڑنے والا ریسلنگ کی طرح دائرے کی سیدھ میں کھڑے اپنے باقی ساتھیوں کو پشت سے"کھو " کہتے ہوئے اس کی جگہ پر کھڑا ہوجاتا اور پھر پکڑنے کی باری اس کی ہوتی۔ ایسا اس صورت میں ہوتا جب بھاگنے والا اس کی گرفت سے دور ہوگیا ہو یا پھر پکڑنے والے کا بھاگ بھاگ کر سانس پھول گیا ہو۔ جب سب آؤٹ ہوجاتے تو پھر اگلے فریق کے بھاگنے کی باری ہوتی۔
ہمارے ہاں اسے ریڈی گو (Ready Go) کہا جاتا ہے۔ :)
اس کھیل میں بڑے رومانوی مناظر بھی وقوع پذیر ہوتے رہتے ہیں۔ لیکن اس کی تفصیل میں ہم ہرگز نہیں جائیں گے۔ لیکن اگر کسی کو جاننے کا بہت اشتیاق ہو تو ہندی فلموں سے رجوع کیا جاسکتا ہے۔
:D
 
وانجی:
پنجاب میں کھیلی جاتی ہے اور فیصل آباد میں تو بہت زیادہ کھیلی جاتی ہے باالخصوص گرمیوں کے موسم میں۔
اسے وانجھو بھی کہتے ہیں۔
لڑکوں کا ایک دلچسپ کھیل ہے۔ جس میں تعداد میں برار دو ٹیمیں کر لی جاتی ہیں مقامی زبان میں کہتے ہیں کہ ہانڈی ہانڈی مل لو اپنے اپنے۔
پھر جتنے کھلاڑی ایک ٹیم میں ہوں اتنی ہی زمین پر کچھ مناسب فاصلے تقریباً آٹھ سے کوئی بارہ فٹ پر تنگ گلی نما قطاریں کھینچ لی جاتی ہیں۔ اسی طرح کی ایک گلی پہلی گلیوں کے درمیان سے عمودا کھینچ دی جاتی ہے اور اس عمودی گلی کو لمبی کہتے ہیں چونکہ یہ کھینچی گئی سب گلیوں سے لمبی بھی ہوتی ہے۔
تصویر میرے پاس نہیں ہے مگر کچھ اس سے ملتی جلتی ہے۔
images

ٹاس ہارنے والے ٹیم گلیوں میں کھڑی ہونے لگتی ہے۔
اس میں پھر جس بندے نے ہانڈی منتخب یا مَلّے ہوتے ہیں یعنی کپتان ہوتا ہے ٹاس ہارنے والی ٹیم کا وہ پہلی گلی میں کھڑا ہوتا ہے باقی اس سے عقب والی گلیوں میں، اور صرف پہلی گلی والا کھلاڑی عمودی گلی میں بھی جاسکتا ہے اور باقی صرف اپنی اپنی گلی میں رہیں گے۔
ٹاس جیتنے والی ٹیم پہلی گلی کے باہر کھڑی ہوتی ہے اور پھر دونوں کپتان ہاتھ ملاتے ہیں جسے سلام کرنا کہتے ہیں۔ سلام لیتے ہی کھیل شروع ہو جاتا ہے۔ ٹاس جیتنے والے ٹیم کا کوئی ایک رکن اگر بغیر کسی کے گلی والے کے ہاتھ لگے یا چنڈ یا چپیڑ کھائے تمام گلیوں کو کاٹ کر واپس باہر آجانے میں کامیاب ہو جائے تو ایک گول ہو جاتا ہے جیتنے والی ٹیم کا جسے گول، آلو یا گُلّا بھی کہتے ہیں۔
اگر کسی ایک کھلاڑی کو بھی گلیوں والی ٹیم کا کوئی کھلاڑی چھو لے تو تو پہلی ٹیم گلیوں میں آجاتی ہے اور پہلی باہر گول یا آلو کرنے کے لئے تیار ہو جاتی ہے،۔ اسی طرح کھیل چلتا یے۔
عصر کے بعد دیہاتوں میں لوگ چارہ وغیرہ ڈالنے کے بعد میدان میں آجاتے ہیں کھیلنے اور مغرب کی ازان تک کھیلتے ہیں۔ کھیل کے اختتام پر سب اکٹھے ہو کر ہاتھ ملاتے ہیں ایک دوسرے سے اور جیتنے والی ٹیم اپنے گُلّوں کا رنگ جماتی ہے اور ہارنے والی پرانے کسی جیتے کھیل کو ڈھونڈ کر اس کی آڑ لینے کی کوشش کرتی ہے یا پھر کل ویکھاں گے کیدے گلّے زیادہ ہوندے نے کا بہانا بنا کر رخصت ہو جاتی۔۔۔۔


×××××××××××××××××××××××××××××
×××××××××××××××××××××××××××××
×،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،× ×،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،، ×
×،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،× ×،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،، × ×،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،× ×،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،، ×
×،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،× ×،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،، ×
×××××××××××××××××××××××××××××
×××××××××××××××××××××××××××××
×،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،× ×،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،، ×
×،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،× ×،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،، × ×،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،× ×،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،، ×
×،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،× ×،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،، ×
×××××××××××××××××××××××××××××
×××××××××××××××××××××××××××××
×،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،× ×،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،، ×
×،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،× ×،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،، × ×،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،× ×،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،، ×
×،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،× ×،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،، ×
×××××××××××××××××××××××××××××
×××××××××××××××××××××××××××××

