تذکرہ : نامور مصنف " محی الدین نواب " کا ۔۔۔۔۔

حماد علی

محفلین
لڑکپن اور جوانی میں اس طرح کی "حرکتیں" ہو ہی جاتی ہیں اور کسی حد تک "معقول" اس لیے ہیں کہ بالکل ہی کچھ نہ پڑھنے سے تو دیوتا ہی بہتر ہے بعد میں زمانے کا گرم و سرد خود ہی بتا دیتا ہے کہ اب کیا پڑھنا ہے۔ لیکن میں ایسے بھی کئی خواندگان کو جانتا ہوں کہ ساری زندگی بس عمران سیریز اور دیوتا ہی پڑھتے رہے، کسی اور معقول کتاب کو ہاتھ تک نہ لگایا :)
بالکل آپ کی بات سے متفق ہوں جناب !
عمران سیریز کی بہت سی اقساط پڑہی ہیں لیکن جو سچ بات ہے کے میں اس کو پڑھنا اس لیے چھوڑ دیا کے مجھے اس کی تمام کی تمام کتابوں میں موجود داستان ایک جیسی ہی لگنا شروع ہو گئ تھیں
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
بالکل آپ کی بات سے متفق ہوں جناب !
عمران سیریز کی بہت سی اقساط پڑہی ہیں لیکن جو سچ بات ہے کے میں اس کو پڑھنا اس لیے چھوڑ دیا کے مجھے اس کی تمام کی تمام کتابیوں میں موجود داستان ایک جیسی ہی لگنا شروع ہو گئ تھیں
یہ رعایتی نمبرز فقط آپ کی عمر کی رعایت کی وجہ سے ہیں ورنہ عثمان صاحب کی بات درست ہے :)
 

حماد علی

محفلین
ان کی بات درست ہے یا نہیں اس کا فیصلہ اگر میں کروں تو یقیناً نا انصافی سے کام لوں گا اس لیے آپ کے تجربے پر بھر پور اعتماد کرتے ہوے عثمان صاحب کی بات کو تسلیم کیے لیتا ہوں!
رعایتی نمبروں کے لیے شکریہ!
 

عثمان

محفلین
اگر بات معقولیت کی ، کی جائے تو ناول کے آخر میں مجھے بھی وہ غیر ارضی مخلوق والی بات کچھ نامناسب لگی لیکن بہرحال اس کو نا معقول کہنا تو سرا سر زیادتی ہے میری نظر میں!
اگر آپ کا خیال ہے کے یہ داستان معقولیت کے پیمانے پر پوری نہیں اترتی تو میں آپ کا خیال بالکل نہیں بدل سکتا ۔ اگر تو آپ نے یہ پوری داستان پڑھی ہے اور اس کے بعد بھی آپ کا خیال ہے کے قاری اس سے کوئ معقول بات اخذ نہیں کر سکتا تو
پھر یقیناً آپ کو اس پر نظرِ ثانی کی ضرورت ہے !
یہ سب تو ہیں میرے خیالات جن پر میں معذرت کرتا ہوں اگر آپ پر گراں گزریں تو !
ویسے اگر آج کل کی نامعقولیت جو کہ ہر طرف پھیلی ہوئ ہے اس میں کوئ اس نا معقول داستان پر اپنے سینکڑوں گھنٹے ضایع کرتا ہے تو بالکل مناسب کرتا ہے ۔
میں نہیں جانتا آپ نے کن پیمانوں پر اس کی معقولیت اور نا معقولیت کو ماپا ہے ! اس لیے آپ کو منصفانہ طور پر غلط نہیں کہ سکتا کے میں کیا اور میری بساط کیا '
برادرم برا مت منائیں لیکن یہ میری عاجزانہ رائے ہے کہ سستی فینٹسی پر مبنی ڈائجسٹی قصے کہانیوں اور حقیقی ادب میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ حقیقی معاشرے کی عکاسی کرتا کسی نامور ادیب کا کوئی ناول یا کسی حقیقی موضوع پر کوئی سنجیدہ کتاب پڑھنا ان تین سو گھنٹوں پر بھاری ہے جو آپ نے ان ستاون حصے پڑھنے میں صرف کیے۔
لیکن بہرحال ہیری پوٹر پڑھنے والے بالغان بھی کوئی کم نہیں ہیں اور پھر ٹین ایج میں تو بہت کچھ چلتا ہے۔ :)
 
آخری تدوین:
Top