دو لفظ
پیارے بچو !
تمہارے لیے ایک تحفہ لائی ہوں، اپنی نظموں کا تحفہ ! میں نے چن چن کر لفظوں کے موتیوں کو پرو دیا ہے تمہارے لیے۔ !!
بچو ! کیا تم جانتے ہو کہ تم خود اللہ پاک کا بہترین تحفہ اور اس کی بہت بڑی نعمت ہو۔ والدین کی آنکھوں کا تارا، بررگوں کا سہارا، خاندان کا وقاراور انسانیت کا روشن مستقبل ہو تم، بچو ! دنیا کی بہار اور رونق تمہارے ہی دم سے ہے۔ تمہیں سب پیار کرتے ہیں، سب چاہتے ہیں، تم ہو ہی پیار کے قابل، تم سیدھے اور سچے ہو، تمہارے دل پاک صاف ہیں۔ تم تو بس محبت کی تصویر ہو۔
بچو ! ابھی تم چھوٹے ہو، بڑے ہو کر تمہیں بہت سے کام کرنے ہیں۔ اس ہیے خوب پڑھو، لکھو، محنت کرو، محنت سے عزت اور کامیابی ملتی ہے۔ محنت کبھی بیکار نہیں ناتی۔ دیر سویر اس کا پھل ضرور ملتا ہے۔ بچو ! پڑھ لکھ کر اچھے انسان اور اچھے شہری بننا، والدین اور رشتے داروں کی خدمت کرنا، استادوں کی عزت کرنا، غیریبوں اور ضرورت مندوں کے کام آنا، اچھے اچھے کام کرنا تا کہ تمہارا نام روشن ہو۔ بڑے ہو کر تمہیں بہت سی ذمہ داریاں سنبھالنی ہیں اس لیے ابھی سے انہیں پورا کرنے کے لیے خود کو تیار کرو۔ ایک بہت بڑا کام جو تمہیں کرنا ہو گا وہ یہ ہے کہ پیار کی ایسی جوت جگانا کہ لوگ نفرت بھول جائیں اور ایک دوسرے کے گلے لگ جائیں۔ دنیا میں امن قائم ہو اور لوگ چین سے رہ سکیں۔ تم خود ایک پھول ہو اس کی خوشبو سے دنیا کو مہکا دینا۔
عزیز نونہالو ! ان نظموں کو پڑھ کر اگر تم میں ایک اچھا انسان بننے، انسانیت کی خدمت کرنے، لاچاروں کا سہارا بننے، نیکی اور ایمانداری کے راستے پر چلنے، برائیوں کو دور کرنے اور ہر ایک تک محبت کا پیغام پہنچانے کا احساس و جذبہ پیدا ہو گیا تو زمانہ تم پر ناز کرے گا۔ ماں باپ کو تم پر فخر ہو گا اور مجھے یہ خوشی ہو گی کہ میری محنت رنگ لائی، میرا تحفہ میرے بچوں کو پسند آیا۔
تو پیارے بچو ! میری دعا ہے کہ تم ہمیشہ خوش رہو، تمہارا مستقبل تابناک ہو۔ اللہ ہر مصیبت سے تمہیں بچائے اور سیدھے راستے پر چلنے میں تمہاری مدد کرے۔ آمین۔
میرے اس شعر کے ساتھ
تم پہ زمانہ فخر کرے
ایسے نرالے کام کرو
یہ قبول کرو اور مجھے اجازت دو۔
تمہاری اپنی انجم