اس خاکے میں سے صرف ضرب کے نشان وانجی کے ہیں باقی کو کومے ہیں وہ سمجھ لو ہے ہی نہیں ہیں صرف کراس ویکھو۔ اگر کوئی یہ کہے تو لگائیں کیوں، فیر تسی اسے گھاس سمجھ لو زمین تے اگی ہوئی۔
یہ کچھ وانجی کی گلیوں کا خاکہ ہے۔ یہ چار چار کھلاڑیوں کے لیے ہے اسی لئے چار گلیاں ہیں اور درمیان والی گلی جو پیچھے تک جارہی یہ وہ گلی ہے جسے لمبی کہتے ہیں۔
امید ہے کچھ پَلّے گل پے ای جائے گی۔۔۔
 
آخری تدوین:

حسیب

محفلین
ایڈیٹر میں ٹھیک نظر آتی ہے ادھر لگ کر سنگڑ گئی ہے۔
ان سب پوسٹوں میں اسی کا ذکر ہے
زمین پردولکیریں سیدھی کھینچی جاتی آخر تک،اور دو دو لکیریں کچھ کچھ فاصلے سے چوڑائی میں کھینچی جاتی تھیں،جو لمبی لکیر کو آر پار کرتی تھی،یہ چوڑی لکیریں جتنے ساتھی ہوتے اتنی ہی ہوتی، جس ٹیم کی باری ہوتی وہ چوڑی لکیروں کے مابین برجمان ہوجاتے اور دوسرے باہر درمیان میں لمبی لکیر میں ایک بندہ کھڑا ہوکر باہر کی ٹیم سے تالی مار کرکھیل کا آغاز کرتا۔۔۔۔۔۔۔باہر والی ٹیم اندر کے لوگوں کو چکما دے کر پھاٹک کوپارکرتےجاتے اور جب آخری بندہ بھی نکل جاتا تب جاکر پالا بنتا ہے۔
درمیان والے پولیس مین کو پورااختیار ہوتا ہے کہ وہ پورے میدان میں مٹرگشت کرتارہے جو گڑبڑکرےاس کوہاتھ لگا کرباہر کردے۔

ہمارے ہاں اسے 'چرہ' کہا جاتا تھا

ہمارے یہاں (سیالکوٹ) میں تو یہ گیم کبھی دیکھنے کو نہیں ملی
لیکن وزیرآباد میں رشتے داروں کے ہاں جا کر چند ایک بار کھیلنے کا موقع ملا وہاں اسے باڑی کہتے ہیں اور اس کے باقاعدہ ٹورنامنٹ بھی ہوتے تھے
آپ نے جو درمیان والے کا ذکر کیا ہے میرے خیال میں وہ نہیں ہوتا تھا

11133695_1082091778484430_4915830595712583903_n.jpg


ایک کھیل کی تصویر بنانے کی کوشش کی ہے سندھ میں اس کو "وانجھوٹی" کہتے ہیں۔ کوئی جانتا ہے اس کے بارے میں؟
 
لالہ لون تیل:
فیصل آباد کے دیہاتی علاقوں میں کھیلے جانا والا معروف کھیل ہے۔

دیہات سے لوگ جب کھیل کے میدان کا رخ کرتے ہیں دن کے کسی بھی پہر تو آہستہ آہستہ دوست بیلی اکھٹے ہوتے جاتے ہیں اور بات کبھی کبھی گپوں سے ہوتی کوتی کھیل کی طرف نکل جاتی پھر صلاح مشورہ ہوتا کہ کیا کھیلا جائے۔ اگر ایک گیند ہو اور قریب کہیں سے ڈنڈے مل جائیں تو اکثریت کہتی کہ ہن تے لالہ لون تیل ای کھیڈاں گے۔


اس کھیل میں ایک طرف سارے لوگ اور دوسری طرف صرف ایک بندہ ہوتا ہے۔ اور ایک بڑا سا ایک گول یا تقریباً گول خانہ کھینچ لیا جاتا ہے اب سارے باری باری پُگتے ہیں جو آخر تک اکیلا رہ جائے یعنی پُگ نہ سکے وہ سمجھ لو پھنس گیا اب یہ بِدے گا اور سارے اسے پدائیں یا تھکائیں گے جب تک یا باری منتقل کرنے میں کامیاب نہیں ہو جاتا۔

سب پُگنے والے دائرے یا خانے میں چلے جاتے ہیں سب کے پاس ڈنڈے ہوتے ہیں اور جو پُگ نہیں سکا وہ باہر کھڑا ہو جاتا ہے۔ دائرے والے گیند کو ڈنڈے سے مار کر دور پھنکیں گے اور باہر والا دائرے کی طرف۔
دائرے میں سے باہر نکل کر بھی گیند کو چوٹ لگائی جا سکتی ہے مگر اس میں رسک ہوتا ہے کیونکہ اگر کوئی دائرے والا باہر ہو اور جو باہر تھا وہ اندر آ گیا تو باری اب اسے منتقل ہو جائے گی۔
اسی طرح اگر کسی کے جسم کو گیند لگ جائے تو بھی باہر والا اندر آ جائے گا اوف جس کو گیند لگی وہ باہر پدنے چلا جائے گا۔ اسی طرح اگر گیند ڈنڈا کھانے کے بعد سیدھی دبوچ لی جائے بغیر کسی ٹھپّہ کھانے کہ مطلب کیچ ہو جائے تو بھی جس نے ڈنڈا مارا وہ باہر چلا جائے گا اور باہر والا اندر آ جائے گا۔
چونکہ اس نیں باہر والا بندہ اکیلا ہوتا ہے اور دوسری طرف پورا لشکر ڈنڈوں کیساتھ، باہر والے بندے کی کافی دوڑ لگتی یا پدتی ہے یا یہ کہہ لیں کہ صحیح لون لگتا ہے تو اسی لون کی مناسبت سے اسے لالہ لون تیل کہتے ہیں۔
 
آخری تدوین:
Top